قطعات در مدحتِ امامِ مظلومِ ؓ

گر چاہتے ہو عظمتِ انسان کا فروغ
گِرنے نہ دینا تْم کبھی پرچم حسینؓ کا
اشکِ غمِ حسینؓ بنے اشکِ انقلاب 
اب انقلاب بن کے اْٹّھے غم حسینؓ کا
پھر دندناتے پِھرتے ہیں چاروں طرف یزید
پھر سے ملوکیّت کی جفاؤں کا دور ہے 
یہ کانپتے  ہیں آج بھی ذکرِ حسینؓ سے 
شہرِ ستم میں اب بھی بلاؤں کا شور ہے
لال رنگیں کے پیکر میں کِھلا صحرا میں آج 
خْونِ ناحق جو گِرا تھا اصغرِ بے شِیبر  کا
جْھک نہیں سکتا یہ پرچم تا قیامت جعفری
آسمانوں میں ہے چرچا پرچمِ شبیرؓ کا
مَیں نے دعوٰی کب کیا ہے پارسائی کا اے شیخ 
بحرِ عصیاں میں مگر کشتی ڈبو سکتا نہیں 
مَیں بھی شامل ہوں غمِ بزمِ عزا میں جعفری
مَیں محّرم میں غزل لکھّوں ، یہ ہو سکتا نہیں  
اْمِّ سلمہ  دیکھتی ہیں ایک دن یہ خواب میں 
مصطفٰی تھے خاک بر سر اور لب پر بَین تھا 
وہ لباسِ چاک میں گریہ کْناں گویا ہو ئے
یہ شہیدِ کربلا تو میرا نْورِ عین تھا
کربلا اک داستانِ ظالم و مظلوم ہے 
جو حسینی ہو وہ پیشِ ظلم جھْکتا ہی نہیں 
گر ملوکیّت کا سیلِ تْند بھی ہو راہ میں 
اِس کو چاہو جتنا روکو، یہ تو رْکتا ہی نہیں 
سب مسلماں ایک ہو کر خدمتِ انساں کریں 
یومِ عاشورہ پہ میرا ایک ہی پیغام ہے
تْو اگر مْسلم ہے تو انسان کی توقیر کر 
عظمتِ انساں ہی اصلِ عظمتِ اسلام ہے
(ڈاکٹر مقصود جعفری )

ای پیپر دی نیشن

History

Close |

Clear History