زبانی کلامی جنگ بندی

(سپیڈبریکر، میاں حبیب )
 پاکستان کی مینوفیکچرنگ ہی ایسی ہے کہ ایک طاقتور فوج کے بغیر یہ زندہ نہیں رہ سکتا کیونکہ ہندو نے اس کی تخلیق کو ہی قبول نہیں کیا اور وہ روز اول سے اسے ختم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس میں وہ آج تک ناکام رہا ہے اور تا قیامت ناکام رہے گا پاکستان کو باوقار طریقے سے زندہ رہنے کے لیے ہروقت جدید ترین جنگی سازوسامان سے لیس متحرک منظم اور طاقتور فوج کی ضرورت رہے گی چہ جائیکہ بھارت کے ساتھ تمام تنازعات حل نہ ہو جائیں اور بھارت پاکستان کے وجود کو تہہ دل سے قبول نہ کر لے بھارت کے ساتھ حالیہ معرکہ میں افواج پاکستان نے حیران کن کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جس سے یوں لگتا ہے یہ عام فوج نہیں کوئی جادوائی فوج ہے کیونکہ اندرونی اور بیرونی طور پر یہ سمجھا جا رہا تھا کہ فوج بہت سارے معاملات میں ملوث ہے اس لیے اس کی پیشہ وارانہ مہارت متاثر ہو رہی ہو گی سیدھی بات ہے کہ سیاست ، معیشت ، سفارتکاری اور انتظامیہ میں مداخلت کے طعنے دیے جاتے تھے اور یہ تصور کیا جاتا تھا کہ اتنی مداخلتوں کے بعد یہ ممکن ہی نہیں کہ ان کی پیشہ ورانہ مہارت متاثر نہ ہو لیکن وقت نے ثابت کیا کہ افواج پاکستان اپنے اصل کام کو بھولی نہیں بلکہ باقی سارے کام تو دکھاوے کے تھے اور اصل کام میں تو مہارت چھپے رستم کی طرح ایسی پرفیکٹ نکلی کہ لوگوں نے دانتوں میں انگلیاں دبا لیں بلا شبہ اس معرکہ سے قبل فوج پر طرح طرح کی انگلیاں اٹھائی جا رہی تھیں لیکن اس معرکہ میں افواج پاکستان کی پرفارمنس نے قوم کے سامنے انھیں ہیرو بنا دیا ہے بلکہ اغیار بھی پیشہ وارانہ مہارت کی داد دیے بغیر نہیں رہ سکے پوری دنیا میں افواج پاکستان کی کارکردگی پر ریسرچ ہو رہی ہے رپورٹس بن رہی ہیں کامیابی کی تکنیکی وجوہات ڈھونڈی جا رہی ہیں یقینی طور پر اس معرکہ کے بعد پاکستان ایک باوقار ملک کے طور پر ابھرا ہے پوری قوم اس وقت افواج پاکستان کے پیچھے کھڑی ہے ایسے وقت بڑی تگ ودو کے بعد آتے ہیں اتنی لچکدار قوم شاید ہی دنیا میں کہیں اور ہو چند دن قبل تک ہر برائی جن کے کھاتے میں ڈالی جا رہی تھی آج ان کے خلاف کوئی بات سننے کو تیار نہیں اس ماحول کو ہمیں استحکام پاکستان کے لیے استعمال کرنا چاہیے اس سے قومی یکجہتی کو فروغ ملنا چاہیے کچھ لوگ آج کل افواج پاکستان کا موازانہ ایک سیاسی جماعت کی مقبولیت سے کر رہے ہیں خدارا افواج پاکستان کا موازانہ کسی سیاسی جماعت کی مقبولیت سے نہ کیا جائے افواج پاکستان دفاع پاکستان کی ضامن ہے اسے ہیرو ہی رہنے دیا جائے اسے کسی تنازعات میں گھسیٹنے کی کوشش نہ کی جائے اگر اس کا موازانہ کسی سیاسی جماعت کی مقبولیت یا قبولیت سے کریں گے تو آپ قدرت کی طرف سے پیدا شدہ ماحول کو خراب کرنے کی کوشش کریں گے کسی بھی سیاسی جماعت کا موازانہ کسی دوسری سیاسی جماعتوں سے ہی ہو سکتا ہے لہذا سیاستدان جو باریک واردات ڈالنے کے چکروں میں ہیں ہمیں اپنی فتح کا بھر پور کریڈٹ لینا چاہیے اس معرکہ میں کامیابیوں کی جتنی بھی تشہیر کی جائے کم ہے ہمیں نفسیاتی طور پر دشمن کے اعصاب پر سوار رہنا چاہیے اور اس سواری کے لیے جو مناسب اقدامات ہیں وہ کرتے رہنا چاہیے بھارت کی فوج سمیت ان کی قوم اس وقت ڈی مورلائز ہے اس کا ہمیں بھر پور فائدہ اٹھانا چاہیے ہمیں اپنی دھاک برقرار رکھنے کے لیے اقدامات جاری رکھنے چاہیں ہمیں اس وقت باہمی اختلافات سے بچنے کی ضرورت ہے کیونکہ دشمن اب ہم میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کرے گا جسے قومی یکجہتی سے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے، اہم معاملہ یہ ہے کہ جو جنگ بندی ہوئی ہے یہ زبانی کلامی جنگ بندی ہے جو امریکی مداخلت پر زبانی کلامی یقین دہانی پر کرائی گئی ہے جس میں بہت قلیل مدت کے اضافے کیے جا رہے ہیں پہلے 48 گھنٹوں کے لیے سیز فائر کا اعلان کیا گیا پھر تین دن کا پھر چار دن کا اعلان ہوا جو اتوار کے روز ختم ہو گیا پیر کو تادم تحریر دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان کوئی رابطہ نہیں ہوا تھا تاہم دونوں جانب سے موصولہ اطلاعات یہی تھیں کہ سیز فائر برقرار ہے اب اللہ بہتر جانتا ہے دونوں ملکوں کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز کے درمیان کوئی رابطہ ہوا ہے یا نہیں اور اس سیز فائر میں توسیع ہوئی ہے یا نہیں واضح نہیں حالانکہ طے شدہ مروجہ اصولوں کے مطابق ڈی جی ملٹری آپریشنز کے درمیان باقاعدہ مذاکرات ہوتے ہیں جن کے نکات طے ہوتے ہیں انھیں ضبط تحریر میں لایا جاتا ہے اور پھر اس پر دونوں اطراف سے دستخط ہوتے ہیں لیکن یہاں ابھی تک ٹیلیفون پر گفتگو سے ہی کام چلایا جا رہا ہے اس لیے ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ حالات کس طرف کو پلٹا کھا جائیں ہمیں قوم اور افواج کا موجودہ مورال برقرار رکھنا ہے دشمن پر کڑی نگاہ رکھنی ہے اور گارنٹر پر دباو بڑھانا ہے کہ وہ دشمن کو جلد مذاکرات کی میز پر لے کر آئے اور دشمن سے تمام متنازعہ امور پر مذاکرات کیے جائیں تاکہ افواج کو جلد از جلد زمانہ امن کی پوزیشن پر واپس لایا جا سکے تاکہ غیر یقینی کے بادل چھٹ سکیں کروڑوں لوگ جنگی ماحول سے نکل کر نارمل زندگی کی طرف لوٹ آئیں اور کاروبار زندگی اپنی روٹین میں آ جائے مبہم صورتحال حادثات کا باعث بنتی ہے

ای پیپر دی نیشن