اپنے احوال کی اصلاح کے لیے تقوی اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک مال و دولت ، منصب و شہرت اور نام و نسب کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ لیکن ان سب چیزوں کو حاصل کرنے کے لیے انسان اپنے خالق حقیقی کو ہی بھلا بیٹھا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو متقی اورپرہیز گار ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ اے لوگوہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے دیے کہ آپس میں پہچان رکھو ، بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہے بیشک اللہ جاننے والا خبر دار ہے ‘‘۔ ( سورۃ الحجرات )۔
انفاق فی سبیل اللہ بھی اصلاح احوال کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ انسان دنیاوی مال و دولت کو جمع کرنے میں ہر وقت لگا ہے اور اس کے حصول کے لیے جائز اور ناجائز دونوں ذرائع استعمال کر رہا ہے لیکن یہ سب کچھ فنا ہو جانے والا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’جو تمہارے پاس ہے فنا ہو جائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے ہمیشہ رہنے والا ہے اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہوں ‘‘۔ ( سورۃ النحل)۔
اس لیے انسان کو چاہیے دونوں ہاتھوں سے مال جمع کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ نے اسے جو کچھ دیا ہے اس میں سے راہ حق میں بھی خرچ کرے۔ یعنی غریبوں ،مسکینوں ، یتیموں اور محتاجوں کی مدد کرے۔ دنیا میں جتنے زیادہ انفاق فی سبیل اللہ کے کام کرے گا آخرت میں اللہ تعالیٰ اسی قدر زیادہ اجر و ثواب عطا فرمائے گا۔انسان کو چاہیے کہ وہ ایک دوسرے یعنی ، رشتہ داروں ، دوستوں اور پڑوسیوں سے دشمنی اور عداوت رکھنے کی بجائے شیطان سے دشمنی رکھے۔ شیطان سے دشمنی بھی اصلاح کا سبب بن سکتی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :’’بیشک شیطان تمہارا دشمن ہے تو تم بھی اسے دشمن سمجھو وہ تو اپنے گروہ کو اسی لیے بلاتا ہے کہ دوزخیوںمیں ہوں ‘‘۔(سورۃ الفاطر ) یعنی اگر ہم شیطان کی پیروی کرتے ہوئے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کے چکر میں آپس میں عداوت رکھیں گے تو گناہوں میں مبتلا ہو جائیں گے اس لیے ہمیں ان سے بچنے کے لیے شیطان کو اپنا ازلی دشمن سمجھنا ہو گا۔
حرص اور لالچ سے دور رہنا چاہیے اگر اس پر قابو نہ پایا جائے تو انسان کے اندر موجود لا متناہی خواہشات اسے مال و دولت کمانے کیلئے غلط راستے کی طرف گامزن کرتی ہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور زمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہ نہ ہو اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا اور کہاں سپرد ہوگا سب کچھ ایک صاف بیان کرنے والی کتاب میں ہے ‘‘۔ ( سورۃ ھود)۔
اصلاح احوال کا سب سے بڑا ذریعہ توکل علی اللہ ہے۔ جب بندے کا اپنے رب پر بھروسہ مضبوط ہو جاتا ہے تو وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ اللہ کے سوا کوئی بھی چیز بھروسہ کے قابل نہیں۔ ہر فرد کا فرض ہے کہ وہ اپنے احوال کی اصلاح کرے ، خیر کے راستے کو اپناتے ہوئے دوسروں کیلئے آسانیاں پیدا کرے۔