سانحہ پہلگام، بھارتی آبی جارہیت اور پاکستان 

طارق شہزاد چوہدری
chtariqshahzad@gmail.com

ایک ذمہ دار پاکستانی قلم کار، صحافی اور دانشور کو جذباتیت سے پاک ہو کر، حقائق کی روشنی میں وہ بے لاگ  تجزیہ پیش کرنا چاہیے، جسے دنیا کے باشعور اور غیر جانبدار دانشور بطور تحقیق پڑھ سکیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستان میں بی ایل اے کی پشت پناہی کرتی ہوئی بھارتی خفیہ ایجنسی را کو جعفر ایکسپریس پر حملے اور اس کے متعینہ اور ممکنہ نتائج کے حصول  کی ناکامی کے بعد جب منی پور میں چند دنوں میں ہی شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔ تو انتہا پسندی اور ہندتوا گری ایک بار پھر باوا مودی  دیوانے کا رقص خر ثابت ہو رہی ہے۔امیت شاہ، راج ناتھ، جے شنکر اپنی کاروائیوں کے نتائج  بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ لیکن کیا کیجیے۔ پورے خطے کا امن دا پر لگا دیا گیا ہے۔  بھارت کی حالیہ پالیسیوں کو دیکھتے ہوئے یہ واضح ہوتا ہے کہ وہ اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو جواز بنا کر سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا اور واہگہ بارڈر بند کرنا اسی حکمت عملی کا حصہ ہے۔ بھارت کے شمال مشرقی علاقے، خاص طور پر منی پور اور ناگالینڈ، کئی دہائیوں سے علیحدگی پسند تحریکوں کا مرکز رہے ہیں۔ منی پور میں نسلی فسادات اور ناگالینڈ میں آزادی کی تحریکیں بھارتی حکومت کے لیے مسلسل چیلنج بنی ہوئی ہیں۔ ان علاقوں میں بھارتی فوج کی کارروائیاں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنتی رہی ہیں۔ بھارت ان داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے ماضی میں بھی پاکستان کے خلاف جارحانہ بیانیہ اختیار کرتا رہا ہے۔مودی حکومت نے حال ہی میں وقف املاک سے متعلق ایک متنازعہ بل پیش کیا ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کی مذہبی املاک پر حکومتی کنٹرول حاصل کرنا ہے. اس بل کی مخالفت نہ صرف مسلم رہنماں بلکہ اپوزیشن جماعتوں نے بھی کی ہے، کیونکہ یہ بھارت میں اقلیتوں کے حقوق سلب کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔ اس بل کے ذریعے بھارت میں مسلمانوں کو مزید کمزور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، تاکہ وہ اپنی مذہبی اور ثقافتی شناخت برقرار نہ رکھ سکیں۔بھارت میں خالصتان تحریک بھی زور پکڑ رہی ہے، خاص طور پر پنجاب میں سکھوں کی آزادی کی تحریک نے نئی شدت اختیار کر لی ہے۔ سکھ رہنما بھارت کے جابرانہ اقدامات کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں، اور عالمی سطح پر خالصتان کے حق میں مظاہرے ہو رہے ہیں۔ بھارت ان تحریکوں کو دبانے میں ناکام رہا ہے، اور اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے فالس فلیگ آپریشن اور اپنے ہی ایجنسیوں کو پہلگام سانحے میں اتنے غیر ڈرامائی طور پر آزما رہا ہے، کہ یہ کام کوئی تھرڈ کیٹگری فلم ڈائریکٹر شاید بہتر کر سکتا تھا۔ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا کیا اتنا ہی آسان ہے۔ سوال تو یہ ہے کہ کیا ہندوستانی دفاعی دانشور اس کی حقیقت اور اس کے نتائج سے باخبر نہیں ہے ؟ 1960 میں عالمی بینک کی نگرانی میں طے پانے والا  پاکستان اور بھارت کے درمیان دریاں کے پانی کی منصفانہ تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ بھارت کا یکطرفہ طور پر اس معاہدے کو معطل کرنا نہ صرف عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ خطے میں کشیدگی کو بڑھانے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ پاکستان نے واضح کر دیا ہے کہ وہ اس خلاف ورزی کو عالمی فورمز پر اٹھائے گا۔پاکستان کسی بھی لحاظ سے کمزور نہیں ہے۔ ہماری مسلح افواج ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہیں۔ قومی سلامتی کمیٹی کے حالیہ اجلاس میں واضح طور پر فیصلہ کیا گیا ہے کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان کی فضائی، زمینی اور بحری افواج ہر قسم کی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہیں، اور بھارت کو 2019 میں ابھینندن کی گرفتاری اور رہائی سے سبق سیکھنا چاہیے۔بھارت اپنی داخلی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے پاکستان کے خلاف جارحانہ اقدامات کر رہا ہے۔ منی پور اور ناگالینڈ میں علیحدگی پسند تحریکیں، وقف املاک بل کے ذریعے مسلمانوں کے حقوق سلب کرنا، اور خالصتان تحریک کو دبانے میں ناکامی بھارت کی کمزوریوں کو ظاہر کرتی ہے۔ سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی اور واہگہ بارڈر کی بندش بھارت کی بوکھلاہٹ کا ثبوت ہیں۔ پاکستان ایک مضبوط، خودمختار اور ناقابلِ تسخیر ملک ہے، اور بھارت کی کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کے لیے تیار ہے۔بھارتی انتہا پسندی حقیقت میں اہلِ  بھارت کے لیے تباہی کا باعث ہی بن رہی ہے۔ دونوں جغرافیائی حقائق ہمارے سامنے ہیں۔ دونوں ایٹمی طاقتوں کی  ذرا سی غلطی پر اربوں انسانوں کی جان کا سودا کر سکتی ہے۔اوبرائے ہوٹل ،پلوامہ،پٹھان کوٹ، اور اب پہلگام یہ کہانی ہر جگہ ہی ناکام رہی ہے۔ وار ایڈونچر کسی مسئلے کا حل نہیں یہ ہندوستان اچھی طرح جانتا ہے۔ پاکستان ایک ذمہ دار اور امن پسند  ملک ہے اور اس نے اس کے لیے قربانی دی ہے۔امن ترجیح ہے کمزوری نہیں۔  لیکن ایسی کسی بھی جارہیت کے منہ توڑ جواب اور  بھرپور مقابلہ کرنے کے لیے  قال قال رسول اللہ اور تحفظ جان و مال کے لیے بحیثیت قوم ہر قربانی دینے کے لیے بچہ بچہ تیار ہے

ای پیپر دی نیشن