دنیا کی تاریخ ہمیں یہ بتاتی ہے کہ قومی یکجہتی کے بغیر نہ تو کوئی جنگ لڑی جا سکتی ہے، نہ ہی کسی ریاست میں سیاسی اور معاشی استحکام پیدا کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی فلاحی ریاست وجود میں آ سکتی ہے۔ بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے منقسم اور منتشر مسلمانوں کو متحد اور منظم کیا اورقومی یکجہتی کا ہتھیار استعمال کر کے پاکستان حاصل کر لیا جو دنیا کی تاریخ کا ایک معجزہ ہے۔
1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران پاکستان کے عوام نے قومی یکجہتی اور حب الوطنی کا بے مثال مظاہرہ کیا۔ پاکستان بھارت کی حالیہ مختصر جنگ کے دوران بھی اللہ کے فضل و کرم سے قومی یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا۔ تحریک انصاف سمیت پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے افواج پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا۔ باوثوق ذرائع کے مطابق عسکری قیادت نے پاکستان بھارت جنگ سے پہلے تمام قومی سیاست دانوں کو اعتماد میں لیا۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جس کا اعتراف پاک فوج کے عسکری ترجمان نے دل کھول کر کیا اور کہا کہ ہم پاکستان کے نوجوانوں کے مقروض ہیں۔ افواج پاکستان نے کمال مہارت کا مظاہرہ کر کے نہ صرف اپنا بلکہ قوم اور ملک کا سر بلند کر دیا۔ اس کامیاب جنگ کے بعد اداروں پر عوام کا اعتماد بحال ہوا اور بیرون ملک پاکستانی بہت مسرور ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی اور تناؤ کا تسلسل جاری ہے ابھی خطرات کم نہیں ہوئے۔ قومی یکجہتی کسی بھی ملک کی ترقی بقاء اور خود مختاری کی ضامن ہوتی ہے۔ جب ایک قوم متحد ہوتی ہے تو وہ اپنے داخلی و خارجی چیلنجوں کا بہادری اور حکمت عملی سے مقابلہ کرتی ہے۔
پاکستان ایک کثیر الثقافتی کثیر اللسانی اور مختلف مسالک پر مشتمل ملک ہے ایسے تنوع میں قومی یکجہتی کی ضرورت اور بھی بڑھ جاتی ہے تاکہ اختلاف رائے انتشار میں نہ بدلے بلکہ اتحاد کی طاقت بن جائے۔ پاکستان نے آزادی کے بعد متعدد چیلنجوں کا سامنا کیا جن میں سیاسی عدم استحکام، فرقہ وارانہ تشدد، علاقائی تعصبات اور معاشی مسائل شامل ہیں۔ ان مسائل کا اصل حل قومی اتحاد اور اتفاق میں پوشیدہ ہے۔ اگر ملک کے تمام شہری خود کو پاکستانی کہلوانے پر فخر محسوس کریں اور ذاتی لسانی یا علاقائی شناخت کو قومی مفاد پر ترجیح نہ دیں تو ترقی کی راہ ہموار ہو سکتی ہے۔
قوم جب متحد ہو تو سیاسی قوتیں عوامی مفاد میں فیصلے کرتی ہیں اور انتشار کی سیاست کمزور پڑتی ہے۔ معاشی ترقی اور سرمایہ کاری اسی ملک میں فروغ پاتی ہے جہاں امن اعتماد اور اتحاد ہو۔ ایک متحد قوم دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہوتی اور ملک کا دفاع مضبوط ہوتا ہے۔ قومی یکجہتی سے مختلف طبقات اور فرقوں میں برداشت اور بھائی چارے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ قومی یکجہتی کے لیے لازم ہے کہ ایسا نصاب رائج کیا جائے جو تمام صوبوں زبانوں اور ثقافتوں کی نمائندگی کرے اور حب الوطنی، برداشت اور رواداری کو فروغ دے۔ میڈیا کو چاہیے کہ وہ قومی مفاد کو ترجیح دے۔ نفرت انگیز تقاریر اور مواد سے اجتناب کرے اور اتحاد کے پیغامات کو عام کرے۔ بین المذاہب اور مسالک ہم آہنگی کے لیے علماء کرام کو فرض ادا کرنا چاہیے کہ وہ مسلکی اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے اتفاق اور اتحاد پر زور دیں اور مشترکہ نکات پر قوم کو اکٹھا کریں۔ تمام صوبوں کو برابر کے حقوق وسائل اور ترقی کے مواقع مہیا کیے جائیں تاکہ کسی کو احساس محرومی نہ ہو۔ نوجوانوں کو تعمیری سرگرمیوں میں مشغول رکھا جائے اور صوبوں کے درمیان طلباء کے تبادلہ پروگرامز کے ذریعے ایک دوسرے کی ثقافتوں سے روشناس کروا کر اتحاد کو فروغ دیا جائے۔ ہر فرد کو قانون کے تحت ایک جیسا سلوک ملے۔ آئین اور قانون کی حکمرانی کو یقینی بنایا جائے تاکہ اعتماد اور برابری کا ماحول پیدا ہو۔ قومی یکجہتی ایک ایسا پودا ہے جسے خلوص قربانی برداشت اور باہمی احترام کے پانی سے سینچا ہوا ہونا چاہیے۔ اگر ہم ایک قوم بن کر سوچیں بولیں اور عمل کریں تو پاکستان دنیا کی ترقی یافتہ اقوام میں شامل ہو سکتا ہے۔ ہمیں ذاتی مفادات، لسانی تعصبات اور فرقہ واریت کو چھوڑ کر صرف پاکستان کو اپنی اولین ترجیح بنانا ہوگا۔
حالیہ پاک بھارت جنگ نے ثابت کر دیا ہے کہ پاکستان کو باہر سے نہیں بلکہ اندر سے زیادہ خطرات ہیں۔ اگر ہم سیاسی و معاشی استحکام چاہتے ہیں تو ہمیں قومی یکجہتی کے تسلسل کو جاری رکھنا ہوگا۔ پاکستانی قوم کو امید اور یقین ہے کہ ہماری سیاسی اور ادارہ جاتی قیادتیں قومی یکجہتی کے فروغ کے لیے ایک پیج پر آجائیں گی تاکہ ہم نہ صرف بیرونی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکیں بلکہ سیاسی اور معاشی استحکام بھی حاصل کر سکیں۔ روس دنیا کی دوسری بڑی سپر پاور تھی اس کے پاس ایٹمی اسلحہ اور دوسرے جدید ہتھیار بھی موجود تھے مگر جب وہ اندرونی طور پر سیاسی اور معاشی حوالے سے کمزور ہوا تو ٹوٹ گیا اور اپنی قومی وحدت کو محفوظ نہ رکھ سکا۔ قومی یکجہتی ہی مضبوط دفاعی اور فلاحی ہتھیار ہے اور سیاسی و معاشی استحکام کی ضامن ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں جو سنہری اور تاریخی موقع عطا کیا ہے ۔اس سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اگر خدانخواستہ ہم نے یہ موقع گنوا دیا تو پاکستان کے تمام سٹیک ہولڈرز کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔ پاکستان کا ازلی دشمن اب افغانستان کے طالبان، تحریک طالبان پاکستان اور بلوچ لبریشن آرمی کو سرمایہ اور ہتھیار فراہم کرے گا تاکہ وہ پاکستان کو اندر سے توڑ سکے۔ قومی یکجہتی کے بغیر ہم دشمن کے عزائم کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔ وفاقی حکومت نے عالمی سفارت کاری کے لیے سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں جو وفد تشکیل دیا ہے اس میں اپوزیشن کا کوئی نمائندہ شامل نہیں ہے۔ یہ رویہ انتہائی افسوس ناک ہے جس سے قومی یکجہتی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ وفاقی حکومت کو اپنے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور اپوزیشن کا ایک نمائندہ بھی شامل کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا پر عملی طور پر یہ ثابت کر سکیں کہ پاکستان آج متحد اور منظم ہے اور اندرونی و بیرونی چیلنجوں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔