فیلڈ مارشل عاصم منیر مبارک ، بھارت کی سفارتکاری یا سیاہ کاری

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاک افواج نے دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا گیا، آپریشن بنیان مرصوص تاریخی کامیابی اور قومی فخر کی علامت ہے، فیلڈ مارشل کا درجہ افواج پاکستان کی جرات، شہداء کے لہو اور غازیوں کی قربانیوں کا اعتراف ہے، قوم کو اپنے سپہ سالار  فیلڈ مارشل منیر اور بہادر افواج پر فخر ہے،افواج پاکستان قومی سلامتی کی علامت اور قوم کا قابل فخر اثاثہ ہیں،آج بھارت عالمی دنیا کو یہ ثابت کرنے میں مکمل ناکام ہوا اور دنیا کو پاکستان کے خلاف پہلگام واقعہ کی من گھڑت کہانی کی حقیقت کو چھپانے میں زلت آمیز شرمندگی اور سفارتی ناکامی کے باوجود ششی کو سربراہ بنا کر بھجنے پر مجبور بھارت کی فلاپ سفارتکاری کا واضح ثبوت ، جے شنکر کی نا اہلی اور تھرور کی بھرتی اور کانگریس جس کو گزشتہ کئی سالوں سے ختم کرنے کے درپے ہیں مودی کو انکی منت سماجت کرنی پڑی مکمل پارٹی پالیسی کے اختلافات کے باوجود پاکستان دشمنی نے مجبور کر دیا کہ وہ انکی حکومت کی سفارتکاری کریں۔
سیاق و سباق سے اگر اس معاملے کو دیکھا جائے تو کوئی مشکل نہیں ہوتی معاملے کو جانچنے کی کہ یہ پاک بھارت جھڑپوں نے نہ صرف بھارتی فوجی ڈرامہ بازی کو بے نقاب کیا بلکہ اس کی کھوکھلی سفارتکاری کا بھی پردہ چاک کر دیا۔ جب وزیرِ خارجہ جے شنکر منظر سے غائب ہو گئے اور بی جے پی کا دھمکی آمیز بیانیہ عالمی سطح پر منہ کے بل گر پڑا ، تو ناچار بھارتیہ جنتا پارٹی کو ششی تھرور کو بیرونی محاذ پر اتارنا پڑا۔ دوسری طرف، پاکستان نے ایسی مربوط سفارتی حکمتِ عملی اپنائی کہ مودی کی سوشل میڈیا ٹیم بھی گھبرا گئی۔اور انکو سمجھ نہیں آئی کہ پاکستان انکے ساتھ کیا کر گیا کیونکہ پاکستان نے اپنے حقیقی ایجنڈے پر عمل کیا اور افواج پاکستان کے تعلقات عامہ کا شعبہ دنیا تک حقائق دیتا رہا اور حکومت پاکستان کے آفیشل ردعمل کے علاوہ پروپیگنڈے سے اجتناب کیا اور مکمل ثبوت اورویڈیوز نے بھارت کی عیاری کا پردہ چاک کر دیا بھارتی سفارتکار اس بحران کی انتہا پر ہے کہ بھارت کا خود ساختہ "سفارتی معمار" غائب ہو گیا۔ نہ کوئی بیان، نہ حمایت، نہ حوصلہ۔ دنیا سوال کرتی رہی مگر جے شنکر خاموش تماشائی بنے رہے۔ جبکہ بھارت کا "وشو گرو" بننے کا بیانیہ دھڑام سے منہ کے بل زمین پر گر گیا۔ گودی میڈیا پہلے سے تیار کردہ جھوٹے بیانات چلاتا رہا اور جس گھن گرج کیساتھ جھوٹ بولا اس نے اب انکو اپنے ہی عوام کو منہ دیکھانے کے قابل نہیں چھوڑا۔
گھبراہٹ میں بی جے پی نے حزبِ اختلاف کے رکنِ اسمبلی ششی تھرور کو عالمی سفارتی مشن پر بھیج دیا۔ وہی تھرور جنہیں بی جے پی اندرونِ ملک طنز و تنقید کا نشانہ بناتی ہے، انہی کو اب بیرونِ ملک آخری سہارا سمجھا جا رہا۔ جب حکومتِ وقت اپنی خارجہ پالیسی کی ساکھ کو اپوزیشن کے حوالے کرے تو یہ سفارتکاری نہیں، تباہی کا مظہر ہوتا ہے۔ اور دنیا کو اور عوام کو بھی سمجھ آ رہی ہے کہ حکومت مکمل ناکام ہو چکی اور اب اس کے جانے کا وقت ہوا چاہتا ہے مودی کو اب مڈ ٹرم انتخابات کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ملے گا کانگریس اگر چاہے تو عدم اعتماد کی تحریک کے زریعے بھی اس گرتی ہوئی بودی دیوار کو گرا سکتی ہے بھارت نے دہشت گردی کا شور مچایا، میڈیا مہم چلائی، اور تالیاں سننے کا انتظار کیا۔ لیکن بدلے میں کیا ملا؟ صرف خاموشی
امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور روس ، سب نے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی۔ کسی ایک نے بھی بی جے پی کا بیانیہ دہرانے کی زحمت نہیں کی۔کیونکہ ان سب نے جو سوالات بھارتی حکومت سے سفارتی طریقہ کار کے مطابق کیے بھارتی حکومت کے پاس کچھ نہیں تھا کہ وہ کیوں پاکستان پر پل پڑے ،بھارت کی حمایت میں کھل کر صرف ایک ملک سامنے آیا اسرائیل، اور وہ بھی صرف اس لئے کیونکہ اسی نے بھارت کو ڈرون بیچے تھے، جنھیں پاکستان نے چن چن کر زمین بوس کر دیا سلام ہے پاکستانی عوام کو بھی جو ان ڈرئون کے لیے بھی ایک ڈروانا انجام بن گئی بھارت سفارتکاری کا شور مچاتے ہوئے ہاتھ پاؤں مارتا رہا مگر پاکستان نے کام دکھایا۔ چین نے پاک چین اقتصادی راہداری پر یقین دہانی کروائی ، ترکی نے یکجہتی کا اعلان کیا، آذربائیجان نے بھارت کو للکارا اور او آئی سی نے پاکستان کا دو ٹوک ساتھ دیا۔پاکستان کی وزارتِ خارجہ نے چیخ و پکار نہیں کی بلکہ عملی میدان میں کام کیا اور بھارت کو خود اپنی پروپیگنڈہ بازی میں دفن ہونے دیا۔
برسوں تک ہمسائیوں کو زِچ کرنے، اسلام مخالف قوتوں سے قربت بڑھانے، اور وزارتِ خارجہ کو ہندوتوا کا ماؤتھ پیس بنانے کے بعد، بی جے پی کو اب حیرت ہے کہ کوئی دوست کیوں نہیں بچا۔ ترکی اور آذربائیجان کا بائیکاٹ، ایران سے سرد مہری، بنگلہ دیش سے ناراضی، نیپال سے نظریاتی اختلافات۔ بھارت کے ہاتھ میں کچھ بھی تو نہیں رہا۔ بی جے پی نے سفارتکاری کو نظریاتی جنگ میں بدل دیا اب وہی کاٹ رہے ہیں جو انہوں نے ٹویٹ کیا تھا۔پہلگام کے بعد کے جنگی دنوں میں، کسی بڑے ملک نے بھارت کا ساتھ نہیں دیا۔ روایتی اتحادیوں نے بھی حملوں کی حمایت سے انکار کر دیا۔ دنیا کی "سب سے بڑی جمہوریت" ہونے کا بیانیہ تب ختم ہو جاتا ہے جب آپ دنیا کے’’سب سے تنہا ملک‘‘ بن جائیں ۔
بالی ووڈ کے اسکرپٹ جنیوا میں نہیں چلتے۔ بھارت نے ویڈیوز دکھائیں، نمائشی بریفنگز کیں، اور سفارتکاری کو بج رنگ دل کے انداز میں چلانے کی کوشش کی۔ لیکن دنیا کو آتشبازی نہیں، حقائق چاہیے تھے۔ جے شنکر غائب، مودی برہم اور بھارتی بیانیہ روپے سے بھی تیز گر گیا۔بھارت کی یہ سفارتی رسوائی کوئی حادثہ نہیں تھی۔ یہ بی جے پی کی بنائی، جے شنکر کی دستخط شدہ، اور تھرور سے لپیٹی گئی ناکامی تھی۔ جب دانش کی جگہ نظریہ لے لے، اور حکمت کی جگہ شور، تو پھر وہی’’وشو گرو‘‘ خالی ہال میں سرگوشیاں کرتا رہ جاتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن