فیصل آباد میں ڈویلپمنٹ کے کچھ کام ہونے جا رہے ہیں- جن کا اعلان وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے خود حالیہ دنوں میں کیا- اس اعلان اور ڈویلپمنٹ کے نئے پراجیکٹس کے آغاز کے بعد ترقی و خوشحالی اور کامیابیوں کے جس نئے سفر کا پنجاب میں آغاز ہو گا وہ یقینی طور پر پنجاب کو ترقی کی نئی راہوں کی طرف لے جائے گا-
پہلے ہم فیصل آباد کے بارے میں جانتے ہیں کہ فیصل آباد کا حدود اربعہ کیا ہے- پنجاب کے شہروں میں اس شہر کی اہمیت اور تاریخی حیثیت کیا ہے؟ فیصل آباد پنجاب میں واقع ایک صنعتی شہر ہے- جو ٹیکسٹائل کی صنعت کے لیے مشہور ہے- کراچی اور لاہور کے بعد اسے پاکستان کے تیسرے بڑے شہر کا درجہ حاصل ہے- اس کا پس منظر قدیم ترین ہے جو ٹیکسلا اور گندھارا کی تہذیب میں بھی ملتا ہے- یہاں کسی زمانے میں اسکندر اعظم بھی حملہ آور ہوا جبکہ مغلوں نے بھی اپنی سلطنت کا قیام اسی شہر میں رہ کر کیا- اس کے آٹھ بازار ملک بھر میں اپنی انفرادی حیثیت رکھتے ہیں- بازاروں کے عین وسط میں تاریخی گھنٹہ گھر یہاں کی پہچان ہے- پہلے اس شہر کا نام لائل پور تھا جسے بعد میں فیصل آباد کا نام دے دیا گیا- تقسیم سے پہلے فیصل آباد سکھوں کا گڑھ تھا جس کی نشانیاں آج بھی فیصل آباد کے قدیم رہائشی علاقوں میں ملتی ہیں- یہاں ہندو بھی کثیر تعداد میں آباد تھے- اس وقت کی آبادی کا تناسب دیکھیں تو قیام پاکستان سے پہلے اس شہر میں قریباً 85 فیصد سکھ اور ہندو جبکہ صرف 15 فیصد مسلمان آباد تھے-
1971ء تک لائل پور یعنی فیصل آباد کی شہرت ایشیاء کے ایک بڑے گاؤں جیسی تھی- جسے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے ٹیکسٹائل کے صنعتی انقلاب سے نوازا- لائل پور کا قدیمی نام بدلنے کا فیصلہ 1979ء میں ہوا جب سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل کے نام سے اسے موسوم کر دیا گیا-
فیصل آباد کے لوگ بہت زیادہ حسِ مزاح رکھتے ہیں- اس لیے فیصل آباد نے تھیٹر کو بہت زیادہ فنکار دئیے ہیں- جنہیں چھونا کسی کے بھی بس کی بات نہیں- فیصل آباد کے لوگ اعلیٰ ذوق کے حامل اور انتہائی باشعور ہیں- تحصیلوں میں فیصل آباد صدر کے علاوہ تحصیل سمندری، تحصیل جڑانوالہ، تحصیل تاندلیانوالہ اور تحصیل چک جھمرہ شامل ہیں-فیصل آباد کے تاریخی مقامات میں گھنٹہ گھر، چناب کلب، گمٹی، قیصری دروازہ( ریل بازار) ،فیصل آباد ہاکی اسٹیڈیم، اقبال کرکٹ اسٹیڈیم اور باغ جناح شامل ہیں- اداکارہ ریشم، طارق ٹیڈی، طارق جاوید، معین اختر جبکہ بھارتی فن کاروں میں سے راج کپور کا تعلق بھی فیصل آباد سے جڑا ہوا ہے- نصرت فتح علی خاں اور راحت فتح علی خاں بھی فیصل آباد کی عظیم پہچان ہیں- کرکٹرز میں رمیض راجہ، سعید اجمل بھی فیصل آباد سے تعلق رکھتے ہیں- اہل قلم میں سے حسن نثار کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے- مشہور نعت خواں اعظم چشتی کا بھی تعلق فیصل آباد سے تھا-
پاکستان کے اس تیسرے بڑے شہر کی خاص اہمیت کے پیش نظر حکومت پنجاب نے اسے مزید ترقی دینے کا فیصلہ کیا ہے- جس کے لیے مریم نواز کچھ نئے پراجیکٹس اس شہر میں شروع کرنے جا رہی ہیں- یہ پراجیکٹ پایہ۔ تکمیل کو پہنچ گئے تو یقیناً فیصل آباد ایک بدلا ہوا شہر محسوس ہو گا اور یہاں کے باسیوں کے دیرینہ مسائل حل ہو سکیں گے-وزیراعلیٰ مریم نواز حالیہ دنوں میں جی سی یونیورسٹی فیصل آباد پہنچیں تو انہوں نے سکالر شپ اور لیپ ٹاپ کی تقسیم کے حوالے سے منعقدہ تقریب کے دوران اہم اعلانات کئے جو شہر کی ڈویلپمنٹ سے متعلق تھے- انہوں نے فیصل آباد میں اگلے سال نہ صرف میٹرو بس سروس شروع کرنے کا اعلان کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ شہر میں گرین الیکٹرک بسیں بھی چلائی جائیں گی-
مریم نواز نے لاہور کی طرز پر فیصل آباد کو بھی ترقی دینے کے لیے مزید ڈویلپمنٹ پلان جلد سے جلد لانے کی بات کی- ان کا یہ اعلان بھی لوگوں نے بہت سراہا اور اسے بہت پذیرائی ملی کہ فیصل آباد کے ساتھ جڑے تمام گاؤں بھی ماڈل ویلج بنا دئیے جائیں گے- جس میں زندگی کی تمام تر ضروری بنیادی سہولتیں حاصل ہوں گی- فیصل آباد کو ترقی دینے کا جو پلان سامنے آیا ہے اس سے مقامی آبادی میں اطمینان کی لہر محسوس کی جا رہی ہے-
مریم نواز اپنے والد سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کے وژن کے مطابق پنجاب کو ترقی کی نئی راہ پرڈالنے کے لیے ہمہ تن مصروف ہیں- ان کے قریبی ساتھیوں کا کہنا ہے کہ مریم بہت کم آرام کرتی ہیں- ان کا بیشتر وقت ڈویلپمنٹ کے کاموں اور اس حوالے سے منعقدہ اجلاسوں کی صدارت کرتے گزرتا ہے- مریم نواز نے اپنے ڈیڑھ سالہ دورِ اقتدار میں بہت کچھ بدلا ہے اور بہت کچھ بدلنے کی کوشش کی ہے- مریم چاہتی ہیں ان کے اقتدار کا دورانیہ جب اختتام پذیر ہو- پنجاب کے لوگ ’’کارکردگی‘‘ کی بنیاد پر انہیں یاد رکھیں-
اقتدر آنے جانے والی چیز ہوتی ہے- اصل چیز ہے لوگوں کے دلوں میں گھر کرنا، یہ مقام اس وقت ملتا ہے جب رعایا کے لیے کچھ کیا جائے- اچھی طرزِ حکمرانی یہی ہے کہ لوگ حکومت سے خوش اور مطمئن نظر آئیں- کسی کو کسی سے شکایت پیدا نہ ہو- ڈویلپمنٹ کے ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ مہنگائی کم ہو اور لوگوں کو روزگار ملے- یوٹیلیٹی بل بھی اس حد تک آئیں کہ لوگوں کو کسی تکلیف یا پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے-مریم نواز نے سیاست میں بہت سے نشیب و فراز دیکھے ہیں- کئی مشکل وقت بھی آئے جو حوصلہ توڑ دینے والے تھے لیکن مریم ہر موڑ پر ثابت قدم رہیں- مشکل سے مشکل امتحان میں بھی سرخرد ہو کر نکلیں- پنجاب کی وزیراعلیٰ کا منصب ایک بہت ہی اہم ذمہ داری ہے- بڑا صوبہ ہونے کے ناطے یہاں کے مسائل بھی بڑے اور گھمبیر ہیں- تمام حالات مریم نواز کے سامنے تھے- کافی چیلنج درپیش تھے- جن سے نبرد آزما ہونا کوئی آسان کام نہیں تھا- دل گردے والے ہی ان کا سامنا کر سکتے ہیں- مشکل حالات سے نبردآزما ہوتے ہوئے بیشتر لوگ ہمت ہار دیتے ہیں- لیکن مریم ایسے باپ کی بیٹی ہیں جنہوں نے ہارنا سیکھا ہی نہیں ہے- یہی وجہ ہے کہ چیلنج جتنے بھی آئے، مریم نے انہیں قبول کیا اور ثابت قدم رہیں- جذبہ اور حوصلہ ہو تو چیلنج کوئی معنی نہیں رکھتے-پنجاب تیزی سے کامیابیوں کا سفر طے کر رہا ہے- بہت سارے مسائل پر قابو پا لیا گیا ہے- جس سے احساس ہوتا ہے پنجاب میں مریم نواز کو وزارت اعلیٰ کا منصب دینے کا میاں محمد نواز شریف اور ن لیگ کا فیصلہ غلط نہیں تھا- مریم نے گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران اپنی اہلیت ثابت کی ہے اور بتایا ہے لیڈر میں حوصلہ اور دم ہو تو ساری مشکلیں آسان ہو جاتی ہیں- بہترین وقت آپ کا انتظار کرتا ہے- مریم نواز نے لاہور کے بعد فیصل آباد میں ڈویلپمنٹ کے جن پراجیکٹس کا اعلان کیا ہے اْن کے آغاز سے پنجاب میں ن لیگ کی عوامی مقبولیت مزید بڑھ جانے کی باتیں ہو رہی ہیں جو ن لیگ کے لیے اچھا شگون ہے-