بھارت آبادی کے لحاظ سے بہت بڑا ملک ہے جہاں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ مختلف علاقوں کی ثقافت رسم ورواج بھی مختلف ہیں مختلف مذاہب اور قومیتوں کے لوگ آباد ہیں۔ بھارت کو متحد رکھنے کے لیے اس کالبرل ہونا بنیادی ضرورت ہے۔ بی جے پی سے قبل بھارت کی ہر حکومت اور سیاسی جماعت لبرل ازم پر ایمان کی حد تک یقین رکھتی تھیں لیکن جب سے مودی آیا ہے اس نے اپنی سیاست کو چمکانے کے لیے انتہا پسندی کو فروغ دیا، تمام اقلیتوں کا جینا دوبھر کر دیا جس نے بھارتی معاشرے کی بنیادیں ہلا کر رکھ دیں۔ اوپر سے ہر چیز کو کنٹرول کرنے کی پالیسی نے بھارت کا سارا نظام درہم برہم کرکے رکھ دیا۔ خصوصی طور پر بھارت کا میڈیا بڑی حد تک آزاد تھا جہاں لوگ اپنا کتھارسس کرتے رہتے تھے مودی نے میڈیا کو کنٹرول کرنے کے لیے ایسی ایسی پابندیاں لگائیں اور رہی سہی کسر اپنے پروردہ سرمایہ کاروں کو میڈیا ہاوسز زبردستی خرید کر دے دیے جنھوں نے پوری میڈیا انڈسٹری میں انتہا پسند سوچ کے حامل صحافیوں کو بھرتی کرلیا اور متوازن سوچ رکھنے والے صحافیوں کا جینا دوبھر کر دیا گیا اسی طرح مودی نے اپنے چاپلوس سرمایہ داروں کو نوازنے کے لیے ایسی پالیسیاں وضح کیں جس سے مڈل کلاس سکڑ کر رہ گئی اور چند بڑے سرمایہ کار کھربوں پتی بن گئے۔ درمیانہ کاروبار تباہ ہو کر رہ گیا جبکہ سارا سرمایہ چند بڑے سرمایہ کاروں کے ہاتھ لگ گیا۔
مودی ان سرمایہ کاروں کو، جن کو اس نے نوازا تھا، اپنی سیاست کے لیے استعمال کرنے لگا۔ نتیجہ کیا نکلا کہ مودی جس کا چاہتا کاروبار تباہ کر دیتا اور جہاں چاہتا پیسے اور گودی میڈیا کے ذریعے رائے عامہ اپنے حق میں کروالیتا۔ پورے میڈیا کو اس بری طرح جکڑ لیا گیا کہ مودی کے خلاف بات کرنا جرم بن گیا۔ اس کے اثرات یہ نکلے کہ میڈیا کا بڑا حصہ مودی کا مدح سرا بن گیا اور چاپلوسی کا مقابلہ شروع ہو گیا۔ مودی نے پورے معاشرے کو اس بری طرح کنٹرول کر لیا کہ اس کو ہر طرف سے سب اچھا کی صدائیں آنے لگیں جس نے اس کا دماغ خراب کر دیا۔ وہ اپنے آپ کو سپرمین تصور کرنے لگ پڑا۔ اسے طاقت کاگھمنڈ اس نہج پر لے آیا کہ وہ سفارتی آداب بھی بھول گیا۔ ہر جگہ من مانی کرنے لگ پڑا۔ وہ خطے کی دوسری ریاستوں کو اپنا مزارعہ سمجھنے لگا جس کی وجہ سے بنگلہ دیش، نیپال، میانمار،سری لنکا، بھوٹان، مالدیب اس کے خلاف ہو گئے۔ ایران اور افغانستان میں دوستی کے نام پر اپنے مذموم مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے ان کی سرزمین استعمال کرنا شروع کر دی جس سے وہاں کے عوام بیجا مداخلت پر بدظن ہو گئے۔
امریکہ۔کینڈا اور برطانیہ میں بھی سیریل کلنگ کروانا شروع کردی۔ دنیا کے بڑے ملکوں کے ساتھ بھارت کا رویہ بھی تبدیل ہونا شروع ہو گیا جس نے بھارت کو تنہائی کا شکار کر دیا۔ آج اقوام عالم میں ماسوائے اسرائیل کے کوئی بھی دل سے بھارت کے ساتھ نہیں۔ اوپر سے دنیا کے بیشتر ممالک کے سمجھانے کے باوجود مودی نے من مانی کرتے ہوئے پاکستان پر جنگ مسلط کر دی حالانکہ اس کی اپنی افواج کے سمجھدار لوگوں نے جنگ لڑنے سے انکار کر دیا اور بتایا کہ آج کے حالات ایسے نہیں کہ آپ بلاجواز کسی پر حملہ کر دیں۔ نہ ہی آپ امریکہ ہیں حالانکہ امریکہ بھی کسی بھی معرکہ سے قبل باقاعدہ اس کاجواز بناتا ہے، اتحادی پیدا کرتا ہے اور پھر کارروائی کرتا ہے۔ لیکن مودی نے اپنے آپ کو نیتن یاہو کا بڑا بھائی سمجھتے ہوئے پاکستان پر چڑھائی کا فیصلہ کر لیا۔
مودی کی من مانی پورے بھارت کو لے ڈوبی ہے۔ کچھ لوگ پاک بھارت جنگ کو محض ایک جھڑپ سمجھ کر یہ تصور کیے بیٹھے ہیں کہ بھارت کے چند جنگی جہاز تباہ ہوئے ہیں، کچھ ائیربیسز تباہ ہوئی ہیں، کچھ ڈرونز مار گرائے گئے ہیں لیکن انھیں اندازہ ہی نہیں کہ اس جنگ نے بھارت کا سارا کچھ تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ بھارت کے غبارے سے ہوا نکل چکی ہے۔ وہ پوری دنیا کے سامنے بینقاب ہو چکا ہے۔ اس کی ترقی کا بھانڈا بیچ چوراہے میں پھوٹ چکا ہے۔ وہ اپنے آپ کو دنیا کی چوتھی بڑی طاقت ظاہر کر رہا تھا۔ اب روانڈا سے بدتر ثابت ہوا ہے۔ اس کا بڑی طاقت کا زعم دنیا کے سامنے آشکار ہو چکا وہ اب زخموں سے چور بیبس لاچار مریض کی طرح سسکیاں لے رہا ہے۔ جن پر وہ کبھی رعب جھاڑا کرتا تھا وہی آج اسے نظر انداز کر رہے ہیں۔ اسے جنگی سازوسامان میں ہی اربوں ڈالر کا نقصان نہیں ہوا بلکہ اس کی ساکھ کو کھربوں ڈالر کا نقصان پہنچا ہے جس کا شاید وہ کئی دہائیوں تک ازالہ نہ کر سکے۔
آنے والے دنوں میں بھارت کو اندر سے بڑے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ بھارتی معاشرہ تقسیم کی طرف بڑھ رہا ہے۔ جن ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں ان میں تیزی آ سکتی ہے۔ عبرتناک شکست کے بعد سیاسی انتشار کے بڑھنے کا امکان ہے۔ اب مودی کے خلاف احتجاجی تحریکیں شروع ہو جائیں گی۔ عین ممکن ہے کہ مودی کے سیاسی اتحادی اسے چھوڑ جائیں اور اپوزیشن کا مشترکہ اتحاد اس کے خلاف عدم اعتماد لے آئے۔ مودی کا اقتدار خطرے میں ہے کیونکہ کامیابی کے ہزاروں وارث بن جاتے ہیں جبکہ ناکامی کا کوئی والی وارث نہیں ہوتا۔
اسی طرح بھارت میں ناکامی کا ذمہ دار صرف مودی کو ٹھہرایا جا رہا ہے اور اس شکست کا خمیازہ بھی مودی کو ہی بھگتنا پڑے گا۔ بھارت کی ترقی کرتی ہوئی معیشت کو بھی شدید دھچکا لگا ہے۔ دنیا کے بیشتر ممالک جو بھارت کے خود ساختہ ماحول سے متاثر تھے وہ اب اس کے سحر سے نکل رہے ہیں۔ ہر معاملہ میں جو ترجیح بھارتیوں کو ملتی تھی اب پاکستانیوں کو ملے گی۔ جہاں ایک خوفناک شکست کے بعد بھارتیوں کے دروازے بند ہو رہے ہیں وہیں اب زبردست فتح کے بعد پاکستانیوں پر دروازے کھل رہے ہیں۔ بس ہمیں نہایت سمجھداری کے ساتھ باوقار طریقے سے آگے بڑھنا ہو گا اور پیدا شدہ مواقع سے بھر پور فائدہ اٹھانا ہو گا۔