وہ مردہی کیا جو عورت پر ہاتھ اٹھائےاس پر تشدد کرے 

اداکار عدنان جیلانی کسی بھی تعارف کا محتاج نہیں ہیں،انہوں نے پی ٹی وی کے سنہرے دور میں اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور اداکاری کی دنیا میں اپنا نام اور مقام بنایا ، عدنان اپنے کرداروں میں حقیقت کے رنگ بھر دیتے ہیں، دیکھنے والے کو ایسا گمان ہوتا ہے کہ جیسے کردار نہیں حقیقت ہے۔ انکی اہلیہ نیہا بھی اداکارہ ہیں انہوں نے بھی پی ٹی وی لاہور سنٹر سے اپنے کیرئیر کا آغاز کیا اور اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ عدنان اور نیہا گزشتہ دنوں لاہور میں موجود تھے ،نوائے وقت نے ان سے خصوصی ملاقات کی۔ان سے ہونے والی باتیں نذر قارئین ہیں۔ 
نوائے وقت :لاہور آنا کیسا لگتا ہے؟ 
نیہا عدنان :میں چونکہ لاہور سے ہی تعلق رکھتی ہوں لہذا مجھے تو یہاں آنا بہت اچھا لگتا ہے ، شادی کے بعد جب میں کراچی گئی تو میرا دل نہیں لگتا تھا ، سوائے عدنان کے میں کسی کو وہاں نہیں جانتی تھی ، بعض اوقات تو لاہور کی اتنی یاد آتی تھی کہ میں چھپ چھپ کے رو لیا کرتی تھی۔لیکن آہستہ آہستہ فیملی کے علاوہ وہاں دوست بھی بنے اور میرا دل لگنا شروع ہو گیا۔ ہر شہر کی اپنی خصوصیت ہوتی ہے لیکن لاہور تو پھر لاہور ہے ،یہاں کے لوگ زندہ دل ہیں ہر بات کا کھل کر اظہار کرتے ہیں۔یہاں کے کھانے بھی بہت مزیدا ر ہیں۔ 
عدنان جیلانی:میں پیدا بھی کراچی میں ہوا اور پلا بڑھا بھی کراچی میں ہی ، لاہور میں ، میں نے بہت کام کیا۔ میں پچھلے دس برس سے لاہور کے بہت قریب ہو گیا ہوں ،میرا دل لگتا ہے لاہور میں۔ یہاں کے لوگ کھل کر محبت کا اظہار کرتے ہیں، اس چیز کی اب بہت کمی ہو چکی ہے۔ یہاں کے کھانے بھی بہت اچھے ہیں۔مجھے گھر کے کھانے بہت پسند ہیں ، میں سمجھتا ہوں ساگ ، بونگ پائے اور نان کلچہ یہ لاہور کے بہت اچھے ہیں اور حلیم بریانی نہاری یہ کراچی کی بہترین ہے۔ ہم ڈراموں میں کام کرتے ہیں وہاں ایک خیالی دنیا ہوتی ہے لیکن میں ذاتی طور پر بڑے صحن والے گھر پسند کرتا ہوں جہاں چارپائیاں بچھی ہوں۔میری دعا ہے کہ انڈسٹری لاہور میں شفٹ ہوجائے اور اگر انڈسٹری لاہور میں شفٹ ہوگئی تو میں سب سے پہلا آرٹسٹ ہوں گا جو لاہور شفٹ ہوگا۔ 
نوائے وقت : آپ دونوں کی پہلی ملاقات کیسے ہوئی ؟
نیہا عدنان : ہم دونوں پی ٹی وی ہوم کا ایک سیریل کر رہے تھے جس کا نام انوکھا لاڈلہ، اسکی تمام شوٹنگ بہاولپور میں ہوئی اس میں میرے ساتھ عدنان نے میرے شوہر کا کردار ادا کیا تھا۔اس سیٹ پر ہماری پہلی ملاقات ہوئی۔ 
عدنان جیلانی :ڈرامہ سیریل انوکھا لاڈلہ میں ، میں ایک تھرڈ کلاس چوہدری بنا ہوا تھا اور نیہا کا کردار ایک سیدھی سادی لڑکی کا تھا ، ہماری ملاقات وہیں ہوئی، اور بس اللہ نے ہمارا ساتھ لکھا ہوا تھا تو شادی ہوگئی اور میں سمجھتا ہوں کہ شادی بیاہ اور دیگر کام اللہ نے لکھے ہوتے ہیں اور جب جو چیز ہو رہی ہو اسکو ہونے دینا چاہیے۔ 
نوائے وقت :شادی کے بعد آپ دونوں کی زندگیوں میں کیا اور کیسا چینج آیا ؟
نیہا عدنان : کسی بھی لڑکی کی جب شادی ہوتی ہے تو اسکی زندگی میں تبدیلی آتی ہے ،میری زندگی میں بھی آئی اور میں نے بہت کچھ سیکھا، مجھے اچھے اور برے تجربات ہوئے اور اچھے تجربے ذرا زیادہ ہوئے ، میں نے یہ سیکھا کہ کہ لوگوں کو کیسے ڈیل کرنا ہے۔ میں نے چونکہ شادی جیسے رشتے کی بہت جلد ذمہ داری کو اٹھا لیا تھا لہذا میں نے پھر پوری طرح اسکو نبھانے کی کوشش کی۔ 
عدنان جیلانی: شادی ہے توذمہ داری کا کام اور اسکو اگر بہت زیادہ ذمہ داری سمجھ کر نبھائیں تو مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ شادی کو ایک خوبصورت تعلق سمجھنا چاہیے ، اپنے پارٹنر کی قدر کرنی چاہیے ، اسکے جذبات اور احساسات کا خیال رکھنا چاہیے، اگر کسی وقت آپکا پارٹنر اچھا محسوس نہیں کررہا تو اس کے سر پر سوار نہ ہوں اسکو وقت دیں۔
نوائے وقت : رشتو ںمیں خرابی کہاں آتی ہے ؟
نیہا عدنان :میرے حساب سے رشتوں میں خرابی تب آتی ہے جب دونوں فریقین ایک دوسرے کو سمجھ نہ رہے ہوں۔ اور میرا یہ بھی ماننا ہے کہ شادی کے تعلق نے اگر چلنا ہے تو وہ چلے گا اگر نہیں چلنا تو بیس تیس سا ل کے بعد بھی ختم ہوجائے گا۔ بعض اوقات رشتوں میں خرابی کی وجہ ہمارے اردگرد کے لوگ بھی ہوتے ہیں۔ان سارے معاملات کو سمجھناپڑتا ہے اور بہت ہی طریقے سے شادی کا تعلق چلانا پڑتا ہے۔ 
عدنان جیلانی :ہماری سوسائٹی کے مردوں کو عورت پر حاوی ہونے کی عادت ہے ، یہ چیز بھی رشتوں میں خرابی کا باعث بن سکتی ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ شوہر کا ٹیگ لگ گیا ہے تو بس عورت اسی طرح رہے گی جس طرح اسکا شوہر چاہتا ہے۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے دونوں فریقین کو ایک دوسرے کے ساتھ چلنا چاہیے اور جذبات کا احترام کرنا چاہیے۔ 
نوائے وقت:گھریلو تشدد ہمارے ہاں زیادہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟
عدنان جیلانی :مار پیٹ کے میں سخت خلاف ہوں ، وہ مرد ہی کیا جو عورت پر ہاتھ اٹھائے۔ عورت تو ایسی ہوتی ہے کہ چھوٹی سی بات پر خوش ہوجاتی ہے ،اسکو اتنا ہی کہہ دو کہ تم آج اچھی لگ رہی ہوتو اسکی خوشی کا ٹھکانہ نہیں ہوتا۔بعض اوقات مردوں کے خود کی وجہ سے گھر خراب ہو رہے ہوتے ہیں لیکن وہ ذمہ دار عورت کو ٹھہراتے ہیں ، میں سمجھتا ہوں کہ مرد کو دیکھنا چاہیے کہ اسکی کن حرکات کے سبب یہ سب ہورہا ہے تو وہ ان کو نہ صرف ٹھیک کرے بلکہ تسلیم بھی کرے کہ ہاں اس سے غلطی ہوئی ہے۔تشدد تو بہت ہی برا طریقہ ہے عورت کو ہینڈل کرنے کا اگر دونوں فریقین غصے میں ہیں تو ایک گھر سے باہر چلا جائے یا دوسرے کمرے میں چلا جائے۔رشتوں کو بچانے کی ہر ممکن کوشش کرنا دونوں کا فرض ہے۔ 
نیہا عدنان: عورت پر ہاتھ اٹھانا مسئلے کا حل نہیں ہے ، پچاس سال پہلے ایسا ہوتا تھا کہ عورت سے کہا جاتا تھا کہ اب شادی ہو گئی ہے تو تمہارا جنازہ ہی سسرال سے نکلے ، یوں لڑکیوں کو برداشت کرنا پڑتا تھا ، بہت ساری خواتین آج بھی اس لئے تشدد سہتی ہیں کہ لوگ کیا کہیں گے؟ عوت مرد کے ظلم کو سہہ تو لیتی ہے کمپرمائز کر لیتی ہے لیکن اس کے دل سے اپنے شوہر کی عزت نکل جاتی ہے۔ 
نوائے وقت : سوشل میڈیا پر کتنے ایکٹیو ہیں؟
عدنان جیلانی: مجھے سوشل میڈیا کا بہت زیادہ خبط نہیں ہے، لوگ اگر سوشل میڈیا پر مصروف رہتے ہیں تو یہ ان کی چوائس ہے۔ میں بہت کم سوشل میڈیا کا استعمال کرتا ہوں اور مجھے کوئی سٹیٹس بہت اچھا لگے تب ہی اسکو لائک کرتا ہوں۔ میری مسز سوشل میڈیا پر اِن رہتی ہیں رہیں یہ ان کی مرضی ہے ہر انسان اپنی مرضی کے مطابق چلنے کا حق رکھتا ہے۔میری بیوی کو لگتا ہے کہ میں ان کی تصاویر کو لائک نہیں کرتا تو میں سمجھتا ہوں کہ میری بیوی کی تعریف میں سب کے سامنے کیوں کروں۔
نوائے وقت :آج کے ڈرامے کیسے بن رہے ہیں؟
نیہا عدنان :میں نے کوئی اچھا ڈرامہ دیکھنا ہو تو میں پی ٹی وی کے پرانے ڈرامے نکال کر بیٹھ جاتی ہوں۔ آج جو ڈرامہ بن رہا ہے اس میں کمرشل عنصر بہت زیادہ ہے، لیکن مجھے لگتا ہے کہ آج کے ڈراموں میں کہانی کی کمی ہے۔ ہمارے ڈراموںسے اب ساس بہو والی چیزیں نکال دی جانی چاہیں بہت ہو گئی ہے۔ 
نوائے وقت : خلیل الرحمان قمر کسی نہ کسی کے حوالے سے بات کر دیتے ہیں تو انہیں ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے ہمارے ہاں کسی کی رائے کا احترام کرنے کا رواج دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے؟
عدنان جیلانی :سوشل میڈیا نے ہماری زندگیوں میں جہاں بہت آسانی پیدا کی ہے ، وہیں ہماری زندگیوں میں مشکلات بھی پیدا کر دی ہیں۔میں بنیادی طور پر سوشل میڈیا کے خلاف ہوں۔اب تو پتہ ہی نہیں چلتا کہ کون صحیح ہے کون غلط ہے۔ کسی کی کوئی وڈیو کیسی بھی ہے اس پہ اگر لوگ بات کررہے ہیں تو بس اسکا تو کام ہو گیا نا۔ ہر کوئی ہر کسی کی تاک میں رہتا ہے کہ بس کوئی بات کرے تو اسکو پکڑلیں ، عجیب سا ماحول بن چکا ہے۔ 
نیہا عدنان : ہم سب کو ذمہ داری کامظاہرہ کرنا چاہیے خلیل الرحمان قمر بہت اچھے رائٹر ہیں ان کا لکھا ہوا کامیابی کی ضمانت ہوتا ہے لیکن ان کو بھی تھوڑا احساس کرنا چاہیے کہ وہ کیا بول رہے ہیں ، صرف وہ نہیں ہم سب کوذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ 

ای پیپر دی نیشن