چین پر %125 امریکی ٹیرف، جوابی کارروائی نہ کرنیوالے باقی ملکوں پر معطل

واشنگٹن؍ بیجنگ؍ برسلز (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی مصنوعات پر درآمدی ٹیرف بڑھا کر 125 فیصد کر دیا ہے جبکہ باقی ممالک پر معطل کر دیا ہے۔ دوسری طرف چین نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 84 فیصد کر دیا ہے، ساتھ ہی مزید 18 امریکی کمپنیوں پر پابندی بھی عائد کر دی ہے۔ یورپی یونین نے بھی امریکہ پر 25 فیصد ٹیرف لگا دیا ہے۔ ٹرمپ نے 75  سے زائد ان ممالک پر امریکی ٹیرف 90 روز کیلئے معطل کر دیا ہے جنہوں نے امریکہ پر جوابی ٹیرف لگانے کی بجائے امریکہ سے مذاکرات کیلئے رابطہ کیا تھا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے بھی امریکہ پر جوابی ٹیرف نہیں لگایا تھا اور مذاکرات کو ترجیح دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ان کی جانب سے اپنے تجارتی شراکت داروں پر عائد بھاری محصولات کے نفاذ کو 24 گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے۔ ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ چین پر عائد تجارتی ٹیرف میں مزید اضافہ کرکے اسے 125 فیصد کر رہے ہیں اور اس کا اطلاق فوری طور پر ہوگا۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ گزشتہ ہفتے عائد کئے گئے جوابی محصولات میں نوے دن کا وقفہ کر رہے ہیں اور اس کا اطلاق بھی فوری طور پر ہو گا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے بھی امریکہ پر جوابی ٹیرف لگانے کی بجائے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کا آپشن اختیار کیا تھا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ٹرمپ کے بیان کے بعد امریکی ٹریژی سیکرٹری اسکاٹ بیسنیٹ اور وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا نمائندوں سے بات چیت کی۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان کا کہنا ہے کہ کینیڈا اور میکسیکو سمیت دیگر ممالک پر عائد کئے جوابی ٹیرف میں نوے روز کا وقفہ کیا گیا ہے جبکہ دس فیصد بیس لائن ٹیرف بدستور لاگو رہے گا۔ ٹرمپ کے اعلان کے بعد امریکی سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھنے میں آ رہی ہے۔ ڈاوجونز میں دو ہزار پوائنٹس کی تیزی جبکہ نیسڈیک میں آٹھ فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ٹرمپ کے اعلان کے بعد خام تیل کی قیمت میں دو فیصد اضافہ جبکہ سونے کی عالمی مارکیٹ میں تین فیصد اضافہ ہوا ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ نے نیشنل ری پبلکن کانگریشنل کمیٹی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت چین 104 فیصد ٹیرف ادا کر رہا ہے۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ ٹیرف کی مد میں ہم روزانہ دو ارب ڈالر حاصل کر رہے ہیں۔ جاپان اور جنوبی کوریا کے نمائندے معاہدے کے لئے امریکا پہنچ رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا کہ ہم فارماسیوٹیکل پر ٹیرف عائد کرنے جا رہے ہیں۔ دریں اثناء روس نے کہا کہ امریکہ عالمی تجارتی قوانین کی پاسداری نہیں کر رہا۔ ٹرمپ کے ٹیرف میں بین الاقوامی تجارت کی بنیادوں کی پرواہ نہیں کی گئی۔ یاد رہے ٹرمپ نے روس اور بیلا روس پر ٹیرف عائد نہیں کیا۔  ادھر چین نے امریکہ کی مزید 18 کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ وزارت خارجہ کے مطابق امریکہ کی 12 کمپنیاں کنٹرول لسٹ اور 6 ناقابل اعتماد اداروں میں شامل ہیں۔ پابندیوں کی زد میں آنے والی بیشتر امریکی کمپنیاں دفاعی صنعت سے وابستہ ہیں۔ محصولات پر کشیدگی کے بعد سے چین 60 امریکی کمپنیوں پر پابندیاں لگا چا ہے۔  چینی وزارت خزانہ کی جانب سے بدھ کو جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے چینی مصنوعات پر 104 فیصد ٹیرف نافذ کیے جانے کے بعد کیا گیا ہے۔ ادھر چینی وزارت تجارت نے مزید 6 امریکی کمپنیوں کو ’غیر معتبر اداروں کی فہرست‘ میں شامل کر لیا ہے جس سے ان کمپنیوں کے لیے چین میں کاروبار کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔ اس فہرست میں ایرو سپیس اور ڈیفنس کمپنی ’سییرا نیواڈا کارپوریشن‘ سمیت مصنوعی ذہانت سے وابستہ دیگر امریکی کمپنیاں بھی شامل ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے  چینی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد امریکا میں چینی مصنوعات کی درآمد پر مجموعی ٹیرف 54 فیصد ہو گیا تھا۔ امریکی ٹیرف کے جواب میں چین نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر 34 فیصد ٹیرف کیا تھا اور ساتھ ہی کچھ اہم معدنیات کی برآمدات پر بھی پابندیاں عائد کی تھیں۔ یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف پہلا بڑا اقدام اٹھاتے ہوئے 20 ارب یورو سے زائد مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف کی منظوری دے دی۔ یورپی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ منتخب امریکی مصنوعات پر ان جوابی ٹیرف کی شرح 25 فیصد تک ہوگی اور ان کا اطلاق 15 اپریل سے شروع ہو جائے گا۔ خیال رہے کہ یہ ٹیرف گزشتہ ماہ امریکا کی جانب سے یورپی سٹیل اور ایلومینیم پر عائد کردہ ڈیوٹیوں کے جواب میں نافذ کیے گئے ہیں۔  یورپی یونین کے 27 میں سے 26 ممالک نے اس اقدام کی منظوری دی جبکہ صرف ہنگری نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔ چینی مشن نے امریکی محصولات کیخلاف عالمی تجارتی تنظیم میں نئی شکایت درج کرا دی۔ چین نے امریکا سفرکرنے والے اپنے شہریوں کے لیے سفری ہدایات ( ٹریول ایڈوائزری) جاری کردی ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق  چینی وزارت ثقافت وسیاحت نے کہا ہے کہ  چینی سیاح امریکا کے سفر  میں خطرات کا جائزہ لیں اور سفر میں احتیاط کریں۔ چینی وزارت ثقافت و سیاحت کا کہنا ہے کہ امریکا سے کشیدہ تجارتی تعلقات اور امریکی داخلی سکیورٹی صورتحال کے باعث سفری انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن