ادارہ شماریات پاکستان نے ملک کی ساتویں مردم شماری کا آغاز کردیا، غذائی تحفظ اور پائیدار کاشت کاری کیلئے شواہد پر مبنی پالیسیوں کی تیاری اور اہم اعداد و شمار اکٹھا کرنے کیلئے ڈیجیٹل آلات کا استعمال کیا جائیگا،اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں زرعی مردم شماری کی افتتاحی تقریب میں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے تربیت یافتہ عملے میں ٹیبلٹ تقسیم کرکے مہم کا باقاعدہ آغاز کیااس کے علاوہ لاہور، کراچی اور پشاور سمیت کئی دیگر شہروں میں بھی تقریبات منعقد کی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں، ماہرین تعلیم اور متعلقہ محکموں کے تعاون سے ہونے والی اس مردم شماری کا مقصد ملک کے زرعی منظرنامے کے بارے میں جامع آگاہی فراہم کرنا ہے۔ ادارہ شماریات نے اس مقصد کیلئے ملک بھر میں 7 ہزار 686 شمار کنندگان اور سپروائزرز کو تربیت دی ہے۔یکم جنوری سے 10 فروری 2025 تک 40 روز میں اعداد و شمار جمع کئے جائیں گے، جو غذائی عدم تحفظ سے نمٹنے اور زرعی استعداد کو بڑھانے کیلئے پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرے گا۔زرعی مردم شماری کے نتائج اگست تک مرتب کئے جائیں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 7ویں زرعی مردم شماری اقتصادی اصلاحات اور اعداد و شمار پر مبنی پالیسی سازی کی جانب ایک تاریخی قدم ہے۔ مردم شماری میں جمع کردہ اعداد و شمار پالیسیوں کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں گے جو وسائل کے انتظام، فصلوں کے نمونوں اور غذائی تحفظ جیسے کلیدی مسائل سے نمٹتے ہیں۔ یہ اعداد و شمار زرعی شعبے کیلئے ٹارگٹڈ سپورٹ کو ممکن بنائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کے زرعی طریقوں کو عالمی معیارات سے ہم آہنگ کرتا ہے اور اس کا مقصد پیداواری صلاحیت اور غذائی تحفظ کو بڑھانا ہے۔وزیر منصوبہ بندی نے ریئل ٹائم مانیٹرنگ کیلئے جدید طریقہ کار اور سینٹرلائزڈ جی آئی ایس (جغرافیائی معلومات نظام ) ٹیکنالوجی کی بھی تعریف کی، یہ اعداد و شمار اکٹھا کرنے کے عمل کو ہموار کرے گا۔ ہدفی مداخلتوں اور موثر وسائل کی تقسیم میں مدد گار ثابت ہوگا۔ احسن اقبال نے زراعت کو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جی ڈی پی، برآمدات اور روزگار میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہ اعداد و شمار جمع کرنے اور تجزیہ کو ہموار کرے گا ۔ احسن اقبال نے وفاقی حکومت کے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ملک بھر کے کسانوں کو پائیدار ترقی کیلئے درکار وسائل اور تعاون فراہم کیا جائے گا۔