بغداد، کربلا میں کرفیو، مزید 5ہلاک، 4کابینہ ارکان مستعفٰی، صدر کا انکار

بغداد (عرب نیوز) عراقی دار الحکومت بغداد سمیت کربلا میں پرتشدد مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیاگیا۔ سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل اور گولیاں برسائیں۔ بغداد میں فائرنگ کے واقعات میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ جنوبی شہر بصرہ میں اتوار کے ہنگاموں میں زخمی ہونے والا شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کرگیا۔اس طرح جمعے کے روز سے مختلف عراقی شہروں میں شروع ہونے والے احتجاج کے دوران 75 افراد ہلاک ہوگئے، جبکہ دو ہفتے قبل ہونیوالے پرتشدد احتجاجی مظاہروں کے دوران 157افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں ا?ٹھ پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔ بغداد میں پیر کی رات 12 بجے سے صبح 6 بجے اور کربلاء میں رات 6 سے صبح 6 بجے تک کرفیو لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔وزیر تعلیم کی دھمکیوں‘ قانونی کارروائی اور والدین کی وارننگ کو نظرانداز کرتے ہوئے ہزاروں طلباء بھی عراقی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے۔ چار کابینہ ارکان مستعفی ہو گئے اب تک ہنگاموں میں 200 افراد ہلاک اور 8 ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔ دیوانیہ صوبے میں طلباء اور بچوں نے نعرے لگائے۔ حکومت کے خاتمہ تک احتجاج جاری رہے گا۔ سکول نہیں جائیں گے۔ کلاسوں کا بائیکاٹ ہے۔ دیوانیہ یونین آف یونیورسٹیز اور سکولز نے ایک روزہ ہڑتال کا اعلان کیا تھا۔ بغداد میں تحریر سکوائر میں طلباء جمع ہوئے۔ آنسو گیس سے بچاؤ کیلئے کولا کین اور کٹس پکڑ رکھی تھیں۔ ادھر عراقی وزیراعظم عبدالمہدی نے مستعفی ہونے سے انکار کر دیا ہے۔

ای پیپر دی نیشن