او آئی سی کا ہنگامی اجلاس، فلسطینی عوام کی جبراً نقل مکانی کے بیانات مسترد

جدہ میں ایران کی تجویز پر ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کے ہنگامی اجلاس کے خاتمے پر ایک بیانیہ جاری ہوا ہے جس کے مسودے میں مسئلہ فلسطین اور بیت المقدس کی مکمل حمایت پر زور دیا گیا ہے۔غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس میں رکن ممالک نے عرب منصوبے کے تحت غزہ کی تعمیر نو کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔او آئی سی کے سیکرٹری جنرل حسین ابراہیم طحہٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم عرب لیگ کے غزہ کی تعمیر نو کے منصوبے کی مکمل حمایت کرتی ہے اور فلسطینی عوام کی جبراً نقل مکانی جیسے بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے اور عرب لیگ کے فیصلے کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ غزہ کی تعمیر نو کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں پر جاری مظالم بند کرے اور عالمی قوانین کی پاسداری کرے۔اجلاس میں رکن ممالک نے فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات کرے۔دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کیلیے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو لکھے گئے خط پر ایران کی جانب سے رد عمل سامنے آیا ہے۔ایرانی وزیرخارجہ کی جانب سے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کسی بھی خط کے موصول ہونے کی تردید کی گئی ہے۔ایرانی وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ جب تک ایران پر کڑی پابندیاں برقرار ہیں امریکا سے بات نہیں ہوسکتی۔ ٹرمپ کی جانب سے جوہری مذاکرات کی دعوت کو مسترد کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز ٹرمپ نے فاکس بزنس نیٹ ورک کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر مذاکرات کرنا چاہتے ہیں اور اس کی اعلیٰ قیادت کو خط بھیجا ہے۔

ای پیپر دی نیشن