وزیر اعظم شہبازشریف کی ون واٹر سربراہ اجلاس میں شرکت!

اِس وقت وطن عزیز پاکستان میں مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے اور اگر بغور حکومتی 9ماہ کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائے تویقینا تمام تراعشارئیے مثبت سمت گامزن ہیں۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے جب منصب وزارت اعظمی سنبھالا تو حالات بڑے کٹھن تھے۔خصوصا آئی ایم ایف سے مذاکرات التوا کا شکار تھے اوپر سے ملکی معیشت کابیڑاغرق ہوچکا تھا ڈالر کی اڑان رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی اور سب سے بڑھ کر چین پاکستان اقتصادی راہداری کا کام بھی سست روی کا شکار ہوچکا تھا۔چین جوکہ پاکستان کاہردکھ سکھ کا ساتھی ہے اور جس نے پاکستان کے ہرمشکل وقت میں سب سے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی چین پاکستان اقتصادی راہداری دونوں ممالک کے درمیان دوستی کی مثال ہے لیکن مضبوط قیادت نہ ہونے کی وجہ سے اس بڑے منصوبے کا کام بھی سست روی کا شکار تھا۔بیرونی سرمایہ کاری بھی سست روی کا شکار تھی۔اِن تمام تر مسائل پر چند ماہ میں قابو پانا یقینا وزیر اعظم اور اِن کی پوری معاشی ٹیم کی دِن رات کاوشوں کا ہی نتیجہ ہے۔

میاں برادران کی ایک خاصیت جوانہیں تمام ترسیاستدانوں سے ممتازکرتی ہے وہ یہ ہے کہ تمام ترہمسائیہ ممالک،اسلامی ممالک اورپوری دنیا کی قیادتیں اِن پربھرپور اعتماد کرتی ہیں اور اگر پاکستان کی تاریخ پرنظردوڑائی جائے توجتنے بڑے اور میگاپراجیکٹس ہیں وہ مسلم لیگ ن کے دورحکومت میں ہی شروع ہوئے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمدشہبازشریف نے منصب وزارت اعظمی سنبھالتے ہی تمام دوست،اسلامی ممالک کے دورے شروع کئے اور جلد ہی اِن دوروں کے ثمرات آناشروع ہوگئے،سعودی عرب،ایران ،چین،بیلار وس سمیت تمام ممالک نے پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کے کامیاب معاہدے دستخط کئے جس کی وجہ سے معیشت بھی اپنی درست سمت گامزن ہوگئی اِسی طرح آئی ایم ایف سے کامیاب مذاکرات کے بعد تمام ترعالمی اداروں نے بھی پاکستان کے معاشی اعشارئیوں کودرست سمت قرار دیا۔وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی کامیاب خارجہ پالیسی کے نتیجے سے ہی بیرونی سرمایہ کاری ممکن ہوئی جس میں سعودی عرب جس نے ہمیشہ پاکستان کے مشکل وقت میں ساتھ دیا ہے بھی شامل ہے۔گزشتہ روزسعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں سعودی عرب،فرانس، قازقستان اور عالمی بینک کی جانب سے ون واٹر سربراہ اجلاس کا انعقاد کیا گیااجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کی وزیر اعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ آبی وسائل تیزی سے ختم اور تنزلی کا شکار ہو رہے ہیں جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہو رہے ہیں اور اس سے ہونے والی تباہی کی مثال نہیں ملتی، یہ خطرہ کوئی دور نہیں ہے بلکہ اجتماعی اقدامات کیلئے خطرے کی گھنٹی ہے، پاکستان ان چیلنجز سے ناواقف نہیں ہے، ہمارے دریا، گلیشیئرز اور ایکویفرز موسمیاتی تبدیلیوں اور آبادی میں اضافہ کے اثرات کے باعث تیزی سے کمزور ہو رہے ہیں۔وزیر اعظم شہبازشریف نے COP29کے حوالے سے بھی موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزماہونیوالے فیصلوں کا ذکر کیا اور پاکستان کے اِس حوالے سے اقدامات بھی بتائے جن میں قابل ذکر ریچارج پاکستانکے اقدام پر روشنی ڈالی جس کا مقصد ماحولیاتی نظام پر مبنی موافقت کے ذریعے آب و ہوا کی وجہ سے پیدا ہونے والے سیلاب کے خطرات سے نمٹنے اور خشک سالی کے اثرات کو کم کرنا ہے۔اسی طرح وزیر اعظم نے اجلاس میں بتایا کہ پاکستان قومی خشک سالی پلان کو بھی حتمی شکل دے رہاہے جو خشک سالی سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کی نشاندہی کرتا ہے اور ان علاقوں میں خشک سالی کے اثرات کو کم کرنے کے لئے مثر ردعمل کے طریقہ کار تجویز کرتا ہے۔وزیر اعظم نے پانی سے متعلق چیلنجز پر قابو پانے کے لئے عالمی سطح پر چھ نکاتی ایجنڈا بھی تجویز کیا۔ون واٹر اجلاس میں پاکستان کی کامیاب نمائندگی کے بعد وزیر اعظم نے فرانس کے وزیر اعظم اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے بھی ملاقاتیں کی خصوصا وزیر اعظم کی محمد بن سلمان سے ملاقات انتہائی مثبت رہی خصوصا مستقبل کی سرمایہ کاری کے حوالے سے ملاقات انتہائی حوصلہ افزا رہی۔
ون واٹر اجلاس میں وزیر اعظم نے بھرپور طریقے سے موسمیاتی تبدیلوں سے ہونیوالے نقصانات اور خصوصا پاکستان میں تباہ کن سیلاب اور زلزلوں کاذکر کیا۔(کاپ۔29) میں بھی وزیر اعظم نے پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے مسائل اور نقصانات سے اقوام عالم کوآگاہ کیا تھا اور یہ بھی باور کرایا تھا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے موجب میں پاکستان کا کوئی کردار نہیں اِسی طرح مصر،قائرہ میں منعقدہ (کاپ۔27)میں وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی بھرپور کوششوں سے موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ممالک کے ازالے کیلئے ڈیچ اینڈ ڈیمجفنڈ قائم کیا گیا تھا۔یقینا ون واٹر سربراہ اجلاس میں بھی کئے گئے فیصلے اقوام عالم اور خصوصا موسمیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ممالک کیلئے مددگار ثابت ہوں گے۔

ای پیپر دی نیشن