ٹیرف میں اضافہ  ٹرمپ کی مقبولیت میں کمی

ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان پر 29، چین پر34، بھارت پر 26 فیصد ٹیرف عائد کیا جارہاہے،ایسے فیصلوں کے باعث امریکیوں نے ٹرمپ پر عدم اعتماد ظاہر کیا ہے۔ ٹرمپ کی مقبولیت 47 فیصد سے گھٹ کر 43 فیصد ہو گئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکی اقتصادی پالیسی میں جو سخت گیر تجارتی فیصلے دیکھنے کو مل رہے ہیں، وہ نہ صرف بین الاقوامی سفارتی تعلقات پر اثر انداز ہو رہے ہیں بلکہ امریکی عوام میں بھی بے اطمینانی کو جنم دے رہے ہیں۔ گیلپ سروے کے مطابق ٹرمپ کی مقبولیت میں نمایاں کمی، امریکی عوام کے عدم اطمینان کا واضح ثبوت ہے۔ٹرمپ کی جانب سے مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا فیصلہ ایک طرف امریکہ کی اقتصادی خودمختاری کو فروغ دینے کی کوشش ہے، تو دوسری طرف یہ عالمی تجارتی نظام میں تناؤ کو بڑھانے کا باعث بن سکتا ہے۔ پاکستان، بھارت، چین، برطانیہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک پر اضافی ٹیرف عائد کرنے سے امریکہ کے تجارتی تعلقات مزید پیچیدہ ہو سکتے ہیں۔یہ حقیقت اپنی جگہ موجود ہے کہ ہر ملک اپنے مفادات کو ترجیح دیتا ہے، لیکن معاشی پالیسیوں کو تشکیل دیتے وقت عالمی سفارتی تعلقات اور ممکنہ نتائج کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ماہرین کہتے ہیں کہ ٹیرف میں اس اضافے سے امریکہ میں مہنگائی چار فیصد بڑھے گی۔علاوہ ازیں امریکہ دوسرے ممالک پر سخت اقتصادی شرائط عائد کرے گا تو یہ ممالک بھی جوابی اقدامات اٹھا سکتے ہیں، جس سے تجارتی جنگ مزید شدید ہو سکتی ہے۔ اس کا نتیجہ نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی معیشت کے لیے بھی نقصان دہ ہو گا۔ٹرمپ کے فیصلوں سے امریکی عوام میں مایوسی بڑھ رہی ہے، اور اگر یہ رجحان جاری رہا تو اگلے انتخابات میں ریپبلیکنز کی مقبولیت زمین بوس ہو چکی ہوگی۔ٹرمپ کو باور ہونا چاہیے کہ معاشی استحکام کسی ایک ملک کی پالیسیوں پر منحصر نہیں ہوتا، بلکہ عالمی تعاون اور باہمی تعلقات اس میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ ٹرمپ کی تجارتی حکمت عملی کو زیادہ متوازن بنانے کی ضرورت ہے تاکہ نہ صرف امریکہ بلکہ عالمی معیشت بھی مستحکم رہ سکے۔

ای پیپر دی نیشن