وزیراعظم،آرمی چیف اور وزیر اعلیٰ پنجاب کا دورہ سعودیہ

وزیراعظم میاں شہباز شریف کی قیادت میں حکومت کی شبانہ روز کوششوں سے پاکستان کی معاشی ترقی کا سفر جاری ہے۔وزیراعظم نے اپنی معاشی ٹیم کی کاوشوں کی مدد سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ملک اپنے پائوں پر دوبارہ کھڑا ہوچکاہے، معاشی میدان میں پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرچکا ہے۔ملک کو امن اور بھائی چارے کی اشدضرورت ہے، ملکی تاریخ میں یہ پہلی دفعہ ہے کہ پاکستان میں سیاسی حکومت اور ادارے مل کر کام کررہے ہیں۔پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے سب نے اپنا حصہ ڈالاہے۔مایوس ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم محنت کریں گے، ترقی کریں گے، حکومت پاکستان نے صرف ایک سال میں اندھیروں سے اجالے کی طرف ترقی کا سفر کیا۔معاشی ترقی کاسفر اجتماعی کاوش کا نتیجہ ہے۔ اس سارے سفر میں پاکستان کے دوست ممالک خاص طورپر برادر اسلامی ملک سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح دامے درمے سخنے بھرپور تعاون کیا ہے اور کر رہا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا حالیہ دورہ سعودی عرب اس حوالے سے انتہائی ا ہم اور کامیاب رہا ہے۔وزیراعظم اعلیٰ سطحی وفدکے ہمراہ جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز بھی شامل تھے، 4 روزہ دورے پر سعودی عرب پہنچے تو مکہ کے نائب گورنر شہزادہ سعود نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وزیراعظم شہبازشریف کی جدہ میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے انتہائی ثمر آور ملاقات ہوئی، وزیراعظم اور سعودی ولی عہد نے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان مضبوط اور تاریخی تعلقات کی اہمیت پر زور دیا جب کہ ملاقات میں اقتصادی، تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی اور دفاعی شعبوں میں تعاون بڑھانے پر گفتگو کی گئی۔ملاقات میںپاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بڑھتے اقتصادی تعاون پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور وزیراعظم نے اہم شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے سعودی عرب کے عزم کو سراہا جب کہ دونوں رہنماوں نے دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیاجو انتہائی خوش آئند ہے۔
 اس موقع پر شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کیا اور سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی فلاح و بہبود کے لیے اقدامات بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔شہزادہ محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں پاکستانی کمیونٹی کی نمایاں خدمات کا اعتراف کیا۔ عوام کے درمیان روابط، ثقافتی تبادلے اور تعلیمی تعاون مزید مضبوط بنانے پر زور سمیت باہمی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔وزیراعظم شہبازشریف سے سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح اور جوائنٹ ٹاسک فورس برائے اقتصادی امور کے سربراہ محمد التویجری نے بھی ملاقات کی جس کے دوران دوطرفہ اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے‘ پاکستان میں مزید سرمایہ کاری لانے اور اہم شعبوں میں مشترکہ اقدامات کو تیز کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے سعودی کاروباری اداروں کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے تحت پاکستان میں کاروباری مواقع تلاش کرنے کی دعوت دی جس پر سعودی وزیر اور ٹاسک فورس کے سربراہ نے پاکستان کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید گہرا کرنے میں سعودی عرب کی گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلہ میں ادارہ جاتی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔
 وزیراعظم شہبازشریف کی وزیر خارجہ اسحاق ڈار‘ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ مدینہ منورہ آمد پر گورنر مدینہ شہزادہ سلمان بن سلطان نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی اور مسجد نبوی میں عبادات اور نوافل ادا کئے۔  وزیراعظم شہبازشریف نے مکہ مکرمہ میں وفد سمیت عمرہ بھی ادا کیا۔اور ملک قوم کی ترقی اور خوشحالی کیلئے جی بھر کر اور گڑ گڑا کر دعائیں کیں۔ وزیراعظم شہبازشریف کاحالیہ دورہ سعودی عرب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی ہمراہی کے باعث انتہائی کامیاب رہا ۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین اسلامی بھائی چارے کے ناطے گہرے تعلقات استوار ہیں ،دونوں ممالک کے علاقائی مفادات مشترکہ ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب کے دفاع اور اقتصادیات کے شعبوں میں باہمی تعاون کی دنیا قائل ہے اور یہ حقیقت ہے کہ اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے احیاء کیلئے سعودی عرب اور پاکستان کی قیادتیں ہی کلیدی کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں ہیں۔ سعودی عرب مضبوط معیشت کا حامل ملک ہے جبکہ مسلم دنیا کی پہلی ایٹمی قوت ہونے کے ناطے پاکستان کو مسلم دنیا سمیت پورے خطے میں اہمیت حاصل ہے چنانچہ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کے رکن ہونے کے ناطے پاکستان اور سعودی عرب باہمی تعاون سے خطے میں مسلم بلاک تشکیل دینے کی پوزیشن میں ہیں جس کی مسلم دنیا کیخلاف عالمی صیہونی اور دوسری الحادی قوتوں کی سازشوں کے تناظر میں آج شدت کے ساتھ ضرورت محسوس کی جا رہی ہے۔ اگر مسلم ممالک جو تیل‘ گیس‘ کوئلہ اور قیمتی دھاتوں سمیت اپنی اپنی سرزمین میں قدرت کے ودیعت کردہ خزانوں سے مالامال ہیں‘ اپنے وسائل ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرکے اپنی اقتصادی اور معاشی ترقی کیلئے بروئے کار لائیں تو انہیں اپنی اپنی معیشت کو پائوں پر کھڑا کرنے کیلئے نہ صرف عالمی مالیاتی اداروں سمیت دنیا کے دوسرے ممالک کی امداد و تعاون حاصل کرنے کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ مسلم دنیا باہمی دفاعی تعاون بڑھا کر بیرونی قوتوں کے مقابل اپنا دفاعی حصار بھی مضبوط کر سکے گی۔ 
اسلام اور مسلم دنیا کیخلاف اسلامو فوبیا جیسے شرانگیز ذہنیت کے حامل مغربی یورپی ممالک اور انکی تنظیموں کی سازشوں کا باہمی اتحاد و یکجہتی کو مضبوط بنا کر ہی موثر توڑ کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح فلسطین اور کشمیر کے تنازعات کی آڑ میں مسلم دنیا کو تقسیم کرکے کمزور کرنے کی سازشوں کا بھی مسلم دنیا کا مضبوط دفاعی حصار بنا کر توڑ کیا جا سکتا ہے جس کیلئے بہرحال سعودی عرب اور پاکستان نے ہی کلیدی کردار ادا کرنا ہے۔ مسلم دنیا کے 56 ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہونے کے ناطے انسانی حقوق کے تحفظ کے اس نمائندہ عالمی فورم کو بھی مسلم دنیا کیخلاف جاری سازشوں کے توڑ کیلئے بروئے کار لا سکتے ہیں اور امریکہ اور بھارت کو فلسطین اور کشمیر میں جاری نسل کشی روکنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔سعودی عرب اور پاکستان کی دوستی ہمیشہ مثالی رہی ہے اور دونوں ممالک نے قدرتی آفات اور آزمائش کے دوسرے مراحل میں باہمی تعاون میں کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بالخصوص برادر سعودی عرب نے پاکستان کی بدحال معیشت کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے اور سیلاب‘ زلزلے‘ کورونا جیسی قدرتی آفات سے عہدہ برا ہونے کیلئے اس کے کندھے سے کندھا ملائے رکھا ۔ سعودی عرب نے آئی ایم ایف سے نیا بیل آئوٹ پیکیج لینے کیلئے پاکستان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا اور خود بھی آسان شرائط پر پاکستان کو قرضہ اور تیل فراہم کرکے اسکی معیشت کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ 
پاکستان میں اس وقت پھیلتی دہشت گردی کے باعث اگرچہ یہاں سرمایہ کاری کی فضا سازگار نہیں ‘ تاہم سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان‘ سعودی وزراء اور مختلف تجارتی وفود پاکستان کا دورہ کرکے یہاں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کا عندیہ دیتے اور ایم او ایوز پر دستخط کرتے ہیں اور اس مد میں پیش رفت کیلئے عملی اقدامات اٹھاتے ہیں۔ اس تناظر میں وزیراعظم شہبازشریف کی قیادت میں پاکستان کے اعلیٰ سطح کے وفد کے دورہ سعودی عرب سے بالخصوص تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں پاک سعودی تعاون کے نئے راستے کھلنے کے مزید امکانات پیدا ہوئے ہیں۔دوستانہ تعلقات اور خوشحالی کے لیے مشترکہ وژن کی بدولت باہمی تعلقات مستحکم ہورہے ہیں، مضبوط دوطرفہ تعلقات باہمی اقتصادی شراکت داری میں تبدیل ہورہے ہیں،اس میں سعودی شاہی خاندان کا کردار قابل ستائش ہے۔
٭٭٭

اسد اللہ غالب....انداز جہاں

ای پیپر دی نیشن