کراچی (کامرس رپورٹر) گورنر سٹیٹ بنک آف پاکستان جمیل احمد نے پاکستان کی سکوک مارکیٹ کو وسعت دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ اجرا میں درپیش رکاوٹوں کو دور کریں۔ منگل کو مقامی ہوٹل میں نیشنل اسلامک اکنامک فورم 2025ء سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا کہ ہم سکوک کے ڈھانچے کو آسان بنانے اور نئے سکوک کے اجراء کے عمل کو سہل بنانے کی جانب کام کر رہے ہیں۔ مرکزی بنک اور حکومت مل کر قومی قرض کو شریعت کے مطابق بانڈ، یعنی سکوک، میں منتقل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں بنیادی مسائل کو مل کر حل کرنا چاہیے تاکہ ہم مزید سکوک جاری کر سکیں اور سرمایہ کاروں کو شریعت کے مطابق مصنوعات فراہم کی جا سکیں۔ سٹیٹ بنک کے زرمبادلہ کے ذخائر 2022ء کے 3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 11 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں، جو کہ بغیر قرض لیے حاصل کیا گیا ہے۔ اسی عرصے میں بیرونی قرضہ 1 سے 1.5 ارب ڈالر کم ہوا، جس سے مجموعی قرضہ 100 ارب ڈالر سے نیچے آ گیا۔ اس کا مثبت اثر آنے والے دنوں میں معیشت پر واضح ہو گا۔ گزشتہ سال ترسیلات زر 30.3 ارب ڈالر تھیں، جو اس مالی سال میں بڑھ کر تقریباً 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 8 ارب ڈالر کا اضافہ ہمارے بیرون ملک مقیم محنت کشوں اور فری لانسرز کی محنت کا نتیجہ ہے۔ اسلامی بنکاری کے شعبے پر بات کرتے ہوئے مارچ 2025ء تک اسلامی بنکاری کے مجموعی اثاثے 11.5 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں، جو کہ بنکاری نظام کے کل اثاثوں کا 21.1 فیصد ہیں۔ جبکہ اسلامی بنکاری کے ڈپازٹس 8.8 کھرب روپے ہیں۔ اسلامی بنکاری کا حصہ بتدریج بڑھ رہا ہے۔ گورنر سٹیٹ بنک نے اسلامی بنکوں کے سربراہان پر زور دیا کہ وہ ایس ایم ایز، زرعی، رہائشی اور مائیکرو انٹرپرائز جیسے ترجیحی شعبوں میں مالی خدمات فراہم کریں۔