ریفرنڈم کرانا والد کا سب سے غلط فیصلہ، بہترین کام نادرا کی تشکیل تھا: بیٹا مشرف 

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سابق آرمی چیف، صدر اور کچھ وقت کے لیے پاکستان کے چیف ایگزیکٹو رہنے والے مرحوم پرویز مشرف کے بیٹے بلال مشرف نے کہا ہے کہ ان کی نظر میں والد کی جانب سے 2002 میں کرایا گیا ریفرنڈم ان کا سب سے غلط فیصلہ تھا۔ بلال مشرف نے حال ہی میں ایک پوڈکاسٹ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے والد کے آخری ایام سمیت ان کی سیاست اور فوجی سروس پر بھی بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ زندگی کے آخری ایام میں وہ والد کے قریب رہے، انہوں نے والد سے معافیاں بھی مانگیں اور والد نے بھی انہیں معاف کیا، ان کے درمیان کبھی لڑائی نہیں ہوئی تھی لیکن شکوے تھے جو والد کے آخری ایام میں دور ہوئے۔ بلال مشرف کے مطابق دبئی میں والد اور بولی ووڈ اداکار سنجے دت کی متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں۔ دونوں ایک ہی سینٹر میں بیڈمنٹن کھیلنےآتے، دونوں کے درمیان اچھے دوستانہ روابط تھے۔ پرویز مشرف نے نواز شریف کو معزول کرکے 12 اکتوبر 1999 کو اقتدار سنبھالا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں بلال مشرف نے بتایا کہ انہیں والد کی جانب سے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے قیام کا فیصلہ سب سے اچھی بات اور اچھا کام لگتا ہے۔ والد کی جانب سے نادرا کے قیام کے بعد ہی پاکستانی عوام کے قانونی دستاویزات کو مناسب انداز میں محفوظ کرنے کا سلسلہ شروع ہوا اور آج نادرا کا کردار انتہائی اہم بن چکا ہے۔ والد کے سب سے برے یا غلط کام کے سوال پر بلال مشرف نے والد کی جانب سے 30 اپریل 2002 کو کرائے گئے ریفرنڈم کو والد کا سب سے غلط فیصلہ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا  والد نے 1999 میں حکومت سنبھالی اور 2001 تک بہترین انداز میں حکومت چلائی لیکن 2002 میں انہوں نے ریفرنڈم کرایا جو کہ ان کی نظر میں غلط فیصلہ تھا۔ پرویز مشرف کئی سال تک آرمی چیف و صدر کے عہدے پر تعینات رہے۔ بلال مشرف نے کہا کہ ان کے خیال میں ریفرنڈم کروانا ملک سمیت والد کے لیے بھی غلط ثابت ہوا۔ اس سے اچھا تھا کہ انتخابات کروائے جاتے یا پھر جس طرح حکومت کرتے آ رہے تھے، ویسے ہی حکومت کرتے آتے لیکن ریفرنڈم نہ کرواتے۔

ای پیپر دی نیشن