جنرل سید عاصم منیر پاکستان کے فیلڈ مارشل بننے والے دوسری شخصیت ہیں۔ اس سے قبل جنرل ایوب خان جو اس وقت کمانڈر انچیف تھے۔ انہوں نے 1959ء میں بطور صدر پاکستان و چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر خود کو ترقی دیکر فیلڈ مارشل کا منصب سنبھالا تھا۔جنرل عاصم منیر کا تعلق فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے ہے۔ جبکہ جنرل ایوب خان پنجاب رجمنٹ سے تعلق رکھتے تھے۔ فرنٹیئر فورس رجمنٹ سے اس سے پہلے جنرل موسیٰ، جنرل عبدالوحید کاکٹر، جنرل راحیل شریف بھی پاک فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں۔ اسی طرح آرمڈ کور کے جنرل ضیاء الحق بھی فرنٹیئر فورس سے تعلق رکھنے والے پاک فوج کے پہلے چیف آف آرمی سٹاف بنائے گئے تھے۔ اس سے قبل یہ عہدہ کمانڈر انچیف بری فوج کہلاتا تھا ۔ ملکی تاریخ میں فیلڈ مارشل کا عہدہ اس سے قبل جنرل محمد ایوب خان کے حصے میں آیا۔ صدر پاکستان سکندر مرزا نے ملک میں1958 میں مارشل لاء لگا کر جنرل ایوب خان کو چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر بنا یا تو جنرل ایوب دو تین ہفتے بعد خود اقتدار سنبھال کر صدر مملکت بن گئے۔ اس کے بعد 1959 میںانہوں نے خود کو ترقی دے کر فیلڈ مارشل کا عہدہ سنبھال لیا ۔ فیلڈ مارشل ایک اعزازی فوجی رینک ہوتا ہے جو جنگی کامیابی یا نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا جاتا ہے۔جنرل سید عاصم منیر ا س وقت پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف ہیں، بطور فور سٹار جنرل ان کی تقرری 29 نومبر 2022 کو تین سال کیلئے ہوئی تاہم بعدازاں پارلیمان نے چھبیسویں آئینی ترمیم کر کے آرمی چیف کی مدت ملازمت بڑھا کر پانچ سال کر دی تھی۔ جنرل عاصم منیر نے منگلا او ٹی ایس (Officers TrainingSchool ) سے 1986 میں فرنٹیئر فورس رجمنٹ میں کمیشن حاصل کیا۔ کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج، کوئٹہ اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی، اسلام آباد کے علاوہ جنرل سید عاصم منیر نے کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج سعودی عریبیہ اور ملیری ٹریننگ سکول جاپان سے بھی عسکری تربیت حاصل کی۔ جنرل سید عاصم منیر، آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے عرصے میں ملٹری انٹیلی جنس (MI) کے سربراہ رہے، جنرل باجوہ جب آرمی چیف تھے اکتوبر 2018 میں انہیں بطور ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کیا گیا۔ جس کے تقریباً 8 ماہ بعد انہیں کور کمانڈر گوجرانوالہ تعینات کر دیا گیا۔ جنرل سید عاصم منیر آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے والے پہلے حافظِ قرآن آرمی آفیسر تھے، اس کے علاوہ پہلے ایسے کیڈٹ ہیں جنہوں نے اعزازی شمشیر حاصل کر رکھی ہے۔ جنرل سید عاصم منیر جی ایچ کیو میں کوارٹر ماسٹر جنرل بھی تعینات رہے اور آرمی کی لاجسٹکس، سپلائی اور سٹرکچرل امور کی نگرانی کی خدمات بھی سرانجام دے چکے ہیں۔