پاکستان،خطہ فردوس بریں،یہ نورکامسکن،امن کا آشیاں ہم سب کی پہچان اور یہ خوبصورت دھرتی جودْنیا میں اپناایک الگ وممتازمقام رکھتی ہے کے سرسبزپہاڑ،دریا،وادیاں،صحرا،سمندرحتیٰ کہ قدرت کے تمام شاہکار اِس دھرتی پرموجود ہیں گزشتہ چند سالوں سے جہاں دْنیا میں موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے نئے نئے اہداف مقررکئے جارہے ہیں وہیں پاکستان میں بھی شجرکاری مہم،گرین انرجی،آلودگی سے نمٹنے کیلئے انقلابی اقدامات کئے جارہے ہیں۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے موسمیاتی تبدیلوں سے نمٹنے کیلئے منعقدہ ہرپلیٹ فارم پر کھل کر پاکستان کے موقف کواْجاگرکیا اور کاپ27کے موقع پر ڈیچ اینڈ ڈیمج فنڈ کے حوالے سے بھی وزیر اعظم محمد شہبازشریف کی کاوشیں شامل ہیں۔اِس وقت موسم بہار کی آمد کیساتھ ہی شجرکاری مہم کاآغاز کردیا گیا ہے اِس حوالے سے گزشتہ روزوزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے پودالگاکرشجرکاری مہم کا بھی افتتاح کردیا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہاکہ رحمتوں اور برکتوں والے ماہ مقدس رمضان المبارک میں 2025 کی شجرکاری مہم کا آغاز کر دیا گیا ہے جس کے دوران چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تقریباً 4 کروڑ 17لاکھ پودے لگانے کا منصوبہ ہے جس میں پوری قوم اور بالخصوص نوجوان اور کسان بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ درخت ہمارے ماحول کو بہتر بنانے میں بہت مدد دیتے ہیں۔شجرکاری سے بیماریوں اور ماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔ پچھلے چند سالوں کے دوران ہونے والی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شجر کاری کی اہمیت مزید بڑھ گئی ہے کیونکہ دنیامیں موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔ 2022 کاشدید ترین سیلاب موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے ہی آیا اور اس میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔ بدقسمتی سے پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے۔ حالانکہ گرین ہاؤس گیسزکے اخراج میں پاکستان کا حصہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ زیادہ سے زیادہ پودے لگائے جا ئیں۔ہمیں رمضان المبارک کی برکات سمیٹنی چاہیے اور ملک کی ترقی و خوشحالی کے لئے دن رات محنت کرنی چاہیے۔انشا اللہ پاکستان ایک عظیم ملک بنے گا۔
قارئین کرام!سرکاری دستاویز کے مطابق موسم بہار2025 کی شجرکاری مہم کے دوران پنجاب میں ایک کروڑ 28 لاکھ 70 ہزار، سندھ میں ایک کروڑ، خیبر پختونخوا میں 26لاکھ 33 ہزار، بلوچستان میں 20 لاکھ 62 ہزار، آزاد کشمیر ایک کروڑ ایک لاکھ 47 ہزا ر اور گلگت بلتستان میں 40 لاکھ پودے لگانے کاہدف مقرر کیاگیا ہے۔2024 کی موسم برسات کی شجرکاری مہم کے دوران 4کروڑ 5 لاکھ 26 ہزار پودے لگائے گئے تھے۔ 2024 سے2028 کے گرین پاکستان کے پی سی ون پر عمل درآمد جاری ہے جس کے تحت 945 ملین نئے پودے لگانے کے ساتھ ساتھ 2221 ملین موجودہ پودوں کی دیکھ بھال کے کام کو بہتر بنایا جائیگا اور جنگلات کے رقبے میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔ 2019 سے 2025 کے گرین پاکستان پروگرام کے دوران 720.916 ہیکٹر رقبے پر پودے لگائے گئے ہیں۔ رواں سیزن کی شجر کاری مہم کے دوران کیکر، شیشم، سکھ چین، پھلائی، چیڑ، کیل، دیودار، پیپل، نیم بری، جامن، املی، چلغوزہ، املتاس جیسے مفید پودے لگائے جاسکتے ہیں۔موسمیاتی تبدیلیوں سے جہاں گرین انرجی اور شجرکاری مہم کے ذریعے کچھ حد تک قابوپایاجاسکتا ہے وہیں صاف آکسیجن کیلئے بھی شجرکاری انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔گزشتہ حکومتوں میں جہاں ٹمپر مافیا نے پاکستان کے شمالی علاقہ جات سمیت جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ کیا وہیں حکومت کی جانب سے ٹمپر مافیا پر بھی قابوپایاجارہاہے اور ایسے عناصر جوجنگلات سے بے دریغ کٹاؤ میں ملوث ہیں انہیں قانون کے کٹہرے میں لایاجارہاہے۔آج بحثیت قوم ضرورت ہے کہ ہم اپنی آنیوالی نسلوں کے مضبوط مستقبل کیلئے شجرکاری مہم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور پاکستان کومزید سرسبز وشاداب بنائیں۔