واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عہدے کا حلف اٹھایا۔ ان سے امریکی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹس نے حلف لیا۔ ٹرمپ امریکی تاریخ کے 47 ویں صدر بن گئے۔ اس موقع پر سابق صدر جوبائیڈن نے انہیں آگے بڑھ کر مبارکباد دی۔ صدر ٹرمپ کی اہلیہ ان کے ہمراہ تھیں۔ روایت کے مطابق پہلے نومنتخب نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی حلف اٹھایا۔ نومنتخب صدر ٹرمپ نے انہیں گلے لگا کر مبارکباد دی۔ واشنگٹن میں شدید سردی کے پیش نظر تقریب کو بلڈنگ کے اندر منتقل کر دیا گیا۔ وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق وہ امریکا کے 47 ویں صدر بن گئے۔ حلف برداری کے لیے اس وقت کا انتخاب کیا گیا ہے۔ وقت صبح 11 بجکر 47 منٹ رکھا گیا۔ نو منتخب صدر کے دن کا آغاز وائٹ ہاؤس کے قریب واقع سینٹ جونز ایپسکوپل چرچ میں ایک سروس میں شرکت سے ہوا۔ سروس کے بعد منتخب صدر وائٹ ہاؤس کے قریب واقع صدارتی مہمان خانے بلیئر ہاؤس گئے، جوبائیڈن نے اپنی اہلیہ جل بائیڈن کے ہمراہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ کا وائٹ ہاؤس میں استقبال کیا اور چائے پر ملاقات کی۔ یہ تقریب روایتی طور پر منعقد کی جاتی ہے۔ چائے کے بعد منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کیپٹل ہل چلے گئے۔ ان کی حلف برداری کی تقریب کیپٹل ہِل کے کینن روٹنڈا ہال میں ہوئی۔ امریکی صدور کی حلف برداری کی تقریب روایتی طور پر کیپٹل بلڈنگ کے باہر ’نیشنل مال‘ پر ہوتی ہے، جس میں لاکھوں لوگ شرکت کرتے ہیں، تاہم سخت سردی کے سبب یہ تقریب بلڈنگ کے اندر منتقل کر دی گئی۔ درجہ حرارت منفی 11 ڈگری ہو گیا۔ وزیر داخلہ محسن نقوی، سابق صدر جارج بش، باراک اوباما اور بل کلنٹن‘ ہیلری‘ ایلون مسک‘ مارک زکر برگ‘ سابق برطانوی وزیراعظم بورس جانسن‘ گوگل کے چیف ایگزیکٹو نے حلف برداری کی تقریب میں شرکت کی۔ کانگریس کی جانب سے دیئے گئے ظہرانے میں شریک ہوئے۔ ظہرانے کے بعد صدر اور نائب صدر نے فوجی پریڈ کا معائنہ کیا۔ صدارتی خطاب میں انہوں نے اپنی کرپٹو کرنسی لانچ کر دی۔ مداحوں نے دھڑا دھڑ خریدنا شروع کر دیا۔ اس کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 5 ارب ڈالر تک پہنچ گئی۔ جوبائیڈن نے ٹرمپ کو ’’ویلکم ہوم‘‘ کہہ کر وائٹ ہائوس میں استقبال کیا۔ نومنتخب نائب صدر جے ڈی وینس بھی وائٹ ہاؤس پہنچے۔ کملا ہیرس نے جے ڈی وینس کا خیرمقدم کیا۔ اس سے پہلے ٹرمپ نے اہلیہ کے ساتھ چرچ کی دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔ نائب صدر جے ڈی وینس اور ان کی اہلیہ اوشا وینس بھی دعائیہ سروس میں شریک تھیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تقریب سے اپنے خطاب میں سابق صدور کا نام لے کر اور شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ کہا میری ترجیح امریکہ کو قابل فخر ملک بنانا ہے۔ امریکہ کے سنہری دور کا آغاز ہو چکا ہے۔ ہم اپنی خود مختاری دوبارہ حاصل کریں گے۔ ہمیں چیلنجز کا سامنا ہے۔ اب امریکہ ترقی کرے گا۔ اپنے دور میں امریکہ کو پہلے رکھوں گا۔ امریکہ بہت جلد مضبوط، عظیم اور پہلے سے زیادہ کامیاب ملک بنے گا۔ سابق حکومتیں داخلی مسائل حل نہیں کر سکیں۔ لیکن دنیا بھر میں مہنگی مہمات کرتی رہیں۔ میری اولین ترجیح ایک ایسا ملک قائم کرنا ہے جو آزاد اور مضبوط ہو۔ مجھے خدا نے اس لئے محفوظ رکھا تاکہ امریکہ کو عظیم ملک بناؤں۔ میں اور میری انتظامیہ ملک کی سرحدوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ آٹھ سال مجھے جن مشکلات کا سامنا رہا ہے امریکی تاریخ میں کسی اور کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ آج کا دن امریکی شہریوں کی آزادی کا دن ہے۔ ٹرمپ نے جنوبی امریکہ میں ایمرجنسی کے نفاذ کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ میں جنوبی سرحدوں میں قومی ایمرجنسی کا اعلان کرتا ہوں۔ تاریخی حکم ناموں پر دستخط کروں گا۔ سیاہ فام اور لاطینی امریکیوں کا شکریہ‘ میں نے ان کے مسائل سنے ہیں۔ پیر کا دن مارٹن لوتھر کنگ کا ہے، اس کی مناسبت سے میں ان کیلئے کام کروں گا۔ ہم اپنے ملک اور آئین کو فراموش نہیں کریں گے۔ ہم لاکھوں غیرقانونی تارکین وطن اور جرائم پیشہ افراد کو واپس بھیجیں گے۔ منظم جرائم کے گروہوں کو غیر ملکی دہشتگرد قرار دیں گے۔ ان دہشتگرد گروپوں کیخلاف امریکی فوج کو استعمال کریں گے۔ اپنی کابینہ کو حکم دوں گا کہ وہ ہر صورت مہنگائی پر قابو پائے۔ حکومتی سنسرشپ ختم کر کے آزادی رائے واپس لاؤں گا۔ سنسرشپ ختم کرنے کا فوری اعلان کروں گا۔ جنگیں ختم، امریکہ امن کا داعی بنے گا۔ امریکہ ایک بار پھر دنیا کا سب سے بڑا مینوفیکچرنگ ملک بنے گا۔ میں امریکہ کے تجارتی نظام کو فوری ٹھیک کرنے میں لگ جاؤں گا۔ امریکی عوام پر ٹیکسوں میں کمی کروں گا۔ ہم اپنے شہروں میں قانون کی بالادستی لائیں گے۔ امریکہ کے دشمنوں کو شکست دیں گے۔ ہم ایک میرٹ والی سوسائٹی بنائیں گے۔ خلیج میکسیکو کا نام بدل کر خلیج امریکہ ہو گا۔ میں امن اور اتحاد قائم کرنے والا شخص کہلانا چاہتا ہوں۔ ہم پانامہ کینال واپس لیں گے۔ چین کو آپریٹ کرنے کیلئے نہیں دی تھی۔ آج سے ہمارا ملک ترقی کی نئی منازل طے کرے گا، اور دنیا بھر میں دوبارہ اس کی عزت کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی بھی ملک کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارا فائدہ اٹھائیں۔ ٹرمپ انتظامیہ میں ہر ایک دن میں ’امریکہ سب سے پہلے‘ کے نظریے پر کار بند رہیں گے۔ قانون کی بالادستی اور ملک کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔ مزید کہا کہ ہماری ’اولین ترجیح‘ ایک آزاد، قابل فخر اور خوشحال قوم بنانا ہے۔ امریکا جلد ہی پہلے سے زیادہ طاقتور، مضبوط اور غیر معمولی ہو جائے گا۔ پر امید ایوان صدر میں واپس آئے ہیں کہ ہم قومی کامیابی کے ایک سنسنی خیز نئے دور کے آغاز پر ہیں۔ مزید کہنا تھا کہ ملک میں تبدیلی کی لہر پھیل رہی ہے۔ امریکا کے پاس پوری دنیا میں فائدہ اٹھانے کا موقع ہے، جو پہلے کبھی نہیں تھا۔ اپنے اوپر قاتلانہ حملے کی بابت بات کرتے ہوئے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت کو اعتماد کے بحران کا سامنا ہے۔ کئی برسوں سے ایک بنیاد پرست اور بدعنوان اسٹیبلشمنٹ نے ہمارے شہریوں سے طاقت اور دولت چھین لی ہے جبکہ ہمارے معاشرے کے ستون ٹوٹ چکے ہیں اور بظاہر مکمل طور پر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں۔ گزشتہ حکومتیں امریکی شہریوں کی حفاظت کرنے میں ناکام رہیں، اور خطرناک مجرموں کو پناہ اور تحفظ فراہم کیا ہے، جو دنیا بھر سے ہمارے ملک میں غیرقانونی طریقے سے داخل ہوئے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے تباہی کے وقت ڈیلیور نہ کرنے اور تعلیمی نظام کے ساتھ ساتھ وسائل استعمال کرنے پر امریکی صحت عامہ کے نظام پر بھی تنقید کی۔ آج سب چیزوں کی تبدیلی شروع کرنے کا دن ہے‘۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے عہد کیا کہ اس لمحے سے امریکہ کا زوال ختم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 8 برسوں سے 250 سالہ تاریخ میں کسی بھی صدر سے زیادہ مجھے آزمایا اور چیلنج کیا گیا، اور میں نے اس سب سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ پینسلوینیا میں قاتلانہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے خدا نے بچایا تاکہ میں امریکا کو دوبارہ عظیم بناسکوں، جس پر حاضرین نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ محب وطن امریکیوں کی ہر ’نسل، مذہب، رنگ‘ کے شہریوں کے لیے امید، خوشحالی اور تحفظ لائے گ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ 20 جنوری 2025 امریکیوں کی آزادی کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد اب امریکا واپس لوٹ رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے جنوبی سرحد پر قومی ایمرجنسی لگانے کا اعلان کرتا ہوں۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سبکدوش ہونے والے صدر جوبائیڈن کے ہمراہ کیپٹل ہل داخل ہوتے ہوئے کہا کہ ’گڈ مارننگ‘ جبکہ جوبائیڈن نے اس سوال پر کہ کیسا محسوس کرتے ہیں‘ کہا کہ اچھا ہوں۔ ڈونلڈ ٹرمپ ایگزیکٹو پاور کی حدود کو آگے بڑھانے، لاکھوں تارکین وطن کو ملک بدر کرنے، اپنے سیاسی دشمنوں کے خلاف انتقام اور عالمی سطح پر امریکا کے کردار کو تبدیل کرنے کے وعدے کے ساتھ 4 سالہ ایک اور ہنگامہ خیز میعاد کا آغاز کریں گے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے قبل معاونین نے ایگزیکٹو کارروائیوں کی تفصیلات بتائی ہیں جن پر وہ فوری طور پر دستخط کریں گے جس میں بارڈر سکیورٹی اور امیگریشن ان کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری 40 سال میں پہلی بار کیپٹل ہل کے کینن روٹنڈا ہال میں ہوئی۔ واضح رہے کہ صدر ریگن کی حلف برداری بھی 1985ء میں شدید سردی کے سبب اسی مقام پر ہوئی تھی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گراتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ملک میں صرف دو جنس مرد اور عورت ہیں، اس کے علاوہ تیسری کسی جنس کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ حلف برداری کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ٹرمپ نے پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں صرف دو جنس کو مانا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا میں پالیسی کے مطابق پہلی جنس مرد اور دوسری عورت ہے، اس کے علاوہ تیسری کوئی جنس نہیں ہے۔ ہم دنیا بھر میں امریکا کو نیا مقام اور عزت دلوائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کرپٹ اسٹیبلشمنٹ سے ملک کو چھٹکارا دلوانا، عوام کے مسائل کو حل کرنا ترجیحات ہیں۔ لاس اینجلس کی آتشزدگی اور وہاں کے بے داخل شہریوں کی بھی مدد کی جائے گی۔ ٹرمپ نے کہا کہ آج سے آپ کو تیز ترین تبدیلیاں نظر آئیں گی، ملک کو ہتھیاروں سے پاک کریں گے اور دنیا بھر سے تعلقات کو بہتر کریں گے۔ آج سے امریکا کے نیچے جانے کا وقت ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے ووٹ دینے پر عوام کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ امریکا کو قابل فخر اور اقوام میں سرفہرست بنائیں گے۔ ٹرمپ نے سال 2025 کو لبریشن ڈے قرار دیا اور کہا کہ امریکا کی تاریخ میں حالیہ الیکشن اور اس میں فتح عوامی جذبات کی غمازی ہے۔ انہوں نے امریکی، ایشین نژاد، سیاہ فام سمیت دیگر ووٹ دینے والوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے ملک، قوم، عوام اور خدا کو کبھی نہیں بھولوں گا۔ امریکا دوبارہ خودمختاری حاصل کرے گا، ملک میں قانون کی بالادستی کو یقینی بنائیں گے اور امریکا کو پہلے سے زیادہ کامیاب بنائیں گے۔ امریکی صدر نے جنوبی سرحدوں پر ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے غیر قانونی تارکین اور جرائم پیشہ افراد کو ان کے ممالک واپس بھیجنے کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ اس معاملے میں ہماری میکسیکو والی پالیسی ہے۔ ہم اپنے لوگوں کو انصاف، صحت کی سہولیات اور گھر کی دہلیز پر انصاف فراہم کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا کہ میں اپنے عوام کے ساتھ کھڑا ہوں اور ان کے لیے لڑوں گا، اس لڑائی میں انہیں فتح دلواؤں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ جنگ بندی ہماری تاریخی کامیابی کا نتیجہ ہے‘ یہ مشرق وسطیٰ میں امن کے لئے پہلا قدم ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت کی تقریب حلف برداری سے قبل واشنگٹن میں حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم سرحد سے دراندازی روکیں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ فوج کو آئرن ڈوم میزائل ڈیفنس شیلڈ تعمیر کرنے کا حکم دیں گے‘ فوج میں موجود کمزوریوں کو ختم کریں گے۔ ٹرمپ نے سابق امریکی صدر جان ایف کینڈی کے قتل کیس کا ریکارڈ جاری کرنے کا بھی وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ رابرٹ ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر قتل سے متعلق ریکارڈ جاری کریں گے جبکہ عوامی دلچسپی کے حامل دیگر دستاویزات بھی جاری کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ مردوں کو خواتین کے سپورٹس سے باہر کریں گے‘ یہ کام کل ہی کریں گے‘ ٹرانس جینڈر کھلاڑیوں کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے روکیں گے۔ تاریخی رفتار اور طاقت کے ساتھ کام کریں گے۔ امریکہ کو درپیش ہر بحران کو حل کریں گے۔ جوبائیڈن کے تمام ایگزیکٹو آرڈرز کو منسوخ کیا جائے گا۔ ٹک ٹاک کو بچانے کی ضرورت ہے۔ امریکہ کو ٹک ٹاک کی نصف ملکیت حاصل کرنی چاہئے۔ ٹک ٹاک کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن کھربوں ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ بڑے AI پلانٹس کی اجازت کے لئے ایمرجنسی اختیارات استعمال کریں گے۔ دوسری جانب سے ایلون مسک بھی سٹیج پر موجود تھے۔ انہوں نے شرکاء سے مختصر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی درحقیقت شروعات ہے‘ آگے بڑھنا اہم ہے، کیونکہ اہم تبدیلیاں کرنی ہیں‘ ان تبدیلیوں کو مضبوط کرنا ہے تاکہ امریکہ کے لئے صدیوں تک مضبوط رہنے کی بنیاد ڈالیں۔