بحریہ کے بہادر سپوتوں کو سالم ٹرمپ مین آف پیس ‘ چین ‘ ترکیہ سعودی عرب ‘آذربایئجان کا شکریہ :دشمن قیامت تک سبق یادرکھے گا: وزیراعظم

کراچی؍ اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہماری افواج نے دشمن کو وہ سبق سکھایا جسے وہ قیامت تک یاد رکھے گا۔ ہماری بحریہ اس بار بھی دوارکا کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار تھی مگر بحریہ کی تیاری دیکھ کر دشمن کو ہمت نہیں ہوئی۔ کراچی ڈاکیارڈ میں نیوی کے افسروں و جوانوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار کی طرح  اپنی افواج کے ساتھ کھڑی تھی۔  پاک بحریہ کے بہادر افسروں اور جوانوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ جس طریقے سے ہماری بری فوج نے دشمن کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے، اسی طرح ہماری فضائیہ نے دشمن کے ٹھکانوں پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اسے وہ سبق سکھایا جو وہ قیامت تک یاد رکھے گا۔ اسی طریقے سے ہماری بحریہ کی تیاری ویسے ہی تھی جیسی بری فوج اور فضائیہ کی تھی۔ ہماری بحریہ اس بار بھی دوارکا کی تاریخ دہرانے کے لیے تیار تھی مگر بحریہ کی تیاری دیکھ کر دشمن کی ہمت نہیں ہوئی، اور جس طرح بری فوج اور فضائیہ نے مل کر اس کی پٹائی کی تو شاید وہ مزید رسوا ہونے کے لیے تیار نہیں تھا۔ بہادر افواج کی تیاری سے وہ ہمارا بال بھی بیکا نہ کر سکا۔ یہ تاریخ کا وہ قابل فخر واقعہ ہے جس نے پاکستان کو پہلے بھی اور آئندہ کے لیے بھی ناقابل تسخیر بنا دیا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ میں اس موقع پر پی این ایس مہران کے شہید لیفٹیننٹ یاسر کو سلام پیش کرتا ہوں، جنہوں نے جان کی پروا کیے بغیر دشمن کے سامنے سینہ سپر ہوکر اپنی جان کی قربانی دی، مگر پاکستان کے وقار اور بحری اثاثوں کے اوپر آنچ نہیں آنے دی۔ یہ تمام غازی اور شہداء ہماری قوم کا سرمایہ افتخار ہیں۔ ہمارے نڈر سپوتوں نے وطن عزیز کا دفاع ناقابل تسخیر بنا دیا۔ بھارت کی حالیہ ناکام اور ہزیمت آمیز مہم جوئی میں دنیا نے ایک بار پھر دیکھ لیا کہ ہماری بحریہ مکمل طور پر تیار تھی۔ بھارت کا فخریہ ایئرکرافٹ کیریئر وکرانت 400 ناٹیکل میل سے قریب آنے کی جرات نہیں کرسکا۔ یہ بے مثال دفاعی حکمت عملی اور جوانوں کے غیرمتزلزل عزم کی زندہ مثال ہے۔ یہ کامیابی افواج پاکستان کی مربوط حکمت عملی اور بالخصوص سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کی بہترین کوآرڈینیشن کی مرہون منت ہے جس نے پوری قوم کے عزم اور حوصلے کو نئی توانائی بخشی۔ عسکری قیادت میں بہترین کوآرڈینیشن تھا۔ یہ بہارد افواج کے درمیان مربوط تعاون کا سنہری باب ہے۔ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ اس امتحان کے دوران ہماری بندرگاہیں مکمل طور پر فعال رہیں۔ کراچی اور بن قاسم پر تجارتی جہاز بلاتعطل آتے جاتے رہے۔ پاک بحریہ نے بندرگاہوں، تجارتی راستوں کا بھرپور دفاع کیا۔ ہم جارحانہ عزائم نہیں رکھتے۔  جبکہ بھارت کے مغربی ساحل پر تجارتی سرگرمیاں ماند پڑگئیں۔ پانچ گنا بڑی بھارتی بحریہ اس پوری صورتحال میں مکمل طور پر مفلوج دکھائی دی۔ رافیل جہازوں کا حشر دیکھ کر ان کا نام نہاد بحری بیڑہ وکرانت میدان جنگ سے یوں بھاگا کہ پلٹنے کا نام تک نہ لیا۔ یعنی ہماری شارکس نے ہندوستانی وہیل کو مار بھگایا۔ آج ہمارا دشمن خود اس بات کا اعتراف کرتا ہے کہ پاکستان نیوی نے خلیج فارس، بحیرہ عرب اور بحیرہ احمر میں طاقت کا توازن بدل کر رکھ دیا ہے، یہ آپ سب کی اور پوری قوم کی فتح ہے۔ ہم ایک امن پسند قوم ہیں اور اپنے تمام تصفیہ طلب مسائل کا پرامن حل چاہتے ہیں لیکن اگر ہم پر جنگ دوبارہ مسلط کی گئی تو دشمن ہمیں ہمیشہ تیار پائے گا۔ دشمن نے دوبارہ جارحیت کی تو منہ توڑ جواب ملے گا۔ ہم جارحانہ عزائم نہیں رکھتے لیکن ہم اپنے وطن عزیز کے ایک ایک انچ کا تحفظ کرنا بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ میں ان تمام برادر ممالک کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے نہ صرف ہمارا ساتھ دیا اور حوصلہ بلکہ پاکستان کے موقف کی بھرپور تائید کی کہ اگر پاکستان پہلگام کے افسوس ناک واقعے کی ایک شفاف عالمی تحقیقات کرانا چاہتا ہے تو بھارت کو اس پر کیا اعتراض ہے۔ چین، ترکیہ، سعودی عرب، آذر بائیجان، قطر، متحدہ عرب امارات اور دیرینہ دوست چین کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ میں صدر امریکا ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے دو ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کی سلگتی آگ کو بھانپتے ہوئے جنگ بندی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ امریکی صدر کو مین آف  پیس قرار دیا۔ دشمن خود اعتراف کرتا ہے۔ اپنے تمام غازیوں اور شہداء کو سلام پیش کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے سٹیج پر کھڑے ہوکر آرمی چیف جنرل عاصم منیر، سربراہ بحریہ ایڈمرل نوید اشرف اور فضائیہ ائر چیف ظہیر احمد بابر سدھو کے ہمراہ نعرے لگائے۔ پاک نیوی نے طاقت کا توازن بدل دیا۔ قبل ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف کے ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچنے پر وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔ وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ بھی وزیراعظم کے ہمراہ  تھے۔

ای پیپر دی نیشن