بلوچستان میں پنجابیوں کی  ٹارگٹ کلنگ کا افسوسناک واقعہ

بلوچستان میں ملک کی سالمیت کمزور کرنے کا ایجنڈہ رکھنے والے علیحدگی پسند عناصر نے پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ پھر شروع کر دی ہے۔ گزشتہ روز مسلح افراد نے بلوچستان میں بارکھان کے علاقے رڑکن میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے سات مسافروں کو ان کے شناختی کارڈ دیکھ کر بس سے باہر نکالا اور فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ یہ بس بلوچستان سے فیصل آباد آ رہی تھی۔ اسسٹنٹ کمشنر بارکھان خادم حسین کے مطابق نامعلوم افراد نے بس روک کر مسافروں کو باہر نکالا اور قریبی پہاڑی پر لے جا کر ان پر فائر کھول دئیے۔ نعشوں کو رکنی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ 
بلوچستان میں پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ مشرف دَور میں سابق گورنر بلوچستان نواب اکبر بگٹی کی ایک فوجی اپریشن کے دوران ہلاکت کے ردعمل میں شروع ہوا تھاجس میں ناراض بلوچوں کے نوجوان قوم پرستوں نے بلوچستان میں تخریب کاری اور ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ بلوچستان میں تعینات ایف سی کے اہلکاروں کی بھی ٹارگٹ کلنگ کرتے رہے جن کی بھارت نے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے ایجنڈے کے تحت سرپرستی اور فنڈنگ شروع کر دی۔ اگرچہ بلوچستان میں سیکورٹی فورسز کے اپریشنز کے نتیجہ میں ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ رک گیا تھا تاہم بھارتی سرپرستی میں یہ تخریب کار عناصر بلوچستان اور خیبر پی کے میں دہشت گردی کے لئے پھر سرگرمِ عمل ہو گئے ہیں۔ کرم ایجنسی پارا چنار میں بھی یہی عناصر بھارت اور افغانستان کی شہ پر بسوں کو روک کر مسافروں کی ٹارگٹ کلنگ اور تخریب کاری کی دوسری وارداتوں کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اور جرگہ میں طے پانے والے معاہدے کے باوجود وہاں امدادی ٹیموں پر حملہ آور ہو رہے ہیں اور اب بلوچستان میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے باشندوں کی پھر ٹارگٹ کلنگ شروع کر دی گئی ہے جس کا مقصد صوبائی منافرت پھیلا کر پاکستان کی سلامتی کمزور ہونے کا تاثر پیدا کرنا ہے۔ یہ صورت حال یقینابلوچستان اور خیبر پی کے کی حکومتوں کی گورننس کے لئے بڑا چیلنج ہے جس سے عہدہ براء ہونے کے لیے دہشت گرد اور تخریب کار عناصر کے خلاف کوئی بھی اقدام کرنے سے گریز نہیں کیا جانا چاہئیے۔ ملک کے شہریوں کی حفاظت بہرصورت ریاست کی ذمہ داری ہے چاہے وہ ملک کے جس بھی حصے میں ہوں۔ بصورت دیگر ایسی وارداتوں سے جنگل کے معاشرے کی ہی عکاسی ہو گی۔ بلوچستان کے علیحدگی پسند عناصر کو قومی دھارے میں لانے کی کوششیں بہرصورت جاری رکھی جانی چاہئیں تاکہ ان کے ذریعے پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے بھارتی مقاصد پورے نہ ہو سکیں۔

ای پیپر دی نیشن