سری نگر(کے پی آئی)بھارتی فورسز نے سری نگر میں شوکت احمد ڈار نامی شخص کو گرفتار کر لیا ہے اس پر الزام ہے کہ وہ سوشل میڈیا کے زریعے کشمیر میں بھارت کے خلاف مہم میں مصروف تھا ۔کانٹر انٹیلی جنس کشمیر ( سی آئی کے ) کی ٹیم نے شوکت احمد ڈار ولد غلام احمد ڈار ساکنہ دودھ محلہ شالیمار سری نگر کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے۔جبکہ ضلع کولگام میں بھارتی فورسز کی حراست میں لاپتہ ہونے والے تین نوجوانوں میں سے ایک اور نوجوان کی لاش برآمد ہونے پر شہریوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ بھارتی فورسز نے مظاہرین کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا ۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج کیا، جس میں خواتین کو بھی نشانہ بنایا گیا لاٹھی چارج سے کئی خواتین سمیت کئی افراد زخمی ہوگئے ۔جنوبی کشمیر میں نوجوان کے ماورائے عدالت قتل پر احتجاج کرنے والے شہریوں پر پولیس تشدد کے خلاف مقبوضہ کشمیر اسمبلی میں احتجاج کیا گیا جنوبی کشمیر کے کولگام ضلع میں نوجوان کی لاش ملنے کے بعد اہل خانہ نے احتجاج کیا، پولیس نے مظاہرین کے خلاف طاقت کا بدترین استعمال کیا خواتین کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا اسمبلی اجلاس میں نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان نے احتجاج کیا ۔دوسری جانب مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ہائی کورٹ نے ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینئر وکیل ایڈووکیٹ نذیر احمد رونگا کی غیر قید کا حکم کالعدم قرار دے کر ان کی ان کی فوری رہائی کا حکم دیاہے۔ ایڈوکیٹ نذیر احمد رونگا کو گزشتہ سال کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔کل جماعتی حریت کانفرنس نے جنوبی ایشیائی خطے میں امن اور ترقی کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہاہے کہ امن اور غیر قانونی تسلط ایک ساتھ نہیں جاری رہ سکتے ۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے ایک بیان میں بھارت پر زور دیا کہ وہ زمینی حقائق کاادراک اور اپنی روایتی ہٹ دھرمی اور جارحیت کی پالیسی ترک کرتے ہوئے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے پرامن طریقے تلاش کرے۔