لندن (نوائے وقت رپورٹ) لندن میں جب نواز شریف سے ایک صحافی نے پاکستان واپسی کا سوال کیا تو ان کا جواب تھا کہ بتائیں گے آپ کو‘ پھر سوال ہوا کہ کیا آپ ن لیگ کی انتخابی مہم کی قیادت کریں گے؟۔ اس پر نواز شریف بولے، انشاءاﷲ!۔ دوسری جانب پنجاب اسمبلی کے سابق رکن ڈاکٹر اشرف چوہان نے نواز شریف سے ملاقات کی۔ میڈیا سے گفتگو میں اشرف چوہان نے کہا ملاقات میں ملک میں مہنگائی اور امن و امان کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ نواز شریف نے گفتگو میں کہا کہ وہ ان حالات میں وطن سے دور نہیں رہ سکتے ہیں۔ نواز شریف کی وطن واپسی پر ان کے ساتھ جاو¿ں گا۔ نواز شریف نے عندیہ دیا ہے کہ وہ وطن واپسی پر سوچ رہے ہیں، میرا خیال ہے ن لیگی قائد عنقریب پاکستان جائیں گے۔ نواز شریف کی وطن واپسی بڑا قدم ہے، اس پر مشاورت ہوگی۔ میرا اندازہ ہے کہ مشاورت کے لیے شہباز شریف سمیت پارٹی رہنما لندن آئیں گے۔ پارٹی قیادت الیکشن میں بھرپور حصہ لے گی۔ ملک کے لیے ضروری ہے کہ جمہوریت کا سلسلہ چلتا رہے۔ نواز شریف کو جانتا ہوں، انہیں کسی مقدمے اور جیل کی پروا نہیں، نہیں سمجھتا کہ نواز شریف انتظار کریں گے کہ کلین چٹ یا کیسز میں ریلیف ملے۔ ملک کو اصل لیڈر شپ کی ضرورت ہے۔ مسلم لیگ ہی ملک کو اس دلدل سے نکال سکتی ہے۔ نواز شریف کا وطن واپسی پر پارٹی والہانہ استقبال کرے گی۔ نگراں حکومت اور آرمی قیادت کی سمت ایک ہے۔ سب ملک کی ترقی چاہتے ہیں۔ ملک کو بہتر طریقے سے چلانے کے لیے مل کر کام کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ قبل ازیں قومی کرکٹر عمر اکمل کی لندن میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات ہوئی ہے۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں عمر اکمل نے کہا کہ کرکٹ سے متعلق نواز شریف سے گفتگو ہوئی۔ میاں صاحب سے ایک درخواست کی ہے جو امید ہے قبول ہو گی۔ فٹنس اچھی ہے‘ پاکستان ٹیم میں کھیلنا چاہتا ہوں‘ کرکٹ کے حالات اچھے ہیں‘ میاں صاحب کے آنے سے اور اچھے ہوں گے۔
نواز شریف