لندن میں شرح پیدائش میں کمی کے سبب اسکولوں میں داخلوں کی طلب میں کمی واقع ہو رہی ہے۔
برطانوی دارالحکومت کی کونسلوں کی مشترکہ تنظیم لندن کونسلز نے آئندہ چار برس میں ریسیپشن کے طلبہ کی تعداد میں 3.6 فیصد کمی کی پیشگوئی کی ہے جس کی وجہ لندن میں 2012 سے 2022 کے درمیان شرح پیدائش میں ہونے والی 20 فیصد کمی کو قرار دیا ہے۔
لندن کونسلز کے آئن ایڈورڈ کے مطابق اسکولوں میں داخلوں کی طلب کم ہونے کے سبب کونسلیں اسکولوں کی مدد کر رہی ہیں، کراس پارٹی آرگنائزیشن نے سیکنڈری اسکول شروع کرنے والے طلبہ کی تعداد میں 2.9 فیصد کمی کی پیشگوئی کی ہے۔
یہ تعداد ایک سو برس میں 7 کلاسوں کے مساوی ہے، اسکولوں میں طلبہ کی تعداد میں کمی کا اثر اسکول کو ملنے والے فنڈنگ پر پڑتا ہے اور اس وجہ سے اسکولوں کو بجٹ کو متوازن رکھنے کےلیے مشکل فیصلے کرنے پڑ سکتے ہیں جن میں عملے کی تعداد کو کم کرنے کے علاوہ اسپیشل ایجوکیشن نیڈز اینڈ ڈس ایبیلٹیز والے بچوں کی سپورٹ میں بھی کمی آسکتی ہے۔ اس کے علاوہ اسکولوں کو ضم یا بند بھی کیا جاسکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق جہاں داخلوں میں کمی کا رحجان ہے وہیں آؤٹر لندن کی سات کونسلوں میں ریسیپشن کے طلبہ اور چار کونسلروں میں سیکنڈری کے طلبہ میں آئندہ چار برسوں میں اضافہ کی پیشگوئی بھی کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2022 میں ختم ہونے والی دہائی میں 27,490 کم بچے پیدا ہوئے، لندن کونسلز نے اس کی وجہ سستی فیملی ہاؤسنگ کی کمی کو قرار دیا ہے