اسلام آباد (عترت جعفری)آئی ایم ایف نے یہ کہا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سروسز پر جی ایس ٹی کا نفاذ مثبت فہرست بجائے منفی فہرست کی بنیاد پر کیا جائے ، انکم ٹیکس سیلز ٹیکس اور اور فیڈرل ایکسائز میں مراعات میں مزید کمی لائی جائے،آئی ایم ایف کے ساتھ بجٹ پر باضابطہ بات چیت آئندہ ماہ کی جائے گی،جبکہ روا ںماہ واشنگٹن میں عالمی بینک اور آئی ایم ایف کے مشترکہ اجلاس میں پاکستانی وفد شرکت کرے گا جس کے دوران آئی ایم ایف کے حکام سے رابطوں اور بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے درمیان بجٹ تیاری پر ابتدائی نوعیت کی بات چیت ہو رہی ہے، آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے مشترکہ مشن نے گزشتہ روز ایف بی ار میں ایک اجلاس میں شرکت کی جس میں ایف بی آر کے ٹرانفارمیشن پلان پر عمل درآمد کی پیشرفت کا جائزہ لیا گیا ،عالمی بینک 2000ء سے ایف بی آر میں اصلاحات کے لئے مالی مدد دے رہا ہے،تاہم مطلوبہ نتائج نہیں نکل سکے ، ایف بی آر ریونیو اور ٹیکس کی بیس کو بڑھانے کے لیے ممکنہ اقدامات کے بارے میں بات چیت کی گئی،ذر ئع نے بتایا ہے کہ ٓائی ایم ایف نے پہلے پاکستان کے سامنے جو تجاویز رکھی ہے ان پر بجٹ میں اقدامات کرنا ہوں گے ،جن اشیاء پرٹیکس ریٹ پانچ فیصد ہے اس کو 10 فیصد کیا جائے اور جی ایس ٹی سسٹم کو ویٹ موڈ کی طرف لایا جائے،آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا ہے کہ کیڑے مار ادویات پر پانچ فیصد ایکسائز ڈیوٹی لگائی جائے،اسکے ساتھ ٓائی ایم ایف پٹرولیم مصنوعات پر جاری سیلز ٹیکس کے استثنا کے بارے میں بھی تحفظات رکھتا ہے،بجٹ میں کاربن لیوی لگانے کی تجویزیز بھی موجود ہے ۔ بیکرء آیٹمز پر ٹیکس لگانے کی تجویز دی گئی ہے۔