لاہور (خبر نگار+ این این آئی) لاہور ہائیکورٹ نے سموگ تدارک کیلئے موثر اقدامات نہ کرنے کیخلاف درخواستوں پر تحریری فیصلہ جاری کردیا۔ دو صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ پانی کی ری سائیکلنگ نہ کرنے والے پٹرول پمپس کیخلاف کارروائی کی جائے، پہلے وارننگ دی جائے پھر ایک لاکھ جرمانہ کیا جائے، گھروں میں گاڑیاں دھونے پر دس ہزار جرمانہ کیا جائے۔ عدالتی کمشن کی رپورٹ میں موقف اپنایا گیا کہ خشک سالی کے بارے میں چیف سیکرٹری پنجاب نے ایک اجلاس کیا، اجلاس میں خشک سالی کے مختلف پہلوئوں پر غور کیا گیا اور ایک حکمت عملی بنائی گئی، حکمت عملی پر پنجاب حکومت کے مختلف ڈیپارٹمنٹس کے ذریعے عمل درآمد کرایا جائے، اس حکمت عملی سے پورے صوبے کو فائدہ ہوگا۔ درخواستوں پر آئندہ سماعت 14 فروری کو ہوگی۔ این این آئی کے مطابق جسٹس شاہد کریم نے پنجاب میں پانی کی بچت، باکفایت استعمال، قحط سالی، آلودگی سے بچائو اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات پر حکومت پنجاب کی تعریف کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے تحریری فیصلے میں پنجاب حکومت کے ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کی تفصیل درج ہے۔ اس میں کہا گیا کہ گزشتہ گیارہ ماہ کی کارکردگی دیکھتے ہوئے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے)کو نگرانی کی تمام ذمہ داریاں سونپ دیں۔ گھروں کے اندر گاڑیاں دھونے اور پانی ضائع کرنے والوں کو جرمانے ہوں گے۔ لاہور ہائیکورٹ نے فیصلے میں پنجاب حکومت کے اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) نے پانی کے ضیاع کو روکنے اور باکفایت استعمال کے لیے متعدد ٹھوس اقدامات کیے ہیں، پانی ضائع کرکے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو دس ہزار جرمانہ ہوگا۔ جسٹس شاہد کریم نے تحریری حکم میں کہا کہ ری سائیکلنگ پلانٹ کے بغیر پٹرول پمپوں کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ہوگا، ای پی اے پٹرول پمپس کی پڑتال اور ری سائیکلنگ پلانٹ کی تنصیب کرائے گا، وارننگ کی خلاف ورزی پر جرمانے ہوں گے۔ عدالت نے تحریری حکم میں کہا کہ پانی کی بچت اور باکفایت استعمال کے لئے قانون بن چکا ہے، وزیراعلی پنجاب کی سربراہی میں اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے، مقامی حکومتیں ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانے کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنائیں۔