اسلام آباد (خبرنگار+ نوائے وقت رپورٹ) ایوان بالا نے نیشنل فرانزک ایجنسی‘ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی بل متفقہ طور پر منظور کر لئے۔ بل وفاقی وزیر سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ ترمیمی بل کا مقصد قانونی امداد فراہم کرنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا تھا۔ اس موقع پر چیئرمین سینٹ نے شق وار منظوری لینے کے بعد متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ایوان بالا نے نیشنل فرانزک ایجنسی بل متفقہ طور پر ترامیم کے ساتھ منظور کر لیا۔ جمعہ کو سینٹ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر قانون و پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے نیشنل فرانزک ایجنسی بل 2024پیش کیا۔ اس موقع پر سینیٹر ضمیر حسین گھمرو، سینیٹر شہادت اعوان، سینیٹر پلوشہ محمد زئی، سینیٹر جان محمد خان اور سینیٹر عینی مری کی جانب سے ترامیم پیش کی گئیں جس پر وفاقی وزیر پارلیمانی امور سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ وفاقی سطح پر فرانزک لیبارٹری صوبوں کو اس وقت سہولیات دیں گے جب وہ مانگیں گے اور یہ سروسز باقاعدہ فیس کی ادائیگی کے بعد دی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھی جرائم کی بیخ کنی کیلئے اس طرح کی فرانزک لیبارٹریز قائم کریں اور اس کیلئے لکھ دیا ہے کہ یہ صرف وفاقی حکومت کے دائرہ اختیار میں ہے۔ تاہم صوبے جب چاہیں اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ سینیٹر جام سیف اللہ نے کہا کہ آئین کے تحت صوبوں کے اختیارات میں مداخلت ہورہی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے کہاکہ یہ بل کمیٹی سے متفقہ طور پر منظور ہوکر آیا ہے اور کمیٹی میں سب جماعتوں نے اس کی حمایت کی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے اراکین سے بل پر شق وار رائے لینے کے بعد ترامیم کے ساتھ بل کو کثرت رائے کی بنیاد پر منظور کر لیا۔ ایوان بالا میں پی ٹی آئی کے سینیٹر عون عباس نے سینیٹر اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کا مطالبہ کردیا جس پر چیرمیئن سینٹ نے کہا کہ میں نے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے۔ عون عباس نے کہا مذاکرات کی حامی بھری ہے اور وہ اب مذاق اڑا رہے ہیں‘ ان 13لاشوں کا وزن یہ حکومت نہیں اٹھا سکے گی۔ ہمارے مذاکرات کا مقصد پاکستان کے عوام کی بہتری کیلئے ہے، ہم بانی پی ٹی آئی کو رہا کرنے کیلئے مذاکرات نہیں چاہتے ہیں۔ سینیٹر منظور کاکڑ نے کہاکہ پی ٹی آئی کا احتجاج ملکی ترقی کو روکنے کیلئے ہوتا ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلی پشتو فلموں کے ہیرو بدر منیر بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں اداروں کی عزت کرنی چاہیے۔ علاوہ ازیں سینیٹر دنیش کمار نے کہا قانون بنانے والوں کی تنخواہ صرف ایک لاکھ 60 ہزار ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ عوام میں غلط تاثر پھیلا ہوا ہے کہ ہم بھاری تنخواہوں پر ہیں۔ سینٹ کا اجلاس پینل آف چیئرمین کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی کے زیرصدارت شروع ہوا۔ شبلی فراز نے سینیٹر ایمل ولی کے بیان پر وضاحت مانگ لی اور کہا کہ جو الفاظ میرے خلاف ایمل ولی نے ادا کیے وہ کارروائی سے حذف کیے جائیں۔ پریذائیڈنگ افسر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں نے کل ایمل ولی خان کو کہا تھا کہ شبلی فراز کی غیر موجودگی میں کوئی بات نہ کریں۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سی ڈی اے ہسپتال میں گریڈ 18 سے 20 تک 40 خالی آسامیاں ہیں، متعلقہ وزارت نے سی ڈی اے ہسپتال کی خالی آسامیوں پر بھرتی کا عمل شروع کردیا ہے۔ سینیٹر سعدیہ عباسی نے وفاقی وزراء کی عدم موجودگی پر احتجاج ریکارڈ کرایا اور کہا کہ وزیر داخلہ سینٹ میں نہیں آتے، جواب کون دے گا؟۔ وزیر داخلہ کو پابند کیا جائے کہ ایوان میں آئیں اور اراکین کا سامنا کریں۔ سینٹ میں نادرا کی جانب سے ایک سوال پر جواب داخل کیا گیا کہ نادرا میں 2 ارب 64 کروڑ 33 لاکھ روپے سے زیادہ کی گاڑیاں موجود ہیں۔ نادرا کی کل 35 گاڑیاں ہیں، 9 کروڑ 97 لاکھ روپے سے زیادہ کی 9 گاڑیاں ریوو ہیں، 4 گاڑیاں کورولا ہائی لیکس اور 8 الٹس گاڑیاں ہیں، کلٹس 4 اور کیری بولان بھی 4 ہیں، سوک کی کل تین گاڑیاں نادرا کے پاس ہیں، 1 بس اور منی بسیں نادرا کے پاس ہیں۔ بعدازاں چئیرمین سینٹ یوسف رضاگیلانی ایوان میں آگئے اور اجلاس کی صدارت سنبھال لی۔ چیئرمین سینٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کل بابر اعوان میرے پاس آئے تھے، میں نے وزارت قانون اور وزارت داخلہ کو معاملہ بھجوادیا ہے، امید ہے حکومت سنجیدگی سے اس معاملے کو دیکھے گی۔ اجلاس سوموار تک ملتوی کر دیا گیا۔