واشنگٹن اور بیجنگ کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی مزید شدت اختیار کر گئی ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غیرمنصفانہ تجارتی توازن پر کوئی ملک ٹیرف سے مستثنیٰ نہیں ہوگا، خاص طور پر چین جو امریکا کے ساتھ بدترین سلوک کرتا رہا ہے۔ صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں چین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ امریکا چین جیسے تجارتی حریف کے ہاتھوں مزید یرغمال نہیں بنے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ چینی امریکیوں کی بے عزتی کرتے ہیں اور کئی دہائیوں سے جاری بدسلوکی کے دن اب ختم ہو چکے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی ملک کو ٹیرف میں رعایت نہیں دی گئی اور امریکا اپنی تمام مصنوعات خود تیار کرے گا، جس سے ملکی معیشت پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگی۔ البتہ امریکی کسٹمز نے کمپیوٹرز اور دیگر الیکٹرانک مصنوعات کو باہمی ٹیرف سے وقتی طور پر مستثنیٰ قرار دیا ہے۔دوسری جانب چین نے امریکی اقدام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے الیکٹرانکس پر ٹیرف کی جزوی چھوٹ کو مسترد کر دیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکی ٹیرف کا خاتمہ ایک تباہ کن پالیسی کی جانب قدم ضرور ہے، مگر یہ تجارتی دنیا اور خود امریکا کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوئی ہے۔ چین نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکا تمام باہمی ٹیرف فوری طور پر واپس لے۔ اسی تناظر میں چینی تھنک ٹینک کے نائب صدر وکٹر گاؤ کا کہنا ہے کہ چین امریکا سے تجارتی جنگ آخری دم تک لڑنے کے لیے تیار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ امریکا پر ختم نہیں ہوتی، ہم پانچ ہزار سال پہلے بھی جینا جانتے تھے جب امریکا کا وجود تک نہیں تھا، اور آئندہ بھی امریکا پر انحصار کیے بغیر زندہ رہ سکتے ہیں۔ تجارتی محاذ پر جاری اس تناؤ سے عالمی منڈیوں اور بین الاقوامی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔