دل کا قبلہ 

ہماری زندگیوں میں عبادت کا تصور اکثر محض ظاہری حرکات و سکنات تک محدود رہ جاتا ہے۔ نماز، روزہ، حج، زکوٰۃیہ سب دین کے اہم ستون ہیں، مگر اگر ان اعمال کی روح ہمارے اندر موجود نہ ہو، تو یہ صرف جسمانی مشقت بن کر رہ جاتے ہیں۔ اصل سوال یہ نہیں کہ ہمارا جسم کس سمت جھکا ہے، بلکہ یہ ہے کہ ہمارا دل کس طرف مائل ہے۔
جسم کا جھکاؤ خانہ کعبہ کی طرف ہو سکتا ہے، لیکن دل اگر دنیا، نفس یا کسی اور کے تابع ہو، تو کیا یہ عبادت کہلائے گی؟ عبادت کا مفہوم صرف رکوع و سجود نہیں، بلکہ دل کی مکمل سپردگی ہے۔ جب تک دل اللہ کے سامنے سرنگوں نہیں ہوگا، جب تک نیت اخلاص سے خالی ہوگی، تب تک عبادت محض عادت بن کر رہ جائے گی۔
آج کے دور میں روحانیت کی تلاش ایک نیا رجحان بن چکا ہے۔ لوگ وظائف کرتے ہیں، محافل میں شرکت کرتے ہیں، مذہبی کتب پڑھتے ہیں، مگر دل کا قبلہ دنیا کی طرف مڑا ہوتا ہے۔ کبھی خواہشات کی پرستش ہو رہی ہوتی ہے، کبھی انا کی، اور کبھی کسی شخصیت یا گروہ کی۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ اللہ کو سچا اور خالص دل درکار ہے، نہ کہ صرف بولتی ہوئی زبان یا جھکتا ہوا ماتھا۔
ہم نے دین کو عقیدت کی بجائے رسم و رواج کا لبادہ پہنا دیا ہے۔ آنکھیں عبادت میں بند ہوتی ہیں مگر دل دنیا کے بتوں سے بندھے ہوتے ہیں۔ ہم نماز میں جھکتے ہیں مگر جھکنے کا مفہوم ہمیں سمجھ نہیں آتا۔ زبان پر تسبیح ہوتی ہے مگر دل میں دنیا کی محبت بسی ہوتی ہے۔ ہم اپنی عبادات سے تسکین تلاش کرتے ہیں، مگر وہ سکون کیوں ناپید ہے؟ کیونکہ عبادت کا منبع قلب ہے، اور جب تک قلب غیراللہ کی گرفت میں ہے، بندگی کی روشنی وہاں کیسے اترے؟
یہ وہ مقام ہے جہاں عبادت بت پرستی میں تبدیل ہو جاتی ہے—بظاہر خدا کے آگے جھکاؤ، مگر باطن میں کسی اور کا تسلط۔ اور یہی وہ لمحہ ہے جہاں ہمیں ٹھہر کر سوچنا چاہیے: کیا ہماری عبادات خدا کو راضی کر رہی ہیں، یا ہمیں خود کو مطمئن رکھنے کا ایک ذریعہ بن گئی ہیں؟ کیا ہم اس لیے نماز پڑھتے ہیں کہ لوگ ہمیں نیک کہیں؟ یا اس لیے روزہ رکھتے ہیں کہ ہمیں دیندار سمجھا جائے؟ کیا ہم نے عبادات کو اپنی روح کی تربیت کا ذریعہ بنایا ہے، یا محض ایک ظاہری عمل؟
ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی نیتوں کا محاسبہ کریں۔ یہ جانچیں کہ ہم عبادت واقعی رب کی رضا کے لیے کر رہے ہیں، یا محض اپنے ضمیر کو خاموش کرنے کے لیے؟ کیا ہم نے خدا کو اپنے دل کا مرکز بنایا ہے، یا دل اب بھی دنیاوی چیزوں کا طواف کر رہا ہے؟ عبادت کا مطلب ہے کہ بندہ ہر اس شے سے منہ موڑ لے جو خدا سے ہٹا کر کسی اور طرف لے جائے۔ یہ صرف نماز کے سجدے نہیں، بلکہ دل کے سجدے کا نام ہے۔ یہ صرف روزے کی بھوک نہیں، بلکہ نفس کی بھوک مارنے کا نام ہے۔
عبادت صرف ظاہری اداؤں کا نام نہیں—یہ ایک سفر ہے دل سے خدا تک۔ جب تک دل کا قبلہ درست نہیں ہوگا، ہماری عبادتیں منزل کو نہیں پہنچتیں۔ ہمیں اپنے دل کے اندر جھانکنا ہوگا۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ وہاں کون بسا ہے؟ اللہ، یا کوئی اور؟ ہماری محبتیں، ہماری ترجیحات، ہمارے خوف، ہماری امیدیں—اگر یہ سب اللہ کی طرف نہیں جھکتے، تو ہم عبادت نہیں، بلکہ کسی اور کی اطاعت میں ہیں۔
خدا دلوں کا حال جانتا ہے، وہ ظاہری سجدوں سے نہیں، دل کی کیفیت سے راضی ہوتا ہے۔ اسی لیے ہمیں روز اپنے دل کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ ہم عبادت کے لباس میں گمراہ ہو چکے ہوں، اور ہمیں خبر بھی نہ ہو۔
اگر ہم سچائی سے آنکھ ملا کر دیکھیں، تو معلوم ہوگا کہ عبادت سے زیادہ ہمیں اپنے دل کی صفائی کی ضرورت ہے۔ یہ دل ہی ہے جہاں سے نیت جنم لیتی ہے، جہاں سے اخلاص کا چشمہ پھوٹتا ہے، یا ریاکاری کی غلاظت بہتی ہے۔ دل اگر خودغرضی، حسد، تکبر، یا حرص سے لبریز ہو، تو وہ عبادت جو ان گندگیوں کے ساتھ کی جائے، کیا وہ خدا کے حضور قابلِ قبول ہو سکتی ہے؟ قرآن میں بارہا ذکر آیا ہے کہ اللہ صرف وہی عمل قبول کرتا ہے جو تقویٰ کے ساتھ کیا جائے۔ اور تقویٰ دل کی ایک کیفیت ہے، نہ کہ زبان یا جسم کی۔
ہمیں عبادت سے پہلے اصلاحِ قلب کی فکر کرنی ہوگی۔ عبادت سے پہلے دل کو جھکانا ہوگا۔ یہ جھکاؤ صرف اس وقت ممکن ہے جب انسان اپنی ذات کی نفی کرے، اپنی خواہشات کو خدا کے حکم کے تابع کرے، اور اخلاص کے ساتھ اپنی کمزوریوں کا اعتراف کرے۔ خدا کو ہماری عبادتوں کی ضرورت نہیں، وہ تو بے نیاز ہے—لیکن ہمیں اس کی قربت کے لیے عبادت کی ضرورت ہے، اور وہ قربت تبھی حاصل ہوگی جب ہمارا دل سجدے میں ہو، نہ کہ صرف پیشانی۔
پس، اب وقت ہے کہ ہم اپنے دل کا رخ پہچانیں، اپنے اعمال کا جائزہ لیں، اور عبادت کو محض رسم نہ رہنے دیں، بلکہ ایک سچے، زندہ تعلق میں ڈھالیں۔ خدا کو ہمارے الفاظ نہیں، ہمارے دلوں کی کیفیت عزیز ہے۔ جب دل میں اخلاص جاگتا ہے، تو عبادتیں معنی پا لیتی ہیں، اور وہ بندگی جو بے روح تھی، یکایک روشنی کا منبع بن جاتی ہے۔
 دعا ہے۔
اے اللہ! ہمارے ظاہری اعمال کو ہمارے باطن کی گہرائیوں سے ہم آہنگ فرما۔ ہمارے دل کو ہر غیر کی محبت سے پاک فرما، اور اپنے ذکر، شکر اور اطاعت سے بھر دے۔ ہمیں وہ بندگی عطا فرما جو تیرے قریب لے جائیایسی محبت عطاکردیجوہمیں تیریحبیب? سیوابستہ کردے، اور وہ اخلاص دے دے جو ہر ریا، ہر بت، اور ہر نفس پرستی کو جلا کر راکھ کر دے۔الہی ہمیں اپنے درکا سوالی رکھناکسی کا محتاج نہ کرنا۔اللہ 
ہمیں وہ عطافرماجولوحِ محفوظ پرہمارے لئے آزمائش نہ ہو
 آمین۔

ای پیپر دی نیشن