دیس کہانی …سید شاہد گیلانی
Shahid . gillani mail.com
14 اگست 1947 …یہ دن ہمارے لئے یوم الست بھی ہے۔ ایک وہ یوم الست جب ارواح نے خالق کائنات سے عہد کیا تھا کہ وہ تیری بندگی کے چراغ روشن رکھیں گی ، شرک کے کسی شائبہ اور زوایے کو نمودار نہیں ہونے دیں گی۔ 77 برس قبل برصغیر کے مظلوم' مجبور اور مقہور مسلمانوں نے بھی ایسا ہی عہد کیا تھا کہ وہ نئے اور آزاد ملک میں برابری اور مساوات کاایسا میثاق نبھائیں گے جس پر دنیا عش عش کر اٹھے گی۔ آزاد وطن میں ہر شہری کو آزادی ہوگی وہ اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزار سکیںگے یہی نہیں آزاد دیس میں مسلمان کبھی اکثریتی زعم میں مبتلا نہیں ہوں گے۔ حضرت قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947ءکی ایک خصوصی تقریب میں واضع کر دیا تھا کہ پاکستان میں رہنے والے سب برابر کے حقوق کے مستحق ہیں اسلام نے 14 سو سال قبل غیر مسلموں سے جس حسن سلوک کی ہدایت کی تھی ان شاء اللہ وہ صبح قیامت دیکھی جاتی رہے گی۔ پاکستان ہماری آرزوں کا مرکز' گہوار اور شان ہے اسے پانے کے لیے ایک کروڑ افراد نے تاریخ کی سب سے بڑی ہجرت کی تھی ، جسکی بدولت ہمیں آزاد فضاو¿ں میں سانس لینا نصیب ہوا۔ آٰج پاکستان مسائل کا شکار ہے تو اس کی وجوہ سیاست دان اور گڈ گورننس ہے…بر صغیر میں712 میں محمد بن قاسم نے سندھ فتح کر کے اسلامی حکومت کی بنیاد رکھی 1022 میں محمود غزنوی نے پنجاب کا الحاق اپنی سلطنت سے کیا یوں تخت لاہور کو شہرت ملی۔1192 میں شہاب الدین غوری نے دہلی اور اجمیر کو تسخیر کیا 1206 میں قطب الدین ایبک نے سلطنت دہلی کی بنیاد رکھی اور 1526 میں ظہیر الدین بابر نے سلطنت دہلی کی جگہ مغلیہ سلطنت قائم کی 1757 میں پلاسی کے میدان میں بنگال کا حکمران نواب سراج الدولہ اور 1899 میں ٹیپو سلطان میسور کی جنگوں میں انگریزوں کی ریشہ دوانیوں اپنوں کی سازشوں اور داخلی انتشار کا شکار ہوئے اور انگریزوں کی یلغار روکنے کی حتی المقدورکوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوئے۔1857 تک پورے بر صغیر میں برطانوی راج قائم ہو گیا مسلمانوں کے جداگانہ تشخص اور مسلم معاشرہ کی نشاط ثانیہ کے لیے شاہ ولی اللہ کی اصلاحی تحریک ،سید احمد شہید کی تحریک مجاہدین، تیتو میر کی کسان تحریک، حاجی شریعت اللہ کی فرائضی تحریک ،دیوبند تحریک اور سر سید احمد خان کی تحریک علی گڑھ مسلم اقتدار کی بحالی کے لیے بھرپور کوششیں تھیں۔1707 میں اورنگزیب عالمگیر کے بعد اس کے نااہل جانشین وسیع و عریض سلطنت کا نظام سنبھال نہ سکے۔سات سمندر پار سے انے والی انگریز قوم تاجر کے روپ میں ائی اور بر صغیر کے مسلمانوں سے اقتدار، اختیار اور حق حکمرانی چھین لیا۔مسلمان مکار ہندو اکثریت اور عیار انگریز حکومت کی دوری غلامی کا شکار ہو گے۔1857 کی جنگ ازادی وسائل کی کمی، مسائل کی زیادتی ،قیادت کا فقدان اور بے وقت اغاز کی وجہ سے ناکام ہوئی۔مسلمان بحیثیت قوم زوال پذیر تھے اسمان سے انے والی ہر بلا کا شکار مسلمان تھے۔ان حالات میں اللہ تعالی نے مسلمانوں میں سر سید احمد خان جیسے بطل جلیل پیدا کیا جس نے ہندوستان کے مسلمانوں کی ڈگمگاتی ہچکولے کھاتی ہوئی کشتی کو سہارا دینے اور ساحل مراد تک لے جانے کا بیڑا اٹھایا۔سر سید احمد خان کی تحریک علی گڑھ کے نتیجے میں 1906 میں مسلم لیگ کا قیام ،1909 میں جداگانہ حق انتخاب ،1916 میں میثاق لکھنو کے نتیجے میں کانگرس اور مسلم لیگ کا وقتی اتحاد ، 1929 میں قائد اعظم کے 14 نکات ،1930 میں مصور پاکستان علامہ محمد اقبال کا خطبہ الہ آباد، 1933 میں خالق لفظ پاکستان، نقاش پاکستان چوہدری رحمت علی کے مشہور کتابچہ ناو¿ اینڈ نیور کی اشاعت ،1937 میں کانگریسی وزارتوں کا قیام ،1940 کی قرارداد پاکستان اور 1945 _46 کے انتخابات تحریک پاکستان کے اہم موڑ ہیں۔قرارداد پاکستان 1940 کی منظوری کے بعد بر صغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں ان کے فرمان کے مطابق اتحاد ،یقین اور تنظیم کی قوتوں سے لیس ہو کر جدو جہد پاکستان میں حصہ لیا اور صرف سات سال کے مختصر عرصہ میں 14 اگست 1947 کو پاکستان دنیا کے نقشے پر اسلامی مملکت کی حیثیت سے منصئہ شہود پر جلوہ گر ہوا۔14 اگست اسلامی جمہوریہ پاکستان کا یوم آزادی ہے۔ ھریک پاکستان سے وابستہ خانوادے بتاتے کہ تحریک پاکستان کے ابتدائی دور میں جب مخالفین عظیم قائد سے پاکستان کے ممکنہ خدوخال اور مستقبل کی بابت سوال کرتے تھے تو آپ بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جواب دیتے ''یہ ہے پاکستان'' ممتاز محقق مرحوم ڈاکٹر گورایہ کے مطابق بادشاہی مسجد دہلی سے محلق لال قلعے میں تقسیم برصغیر سے 9 یا 10 روز قبل بہت بڑا جلسہ ہوا۔ یہاں پٹیل ، گاندھی اور نہرو نے شورشرابے میں تقاریر کیں جب قائداعظم کے خطاب کی باری آئی تو آپ نے ہاتھ کے اشارے سے خاموش ہونے کی اپیل کی جس کے بعد مجمع سے حیرت انگیز طور پر شور'' غائب'' ہوگیا اسی خطاب کے دوران ہندو طالب علم نے بانی پاکستان سے دو قومی نظریے کے بارے میں استفسار کیا ہے؟ آپ نے خطاب رو ک کر پانی طلب کیا!! جیسے ہی گلاس پیش ہوا تو قائداعظم نے چند گھونٹ پی کر بقیہ پانی سوال کرنے والے کو پینے کی فرمائش کی۔ ہندو طالب علم نے انکار کر دیا اگلے لمحے حضرت قائداعظم نے وہ پانی مسلم نوجوان کو دیا جس نے فوراً پی لیا۔ آپ نے نوجوان اور گلاس کی طرف پوری توجہ مبذول کراتے ہوئے جواب دیا ''یہ ہے دو قومی نظریہ '' کل ہی کی بات ہے 5 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں ہونے والی عوامی بغاوت نے بھارت نواز شیخ حسینہ واجد حکومت کے پر خچے اڑا دئیے۔ مسلم ریاست کو بھارت کے رحم وکرم پر چھوڑنا، پاکستان سے دشمنی رکھنا ، محبان قائداعظم پر سختی کے تیر چلانا اور جماعت اسلامی کے رہنماوں کو پھانسی دینا حسینہ واجد کو مہنگا پڑگیا۔ یہ دوسرا موقع ہے جب بنگالیوں نے محسن کے روپ میں مسلمانوں کے خلاف سازش کرنے والوں کو نشان عبرت بنایا۔ سقوط ڈھاکہ کے تین برس بعد بنگالی فوج کے اہلکاروں نے بنگلہ دیش کے اولین صدر ''نام نہاد بابائے بنگلہ دیش ''شیخ مجیب الرحمان کے گھر دھاوا بولا اور گھر میں موجود ایک ایک فرد سے 1971 میں قائداعظم کا پاکستان دو لخت کرنے کا بدلہ لیا، اس انتقام کی لپیٹ میں شیخ مجیب کے خاندان کا دس سالہ بچہ بھی آگیا۔ حسینہ واجد اپنی بہن کے ساتھ برطانیہ میں ہونے کے باعث زندہ بچ گئیں۔تاریخ کا سبق دیکھیں عوامی لیگ کی سربراہی حسینہ واجد کے پاس آئی وہ ایک ،دو اور تین بار وزارت عظمی کے عہدے پرآئیں مگر انہوں نے بھارت دوستی نہ چھوڑی۔ بھارتی سیاست دان یہاں تک بھارتی وزیراعظم نریندر مودی 1971 میں پاکستان توڑنے کا اعتراف کرتے رہے انہیں روکنے اور خاموش کرنے کی بجائے تالیاں بجا کر مودی کو خراج تحسین پیش کیا جاتا رہا۔ بنگلہ دیش وزٹ کے دوران غیر معمولی تقریب پزیرائی میں مودی جی نے 16 دسمبر 1971 کا وہ پورٹریٹ بنگالی وزیراعظم حسینہ واجد کو پیش کیا جس میں پاکستان کے ہتھیار پر ڈالنے کا دلخراش منظر نمایاں تھا ،اسی تقریب ، تقریر اور دونوں وزرائے اعظم کی حرکات سے صرف پاکستانیوں کو ہی نہیں بنگالیوں کو بھی ٹھیس پہنچی۔ بالآخر 5 اگست 2024 کو عوامی لیگ اور حسینہ واجد عوامی انتقام کا نشانہ بن گئیں۔ وقت کا انصاف اور تاریخ کا بدلہ دیکھیں '' مقبول'' وزیراعظم کو بھارت فرار ہونا پڑا، وہ ایک دن مزید ڈھاکہ میں رہتیں تو 1974 کا خونیں ری پلے دور نہ تھا۔قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ ملت اسلامیہ کی عزت و آزادی اور مسلم ممالک کی خود مختاری کے لئے بھی پاکستان کا قیام از حد ضروری تھا آئیے پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی فلاحی ریاست بنا نے میں اپنا کردار ادا کریں یہی وقت کا تقاضا ہے پاکستان خدا کی خاص انعام ہے محبت امن ہے اور امن کا پیغام پاکستان ہے !! ( صاحب مضمون :چیئر مین نیشنل پیپلز الائنس پاکستان ہیں)