غزہ میں فوجی حملوں کے ساتھ طبی دباؤ : اسرائیلی جارحیت دوہری اذیت میں بدل گئی

اسرائیلی افواج کی جانب سے غزہ پر حملے صرف جنگی نوعیت تک محدود نہیں رہے بلکہ اب طبی میدان میں بھی شدید دباؤ ڈال کر فلسطینی عوام کو دوہری اذیت سے دوچار کیا جا رہا ہے الجزیرہ کے نمائندے طارق ابو عزوم نے دیر البلح سے رپورٹ میں بتایا کہ خان یونس کے رہائشی علاقے اور عارضی خیمہ بستیاں اسرائیلی حملوں کا خاص نشانہ بن چکی ہیں رپورٹ کے مطابق اسرائیل غزہ کو مختلف حصوں میں تقسیم کرکے ایک مخصوص بفر زون قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کے نتیجے میں نہ صرف شہریوں کا جینا محال ہو گیا ہے بلکہ وہاں کے اسپتال اور طبی مراکز بھی بری طرح متاثر ہو چکے ہیں غزہ کا صحت کا نظام تباہی کے دہانے پر ہے جہاں زخمیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور ضروری طبی ساز و سامان کی قلت نے اسپتالوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے ڈاکٹرز اور طبی عملہ محدود وسائل میں اپنی جانیں ہتھیلی پر رکھ کر خدمات انجام دے رہا ہے مگر اسرائیلی ناکہ بندی نے صورت حال کو مزید بدتر کر دیا ہے اس سنگین صورتحال میں طبی امداد کی فراہمی نہ ہونے کے برابر ہے جس کے باعث کئی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور مقامی طبی ادارے عالمی برادری سے فوری مدد کی اپیل کر رہے ہیں غزہ میں جاری ظلم و ستم کے ساتھ ساتھ طبی شعبے پر یہ دباؤ ایک اور ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کو مکمل طور پر بے بس کرنا ہے

ای پیپر دی نیشن