لاہور/ ڈہرکی (کامرس رپورٹر+ آئی این پی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے کہا ہے کہ بوگی نمبر 10 کے بفر مسنگ تھے۔ بولٹ ٹوٹے، جوائنٹ کھلا ہوا تھا۔ ایک ریسکیو ٹرین ڈھائی گھنٹہ تاخیر سے پہنچی، جس کے ذمہ دار ہم ہیں۔ ابتدائی انکوائری رپورٹ میں 22 افراد کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اگر استعفیٰ 63 قیمتی جانوں کا نعم البدل ہے تو دینے کو تیار ہوں۔ اعظم سواتی نے ریلوے ہیڈ کوارٹرز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حادثے کے سوا تمام چیزوں کا عینی شاہد ہوں۔ ہولناک ٹرین حادثے کے بعد ریلوے آپریشن تاحال بحال مکمل نہ ہوسکا۔ متعدد ٹرینیں منسوخ اور تاخیر کا شکار ہوچکی ہیں جبکہ محکمے کو کروڑوں روپے کا نقصان الگ ہورہا ہے۔ ڈہرکی ٹرین حادثے کے بعد متاثرہ ٹرین آپریشن 2 دن بعد بھی معمول پر نہ آسکا۔ مسافر اور کارگو ٹرین آپریشن کو جزوی طور پر بحال کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں محکمہ ریلوے کی بدحالی مسافروں کے لیے وبال جان بن گئی۔ پشاور سے کراچی آنے والی خیبر میل کی بوگی پٹری سے اترگئی۔ ٹرین کی سپیڈ کم تھی جس کے سبب خیبر میل بڑے حادثے سے بچ گئی اور مسافروں کو نقصان نہیں پہنچا۔ وزیر ریلوے اعظم سواتی نے کہا کہ حادثے کی تحقیقات تین سے چار ہفتوںمیں مکمل ہوںگی اور کسی بھی ذمہ دار سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی ۔ میری کوشش ہے کہ تحقیقات کے دوران ریلوے سے باہر سے آرمی یا سول ایوی ایشن کے اعلیٰ پائے کے دوتکنیکی ماہرین الگ سے ساتھ رکھوں تاکہ حادثے کے حوالے سے کوئی چیز نظروں سے اوجھل نہ ہو۔ دونوں ٹرینوں کے لوکوموٹیو کے بلیک باکس مل گئے ہیں جن سے تحقیقات میں بڑی مدد ملے گی اور انہیں ٹمپرڈ نہیں کیا جا سکتا، حادثات سے بچنے کا واحد حل ایم ایل ون منصوبہ ہے۔ اس میں تاخیر ہے اس لئے وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کر کے 60ارب روپے کی فوری ادائیگی کا تقاضہ کیا جائے گا جس سے کوٹری سے خانپور اتوار یا پیر کے روز وزیر اعظم عمران خان سے بھی ملاقات کررہا ہوں اورکوشش ہو گی کہ حادثے کے متاثرین کی احساس پروگرام یا اس طرح دیگر پروگراموں سے مدد او رکفالت کی جائے جبکہ میں اپنے طورپر جو کچھ ممکن ہو سکا امداد کروںگا۔ انہوں نے کہا کہ میری چین کے سفیر سے ملاقات ہوئی اور ہم نے ان کی تمام شرائط مان لی ہیں۔ ہم نے انہیں کہا ہے کہ اگر آپ تیار ہیں تو ہم ایم ایل ون منصوبے کے لئے آج ہی ٹینڈر اخبارات میں دینے کیلئے تیار ہیں۔ لیکن یہ حکومتوںکے درمیان معاملات ہوتے ہیں۔ وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے اپنے وعدے کے مطابق اور چیف ایگزیکٹوآفیسر نثار احمد میمن کی ٹیکنکل ایڈوائز پر سکھر ڈویڑن میں ریتی اور ڈہرکی کے درمیان (17UP) ملت ایکسپریس کی ڈی ریلمنٹ اور فرائض میںغفلت برتنے پر جن افسروں کو معطل کیا ہے اْن میںگریڈ18 کے محمد عمران (DME-II) لاہور ، گریڈ 18 کے غلام قادر لاکھو (DEN-II) سکھر،گریڈ 16 کے قاضی شمس الدین پی ڈبلیو آئی / گریڈ ٹو میرپور متھیلو،گریڈ 17کے نہال خان اے ٹی او /اے سی او سکھر،گریڈ 17کے عبدالعزیز اے ایم ای/ سکھر، گریڈ 11 کے ابتسام الحسن سب انجینئر گریڈ ون / ٹی ایکس آر کراچی۔ اس کے علاوہ کراچی ڈویڑن میں حیدرآباد کے قریب (2DN)خیبر میل کی ڈی ریلمنٹ پر فرائض میں غفلت برتنے پر گریڈ 19 کے شوکت علی شیخ ڈپٹی ڈی ایس / سول کراچی،گریڈ 18 کے مجیب الرحمن ڈی ای این ٹو کراچی، گریڈ 16 کے مسرور انور پی ڈبلیو آئی حیدرآبا د کو بھی معطل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ ان افسروں کو معطل کرنے کا مقصد وزیر اعظم پاکستان عمران خان اور وفاقی وزیر ریلوے اعظم خان سواتی کے وعدے کے مطابق افسروں کو اْن کی غفلت پر سزا دیناہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔