کراچی (کامرس رپورٹر) گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے کہا ہے کہ جنوری میں افراط زر میں مزید کمی آئے گی۔ قرضوں کی ادائیگی میں بہتری آئی ہے جس سے شرح سود کم ہوگی۔ ایف پی سی سی آئی سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ جنوری کے بعد 4 سے 5 ماہ افراط زر میں اتار چڑھاؤ رہے گا۔ کرنٹ اکاؤنٹ بہتر ہے جس میں برآمدات اور ترسیلات زر کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹس کو مزید بڑھانے کی ضرورت ہے۔ ایکسپورٹس کی نمو سے کرنٹ اکاؤنٹ اور ادائیگیوں کے توازن میں بہتری آئے گی۔ مالی سال 25ء میں ترسیلات زر 35 ارب ڈالر تک بڑھنے کا تخمینہ ہے۔ جون 2022ء میں ملکی قرضہ 100 ارب ڈالر کے قریب تھا۔ ستمبر 2024ء میں حکومتی قرضے 100.08 ارب ڈالر تھے۔ مجموعی طور پر قرضوں کی ادائیگی میں بہتری آئی ہے۔ یورو بانڈ میں بھی دو ارب ڈالر کی ادائیگی کی ہے۔ قلیل مدتی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں سے اتارا گیا۔ قرضوں کی ادائیگی پر شرح سود کم ہوگی۔ صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ افغانستان ،روس کے ساتھ تجارت میں بینکاری مسائل ،بلوچستان میں بنک قرض نہیںدیتے ،سب سے زیاد ہ شرح سود پا کستا ن میں ہے، سٹیٹ بینک اقتصادی ترقی کے لئے شرح سود کو سنگل ڈیجٹ میں لے کر آئے، افراط زر دسمبر 2024 میں 4.1 فیصد تک گر گئی، ملک میں ڈبل ڈیجٹ انٹرسٹ ریٹ کا جواز ختم ہو چکا۔ سٹیٹ بنک کمرشل بینکوں کو بزنس کمیونٹی، انڈسٹری اور ایکسپورٹ کو سپورٹ کرنے کا پابند کرے۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ پر مبنی گروتھ ہی واحد قابل عمل اور پائیدار راستہ ہے۔ بیرونی قرضوں پر زندہ نہیں رہ سکتے۔ ٹریڈ، انڈسٹریل اور ایس ایم ای فنانسنگ کو آسان اور کم لاگت بنایا جائے۔ سینیئر نائب صدر ایف پی سی سی آئی ثاقب فیاض مگوں نے کہا کہ کیش مارجن اور ایل سی فنانسنگ کو ریجن کے برابر لا کر انڈسٹریل خام مال کی امپورٹ کو مسابقتی بنایا جائے۔ ایکسپورٹ اور انڈسٹریل پروڈکشن کا انحصار خام مال پر ہے۔ مانیٹری پالیسی کمیٹی میں صدر ایف پی سی سی آئی کو شامل کیا جائے۔ سابق سینئر نائب صدر، ایف پی سی سی آئی اور ممبر نیشنل اسمبلی ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ ایکسپورٹس ہی فارن ایکسچینج ریزروز کو پائیدار بنیادوں پر مستحکم رکھ سکتی ہیں۔ علاوہ ازیں گورنر سٹیٹ بنک نے کراچی کے تاجروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چاہتے ہیں معاشی ترقی پائیدار ہو۔ ترسیلات زر بہتر ہیں۔ انہوں نے برآمدات کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایکسپورٹ پر انحصار بڑھانا ہوگا۔ چھوٹے کاروبار کی ترقی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے فروغ کے لئے قرضوں کی حد پچاس کروڑ کر دی ہے۔ پانچ سالوں میں ایس ایم ای کی فنانسنگ دگنی کر کے 11 ارب روپے تک لے جائیں گے۔ ڈیفالٹ پر 20 فیصد نقصان حکومت پورا کرے گی۔ معاشی شرح نمو تقریباً 3 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ مہنگائی بڑا چیلنج ہے۔