پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت اورفوج کےدرمیان خلیج پیداکرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔
پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت اورفوج کےدرمیان خلیج پیداکرنےکی کوشش کی جارہی ہے۔ لیگی رہنماؤں کےبیانات دیکھ لیں پتہ چل جائےگاکس کی سوچ اداروں کیخلاف ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے الیکشن کمیشن کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ہے کہ الیکشن کمیشن نے قانون کی غلط تشریح کی ہے جبکہ الیکشن کمیشن کے پاس آئین کی تشریح کا کوئی اختیارنہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نےاختیارات کاغلط استعمال کیا اور رپورٹ میں الیکشن کمیشن کی جانبداری نظر بھی آئی ہے۔انہوں نے بتایا کہ فارن فنڈنگ کیس میں عمران خان نےبیان حلفی نہیں سرٹیفکیٹ جمع کرایا تھا اور سرٹیفکیٹ کی بنیادپرعمران خان کےخلاف کوئی ایکشن نہیں ہوسکتا ہے۔اسد عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں 21 افراد کو غیر ملکی ڈکلیئر کیا ہے جبکہ ان سب کے ویڈیو پیغامات آرہے ہیں کہ ہم پاکستانی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ فارن فنڈنگ میں حکومت اورالیکشن کمیشن کاواضح گٹھ جوڑنظرآرہاہے کیونکہ ن لیگ نے 40 کروڑ ڈونیشن، 64 کروڑ آمدن کا جواب جمع نہیں کرایا جبکہ ن لیگ کے 5 صوبائی اکاؤنٹس ہیں انکی بھی بینک اسٹیٹمنٹ موجود نہیں ہیں اور اسکروٹنی کمیٹی کے مطابق پی پی کی36 کروڑ کے سورس آف انکم بھی نہیں ملے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف، نوازشریف، آصف زرداری، مریم نوازکے بیانات موجودہیں اور ان سب نے اداروں کے خلاف بیانات دیئے لیکن شہباز گل نے کچھ غلط کہا توانہیں عدالت میں پیش کیا گیا۔
اسد عمر نے بتایا کہ شہباز گل کوغیر قانونی طور پر ان کی گاڑی کے شیشے توڑ کرانہیں گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی سب سے بڑی پارٹی اور فوج میں خلیج پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے. بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ پی ٹی آئی ملک کیلئے خطرہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عمران خان پرانے سیاسی نظام کیلئے خطرہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ 17 جولائی کو عوام نے مصنوعی امپورٹڈ نظام کو مسترد کردیا تھا جس کے بعد حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔
پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے کہا کہ عمران خان بند کمرے کی سازش کے خلاف کھڑے ہوئے اور عمران خان کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہوئی۔ان کا کہنا تھا کہ بند کمرے میں بیٹھ کر جو منصوبہ بنایا گیا تھا اس میں بیرونی مداخلت سامنے آئی۔