آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے باعث بڑھتے ہوئے خطرات، کاروباری اداروں کیلئے مشکلات

  اسلام آباد(خبرنگار)کیسپرسکی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے باعث بڑھتے ہوئے خطرات  کاروباری اداروں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں مہارت، آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے ٹولز کی کمی، اور سائبر سیکیورٹی کے جدید انفراسٹرکچر کے انتظام کی پیچیدگی بہت سے اداروں کو کمزور بنا دیتی ہے تازہ ترین تحقیق میں کیسپرسکی نے ایس ایم ایز اور بڑے کاروباری اداروں میں آئی ٹی اور انفارمیشن سیکیورٹی کے پیشہ ور افراد سے رائے اکٹھی کی عالمی سطح پر 19 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ان کے سائبر تحفظ کے نظام میں کافی خامیاں موجود ہیںںتحقیق کے مطابق 44 فیصد اداروں نے ملازمین کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق سائبر سیکیورٹی کی تربیت  کی کمی کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا مزید 44 فیصد سائبر سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کے انتظام کی پیچیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو حملہ آوروں سے آگے رہنا مشکل بنا دیتا ہے جدید آلات کی کمی ایک اور اہم چیلنج ہے۔ تقریبا 43 فیصد جواب دہندگان نے اعتراف کیا کہ ان کی تنظیموں کے پاس جدید  اے آئی سے چلنے والے سائبرسیکیوریٹی حل کی کمی ہے جب کہ41 فیصدآرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلقہ خطرے کے منظر نامے کے بارے میں بیرونی ماہرین سے معلومات کی کمی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں39 فیصدجواب دہندگان کو اہلںانفارمیشن سکیورٹی  پیشہ ور افراد کی کمی کا سامنا ہیںجس سے کاروبار تیزی سے جدید ترین خطرات کا شکار ہو جاتے ہیں سروے کیے گئے پیشہ ور افراد میں سے 58 فیصد کو خدشہ ہے کہ سائبر حملوں کے خلاف مناسب تیاری نہ ہونے کے نتیجے میںںخفیہ ڈیٹا لیک ہو سکتا ہے جب کہ 52 فیصد صارفین کے اعتماد میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔ ساکھ کو پہنچنے والا نقصان 47 فیصد جواب دہندگان کے لیے تشویش کا باعث ہے، جو سائبر حملے کے طویل مدتی نتائج کے بارے میں فکر مند ہیں۔ دیگر ممکنہ نتائج میں مالی جرمانے33 فیصد، سرمایہ کاروں کی واپسی (31 فیصد)، قانونی چارہ جوئی (29 فیصد)، اور یہاں تک کہ کاروبار کی جزوی بندش (23 فیصد) شامل ہیں کیسپرسکی میں انفارمیشن سیکیورٹی ڈائریکٹر الیکسی وووک ن نے کہاہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے کیے جانے والے سائبر حملوں کا اضافہ سائبر سیکیورٹی کے منظر نامے میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن