کشمیری عوام سے یکجہتی کے اظہار کیلئے گزشتہ روز پانچ فروری کو پوری قوم اور قومی سیاسی و عسکری قیادتوں نے جوش و جذبے کے ساتھ یوم یکجہتی کشمیر منایا۔ اس سلسلہ میں دفتر خارجہ پاکستان اور ملک کی سیاسی‘ دینی اور سماجی تنظیموں کی جانب سے ’’کشمیر بنے گا پاکستان‘‘ کے ماٹو کے ساتھ ریلیاں نکالی گئیں اور انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر کشمیری بھائیوں‘ بہنوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ مسلم لیگ (ن)‘ جماعت اسلامی‘ جماعت اہلحدیث اور مرکزی مسلم لیگ کی جانب سے پرجوش جلسوں کا انعقاد کیا گیا جبکہ سول سوسائٹی کی جانب سے بھی بھرپور انداز میں یوم یکجہتی کشمیر منایا گیا، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کا دامے‘ درمے‘ سخنے ساتھ نبھانے کا عزم باندھا گیا اور کشمیریوں کی بھارتی جبر و تسلط کے خلاف بے پایاں جدوجہد پر انہیں خراج تحسین پیش کیا گیا۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر وزیراعظم محمد شہبازشریف نے مظفرآباد آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کو دعوت دی کہ وہ مسئلہ کشمیر پر بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات کرے۔ انہوں نے باور کرایا کہ پانچ فروری کا دن یاد دلاتا ہے کہ بھارت کے پانچ اگست جیسے اقدامات سے کشمیر بھارت کا حصہ نہیں بن سکتا۔ پاکستان اور اسکے عوام کشمیریوں کو حق خودارادیت ملنے تک آزادی کی جدوجہد میں انکے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ شہبازشریف کے بقول کشمیر بھارت کا ہرگز حصہ نہیں‘ وہ ہماری امن کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھے‘ کلبھوشن اور ابھی نندن پاکستان کی عسکری صلاحیت کے زندہ ثبوت ہیں۔ بھارت پانچ اگست 2019ء کی سوچ سے باہر نکلے اور کشمیریوں کا خون بہانا بند کرے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے مظفرآباد میں یادگار شہداء پر بھی حاضری دی اور پھول چڑھائے۔ وہ آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنمائوں سے بھی ملے۔
اسی طرح چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر نے بھی پانچ فروری کو مظفرآباد کا دورہ کیا اور فوجیوں کی چوکس نگرانی کو سراہا۔ انہوں نے جموں و کشمیر یادگار شہداء کے دورے کے موقع پر سابق فوجیوں اور دوسرے معززین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کل بھی پاکستان کا حصہ تھا‘ آج بھی ہے اور آنے والے کل بھی رہے گا۔ کشمیر کا فیصلہ کشمیریوں نے کرنا ہے نہ کہ مقبوضہ خطے میں کسی غاصب فوج نے۔ انہوں نے دوٹوک الفاظ میں باور کرایا کہ ہم کشمیر کیلئے بھارت سے تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اگر مزید دس جنگیں بھی لڑنا پڑیں تو لڑیں گے۔ مسلمان کبھی دشمن کی تعداد یا ہتھیاروں سے مرغوب نہیں ہوتا۔ دریں اثناء وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر جاری کئے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ہر پاکستانی کے دل میں کشمیر کی محبت لہو بن کر دوڑتی ہے۔ وہ ان کشمیری بہن بھائیوں کو سلام پیش کرتی ہیں جو سات دہائیوں سے بھارتی سفاکیت کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔ وہ جلد آزادی کا سورج دیکھیں گے۔
یہ حقیقت ہے کہ بھارت نے قیام پاکستان کے بعد خودمختار ریاست جموں و کشمیر پر پاکستان کو کمزور کرنے کی بدنیتی کے تحت ہی اپنا تسلط جمایا تھا جبکہ تقسیم ہند کے فارمولے کے تحت مسلم اکثریتی آبادی کی بنیاد پر کشمیر کا پاکستان کے ساتھ الحاق ہونا تھا جس کیلئے کشمیری عوام نے اپنے ایک نمائندہ اجتماع میں پاکستان سے الحاق کی قرارداد بھی منظور کرلی تھی۔ اسی وقت بھارت کی ہندو انتہاء پسند لیڈرشپ کے ذہن میں یہ سودا سمایا کہ پاکستان کو مضبوط اور مستحکم معیشت کے ساتھ برقرار نہ رہنے دیا جائے۔ اس کیلئے بھارت نے کشمیر کے راستے سے پاکستان آنیوالے دریائوں کو اپنے کنٹرول میں کرنے کی سازش تیار کی جس پر عملدرآمد کیلئے نہرو حکومت نے قیام پاکستان کے چھ ماہ بعد ہی ریاست جموں و کشمیر میں بھارتی افواج داخل کرکے اسکے غالب حصے پر اپنا تسلط جمالیا اور پھر کشمیر کو متنازعہ ریاست بنا کر خود ہی اس تنازعہ کے تصفیہ کیلئے اقوام متحدہ سے رجوع کرلیا تاہم اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل نے اپنی مختلف قراردادوں کے ذریعے کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم کیا اور اقوام متحدہ کے مبصر کی نگرانی میں بھارت کو استصواب کے اہتمام کی ہدایت کی مگر بھارت یواین قراردادوں سے ہی منحرف ہو گیا اور اس نے کشمیر پر بھارتی اٹوٹ انگ والی رٹ لگانا شروع کر دی جبکہ پاکستان نے کشمیر کے تنازعہ پر اصولی موقف اختیار کرتے ہوئے کشمیریوں کا استصواب کا حق تسلیم کیا اور اقوام متحدہ پر اپنی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر زور دیا۔ پاکستان نے تمام علاقائی اور عالمی فورموں پر بھی اپنے اصولی موقف کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے آواز اٹھائی اور کشمیریوں کی دامے‘ درمے‘ سخنے اور سفارتی سطح پر حمایت شروع کی جس کی پاداش میں بھارت نے پاکستان پر تین جنگیں مسلط کیں‘ اسے سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا‘ اس پر آبی دہشت گردی کے ارتکاب کی سازشیں کیں جبکہ بھارت پاکستان کے اندر دہشت گردی پھیلا کر بھی اسکی سلامتی کمزور کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف ہے۔ اس نے کشمیر کا ’’ٹنٹا‘‘ ختم کرنے کیلئے پانچ اگست 2019ء کو بھارتی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ذریعے کشمیر کی خودمختاری سے متعلق بھارتی آئین کی دفعات 370 اور 35۔اے میں کی گئی ترامیم حذف کرادیں اور پھر مقبوضہ وادی کو دو حصوں میں تقسیم کرکے اسکے بھارتی سٹیٹ یونین میں انضمام کا باقاعدہ اعلان کر دیا جس کے بعد سے اب تک بھارت نے اپنی 9 لاکھ افواج کے ذریعے کشمیریوں کو محصور کر رکھا ہے اور انکی حق خودارادیت کی آواز دبانے کیلئے ان پر ظلم کا ہر ہتھکنڈہ استعمال کررہا ہے۔ بھارت کے ان جارحانہ‘ توسیع پسندانہ عزائم کے باعث ہی آج علاقائی اور عالمی امن دائو پر لگا ہوا ہے۔ پاکستان بہرصورت کشمیریوں کی بھارتی تسلط سے آزادی کی جدوجہد میں انکے شانہ بشانہ کھڑا ہے اور پانچ فروری 1990ء سے پورے جوش و جذبے کے ساتھ سرکاری اور نجی سطح پر یوم یکجہتی کشمیر منا رہا ہے۔ اس کیلئے نوائے وقت گروپ کا کردار بھی بے مثال ہے جو پانچ اگست 2019ء سے تسلسل کے ساتھ روزانہ اشتہار شائع کرکے دنیا کو کشمیر پر بھارتی تسلط کے عرصے کے بارے میں آگاہ کرتا رہتا ہے۔ یوم یکجہتی کشمیر درحقیقت پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کے کاز کے ساتھ ہم آہنگ ہونے کا ٹھوس پیغام ہے۔