انسداد دہشتگردی عدالت : 9مئی کے 20ملزموں کو سزائیں 26نومبر کیس پی ٹی آئی رہنمائوں کو گرفتار کرنے سے روک دیا

اسلام آباد، راولپنڈی (آئی این پی)انسداد دہشتگردی عدالت راولپنڈی نے 9 مئی فسادات میں ملوث 20 ملزمان کو سزا سنا دی۔  ملزمان کواقبال جرم کرنے پر 6،6 ماہ قید بامشقت50،50 ہزار جرمانہ کی سزا سنائی گئی، ملزمان کو سزا اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے سنائی۔ عدالت نے ایس ایچ او ریلوے پولیس تھانہ راولپنڈی کو ملزمان کو حراست میں لیکر جیل منتقل کرنے کے احکامات دے دیے، عدالت نے سپر انٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو سزا پر عملدرآمد کی ہدایات بھی جاری کردیں۔پراسیکیوٹر نے دلائل دئیے کہ ملزمان نے بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری پر طے شدہ منصوبہ بندی کے تحت ترنول ریلوے اسٹیشن پر حملہ کیا، ملزمان نے ریلوے اسٹیشن کی عمارت،کھڑکیوں اور دروازوں کو آگ لگائی اور توڑ پھوڑ کی تھی، ملزمان نے ریلوے اسٹیشن کے کمپیوٹر اور ریکارڈ کو بھی جلا دیا تھا۔ملزمان نے دوران ٹرائل دفعہ 164 کے تحت اقبالی بیانات قلمبند کروائے تھے، ملزمان دو سال سے ضمانتوں پر رہا تھے۔ملزمان نے اقبالی بیان میں موقف اپنایا کہ پی ٹی آئی کی قیادت کے اکسانے پر حملہ کیا اور بہکاوے میں آکر توڑ پھوڑ کی، مستقبل میں ایسے جرائم کا ارتکاب نہیں کریں گے۔ملزمان نے عدالت سے استدعا  کی کہ غریب اور مزدور لوگ ہیں۔سزاں میں نرمی کی درخواست کرتے ہیں، پی ٹی آئی قیادت نے دوسال میں کوئی مالی یا قانونی معاونت نہیں کی،اپنے کیے پر پچھتاوا ہے، مزدور لوگ ہیں مزید مالی بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد نے 26 نومبر اور سپریم کورٹ احتجاج پر درج مقدمات میں پی ٹی آئی رہنماوں کو 24 جون تک گرفتار کرنے سے روک دیا۔پی ٹی آئی رہنماوں کی مجموعی طور پر 161 ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت ہوئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نمبر 1 کے ڈیوٹی جج طاہر عباس نے ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینیٹر فلک ناز چترالی، ایم این اے ساجد خان، ایم این اے آصف خان، ایم این اے فضل محمد خان، ایم این اے شیر علی ارباب، ایم این اے عبدالطیف، ایم این اے لطیف کھوسہ، سینیٹر شبلی فراز، ایم این اے عمیر نیازی، سابق وزیراعظم آزاد کشمیر عبدالقیوم نیازی، روف حسن، نیاز اللہ نیازی، نادیہ خٹک، شعیب شاہین علی بخاری، راجہ بشارت، و دیگر عدالت میں پیش ہوئے۔عدالت نے ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستوں پر سماعت 24 جون تک ملتوی کر دی۔جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ ان تمام مقدمات کے چالان میرے پاس آ چکے ہیں مگر ضمانتیں نہیں آئی۔ وکیل علی بخاری نے کہا کہ انہی مقدمات میں اکثر ملزمان کی ضمانتیں 24 جون کو لگی ہیں۔پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ کی جانب سے ضمانت کی درخواست پر دلائل  دئیے گئے۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ میں نے تفتیش جوائن کی ہے اور ریکارڈ جمع کروایا ہے، جب یہ ایف آئی آر درج کی گئی میں اس وقت قومی اسمبلی میں تھا۔ ایم این اے لطیف کھوسہ نے سپریم کورٹ احتجاج کیس میں دلائل مکمل کر لیے۔علی بخاری ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد دیگر شریک ملزمان حاضر نہیں ہیں۔جج طاہر عباس سپرا نے استفسار کیا کہ ابھی تک کسی ملزم کی ضمانت کنفرم ہوئی؟ وکیل نے بتایا کہ اشتیاق اے خان، سردار محمد مصروف خان کو سی سی ٹی وی کی بنیاد پر مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا ہے۔ عدالت تفتیشی کو حکم دے کہ پک اینڈ چوز نہ کرے سب کے حوالے سے چیک کیا جائے کہ کیا وہ موقع پر موجود تھے۔دوران سماعت، علی بخاری نے کہا کہ آج ہڑتال ہے میری بطور ملزم حاضری لگا لیں بطور وکیل نہیں۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں عدالت میں سب سے پہلے آیا تاریخیں بھگت کر تھک گیا ہوں، عدالت ان ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ کیا جائے منظور کی جائیں یا خارج، یہ وہ کیسز ہیں جن کا سر پیر ہی نہیں آپ خارج کر دیں، اسٹیٹ اگر ہمیں اندر کرنا چاہتی ہے تو کر دے، انہوں نے تھانے سے گزرنے کو بھی جرم بنا دیا ہے۔شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے یو کے جانا ہے اگر اگلی تاریخ پر نہ آسکا تو ابھی حاضری سے استثنا کی درخواست دے رہا ہوں۔ جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ آپ برطانیہ جائیں مگر ہم نے ایڈوانس بکنگ بند کی ہوئی ہے۔دوسری جانب، بشری بی بی کی جانب سے 10 مقدمات میں حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کر دی گئیں۔ ایم پی اے علی شاہ، سلمان اکرم راجہ، مشعال اعظم، زرتاج گل اور شہریار آفریدی کی جانب سے بھی حاضری سے استثنا کی درخواستیں دائر کی گئیں۔بشری بی بی، سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہر خان سمیت دیگر راہنما مقدمات میں نامزد ہیں۔سردار محمد مصروف خان ایڈووکیٹ، انصر کیانی ایڈووکیٹ، مرتضی طوری، زاہد بشیر ڈار ایڈووکیٹ ملزمان کی جانب سے عدالت میں پیش ہوئے۔پی ٹی آئی رہنماوں کیخلاف تھانہ تھانہ کوہسار، مارگلہ ،آبپارہ، سیکریٹریٹ ودیگر میں مجموعی طور پر 10 مقدمات درج ہیں۔

ای پیپر دی نیشن