امریکہ کا تجارتی دھچکا

تکلم برطرف | مشتاق اے سرور 

پاکستان ایک درآمدی ملک ہے، یہ مینوفیکچرنگ کی بجائے دوسرے ممالک کی مصنوعات پر انحصار کرتا ہے جس کے کئی محرکات ہیں،لہٰذا اس کی برآمدات بہت کم ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ موجودہ مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں ملک کا تجارتی خسارہ سولہ ارب ڈالر کے قریب رہا، اس عرصہ کے دوران پاکستان کی برآمدات بائیس ارب ڈالر رہیں جبکہ درآمدات 37  ارب ڈالر رہیں۔ لیکن امریکہ کے معاملہ میں یہ بات اْلٹ ہے، امریکہ سے ہماری درآمدات کم ہیں جبکہ برآمدات زیادہ ہیں۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق امریکہ پاکستانی مصنوعات کی سب سے بڑی منڈی ہے جہاں دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں پاکستان کی برآمدات سب سے زیادہ ہیں۔ صرف فروری کے مہینے کو ہی دیکھا جائے تو پاکستان نے امریکہ کو چالیس کروڑ ڈالر سے زائد مالیت کی مصنوعات برآمد کیں، جبکہ درآمدات محض تیرہ کروڑ ڈالر رہیں۔ دوسری طرف اگر آپ پاکستان کی امریکہ سے تجارت کا موازنہ چین سے کریں تو فروری میں پاکستان نے چین سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی مصنوعات درآمد کیں جبکہ اسے صرف سولہ کروڑ ڈالر کی اشیا برآمد کی گئیں۔ اس کے برعکس موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں پاکستان نے امریکہ کو تین ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں۔ اگر گزشتہ مالی سال کو دیکھا جائے تو ایک برس کے اندر پاکستان نے امریکہ کو پانچ ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں۔ پاکستان کی طرف سے امریکہ کو بھیجی جانے والی مصنوعات میں نوے فیصد ٹیکسٹائل مصنوعات شامل ہیں جبکہ دس فیصد دیگر اشیا شامل ہیں۔ لیکن اب امریکہ کی موجودہ انتظامیہ نے کچھ دیگر ممالک سمیت پاکستانی مصنوعات پر بھی نیا ٹیرف عائد کر دیا ہے جس کے منفی اثرات پر بات کرنے سے قبل پاکستانی برآمدات کے متعلق جاننا ضروری ہے۔ 
پاکستان کی معیشت میں برآمدات ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہیں کیونکہ یہ ملکی زرمبادلہ کے ذخائر کو بڑھانے، تجارتی خسارے کو کم کرنے اور صنعتی ترقی میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔ پاکستان کی برآمدات میں ٹیکسٹائل اور ملبوسات کو اہم حیثیت حاصل ہے۔ ٹیکسٹائل پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے اور ملکی کل برآمدات کا تقریباً 50-60 فیصد حصہ اس ایک شعبے سے آتا ہے۔ اس کی اہم برآمدی مصنوعات میں کاٹن یارن، ریڈی میڈ گارمنٹس، بیڈ شیٹس، تولیے، اور دیگر ٹیکسٹائل مصنوعات شامل ہیں۔ زرعی مصنوعات میں چاول، گندم، پھل اور سبزیاں (آم، کینو، پیاز، آلو وغیرہ)،چائے اور مصالحہ جات شامل ہیں۔ پاکستان کے تیار کردہ کھیلوں کے سامان کو بھی دوسرے ممالک میں خصوصی اہمیت دی جاتی ہے۔ 
سیالکوٹ دنیا بھر میں کھیلوں کے سامان، خصوصاً فٹبال، کرکٹ بیٹ، ہاکی، دستانے، اور دیگر اشیاء کی تیاری کے لیے مشہور ہے۔ فیفا ورلڈ کپ میں استعمال ہونے والے فٹبالز زیادہ تر سیالکوٹ سے برآمد کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ چمڑے کے جوتے، بیگز، بیلٹس، اور جیکٹس پاکستان کی اہم برآمدی اشیاء￿  میں شامل ہیں۔پاکستانی سرجیکل آلات دنیا بھر میں مشہور ہیں، اور سیالکوٹ اس صنعت کا مرکز ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں پاکستانی ادویات کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح پاکستان میں آئی ٹی سیکٹر تیزی سے ترقی کر رہا ہے، اور ملک کی سافٹ ویئر برآمدات میں نمایاں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کے فری لانسرز اور سافٹ ویئر ہاؤسز مختلف بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ پاکستانی مصنوعات کے بڑے خریدار ممالک میں امریکہ، اٹلی، جرمنی، برطانیہ، فرانس، چین، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب اور افغانستان شامل ہیں۔ پاکستان کی برآمدات کو کئی قسم کے چیلنجز کا سامنا ہے، جن میں توانائی بحران اور لوڈ شیڈنگ، جدید ٹیکنالوجی اور تحقیق و ترقی کی کمی، سخت بین الاقوامی مقابلہ، روپے کی قدر میں عدم استحکام اور انفراسٹرکچر کے مسائل شامل ہیں۔ 
امریکہ پاکستان کے لیے ایک بڑا تجارتی شراکت دار ہے،ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان سے درآمد کی جانے والی مصنوعات پر جو 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے، پاکستانی برآمدات پر اس کے کئی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ نئے ٹیرف کے باعث پاکستانی مصنوعات کی قیمتیں امریکی مارکیٹ میں بڑھ جائیں گی، جس سے ان کی مسابقت کم ہو جائے گی۔ اس کا نتیجہ برآمدات میں کمی کی صورت میں نکل سکتا ہے، خصوصاً ٹیکسٹائل، چمڑے اور سرجیکل آلات کی برآمدات متاثر ہو سکتی ہیں۔ پاکستان کی برآمدات کا ایک بڑا حصہ امریکہ کو جاتا ہے۔ اگر یہ برآمدات متاثر ہوئیں تو زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی آئے گی، جس سے روپے کی قدر مزید دباؤ میں آ سکتی ہے اور افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔ پاکستان پہلے ہی تجارتی خسارے کا شکار ہے۔ اگر امریکہ کو برآمدات کم ہوئیں اور درآمدات میں اضافہ ہوا تو یہ خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے، جو معیشت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔ چونکہ امریکہ پاکستانی ٹیکسٹائل اور اسپورٹس گڈز کی ایک بڑی منڈی ہے، اس لیے اگر برآمدات میں کمی ہوئی تو مقامی صنعتوں کو نقصان پہنچے گا۔ اس سے پیداواری سرگرمیاں متاثر ہو ں گی اور بے روزگاری میں اضافہ ہوگا۔ لامحالہ پاکستان کو اپنی برآمدات کا رخ دیگر ممالک جیسے چین، یورپ، اور مشرق وسطیٰ کی طرف موڑنا پڑے گا، جو آسان کام نہیں ہوگا کیونکہ نئی منڈیوں میں جگہ بنانے میں وقت لگتا ہے اور وہاں پہلے سے مضبوط مسابقتی موجود ہوتے ہیں۔
نئے امریکی ٹیرف سے پاکستان کی برآمدات کو شدید نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے، جو معیشت میں مزید عدم استحکام پیدا کر سکتا ہے۔ اس کے اثرات سے بچنے کے لیے حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے کی ضرورت ہوگی، تاکہ برآمدات میں کمی سے معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کیا جا سکے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کے موجودہ معاشی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ سفارتی سطح پر مذاکرات کر کے ٹیرف میں نرمی کے لیے کوششیں کی جائیں۔ دیگر عالمی منڈیوں، خصوصاً یورپ اور مشرق وسطیٰ میں برآمدات کو بڑھایا جائے۔ پاکستانی صنعتوں کو جدید ٹیکنالوجی اور لاگت میں کمی کے ذریعے زیادہ مسابقتی بنایا جائے اور تجارتی پالیسیوں میں ایسی ترامیم کی جائیں جو مقامی صنعتوں کو سہولت فراہم کریں۔ پاکستان کی برآمدات ملکی معیشت کے استحکام میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر جدید ٹیکنالوجی، تحقیق، اور نئی منڈیوں پر توجہ دیں، تو پاکستان کی برآمدات میں مزید اضافہ ممکن ہے، جو ملکی معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے گا۔  
***

ای پیپر دی نیشن