ایسی سی : چینی ، گھی کے بڑھتے نرخون پر تشویش ، رمضان سے پہلے سپلائی بہتر بنانے کی ہدایت 

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے مجموعی طور پر مہنگائی میں کمی کے باوجود چینی، گھی اور خوردنی تیل‘ سبزیوں سمیت بعض اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لے لیا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ای سی سی ارکان نے عالمی مارکیٹ میں مہنگائی میں کمی کے باوجود پاکستان میں چینی، گھی اور خوردنی تیل کی قیمتوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا اور ماہ رمضان سے پہلے اشیائے ضروریہ کی سپلائی بہتر بنانے کی ہدایت بھی کردی۔ وزارت صنعت و پیداوار اور خوراک کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ قریبی رابطہ رکھنے کی بھی ہدایت  کی ہے۔  ای سی سی نے گندم، چینی اور دالوں کے ذخائر یقینی بنانے کے ساتھ گٹھ جوڑ اور ذخیرہ اندوزی کے خاتمے پر بھی زور دیا اور وزیر خزانہ نے رمضان میں مناسب نرخوں پر اشیاء کی سپلائی یقینی بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ اجلاس میں ریونیو ڈویژن کیلئے دو ارب 79 کروڑ روپے گرانٹ کی منظوری بھی دی جبکہ یہ رقم اسلحہ و بارود کی خریداری، ڈیجیٹل سٹیشنز اور چیک پوسٹوں پر خرچ ہوگی۔  انٹیلی جنس بیورو کیلئے بھی 50 کروڑ روپے کی تکنیکی گرانٹ منظور کی گئی ہے۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے  وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق کو نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کے ساتھ مل  کر گندم، چینی اور دالوں کے سٹرٹیجک ذخائر کے قیام اور رمضان المبارک سے قبل ضروری اشیاء کی سپلائی چین کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات تجویز کرنے کے ضمن میں دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اجلاس میں   ایکسپورٹ فسیلیٹیشن سکیم 2021  میں ضروری پالیسی ترامیم اورکئی وزارتوں وڈویژنز کیلئے تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری بھی دی گئی۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز یہاں وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہوا۔ اجلاس میں معمول کے ایجنڈے کے علاوہ اکنامک ایڈوائزری ونگ کی جانب سے پیش کردہ مہنگائی کے رجحانات اور ضروری اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ بھی لیا گیا۔ کمیٹی کو آگاہ کیا گیا کہ جاری مالی سال 2025 کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر2024) ء کے دوران ملک میں مہنگائی کی اوسط شرح گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے 28.8 فیصدکے مقابلہ میں نمایاں طور پر کم ہو کر 7.2 فیصد رہ گئی ہے، دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد رہی جو دسمبر 2023 میں 29.7 فیصد تھی، دسمبر2024میں مہنگائی کی شرح 80ماہ  کی کم ترین سطح پرریکارڈکی گئی  جس کی بنیادی وجوہات میں زرِ مبادلہ کی شرح میں استحکام، محتاط مالی نظم و ضبط اور ملک بھر میں ضروری اشیاء کی بہتر فراہمی شامل ہیں۔ اجلاس میں قیمتوں کے حساس اشاریہ(ایس پی آئی)  میں حالیہ ہفتوں کے دوران مسلسل کمی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا تاہم وزیرخزانہ نے  زور دیا کہ بنیادی و اوسط مہنگائی اور قیمتوں میں کمی کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو پہنچنا چاہیے۔ اجلاس میں  صوبائی پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو  قیمتوں کے کنٹرول کے طریقہ کار پرسختی سے عمل درآمدکو یقینی بنانے،کارٹلائزیشن کے تدارک، ذخیرہ اندوزی کے خلاف اقدامات کرنے، اور ناجائز منافع خوری کی روک تھام کے لیے ہدایات جاری کی گئیں تاکہ عوام کو غیر منصفانہ قیمتوں سے تحفظ فراہم کیا جا سکے۔ اجلاس میں  ریونیو ڈویژن کی جانب سے اسلحہ و گولہ بارود سے متعلق مواد کی خریداری اور ڈیجیٹل انفورسمنٹ سٹیشنز و چیک پوسٹوں کے ڈیزائن کے لیے نیسپاک کی خدمات حاصل کرنے کے لیے 2.79 ارب روپے کے تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ وزارت داخلہ کی سمری پر فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے لیے بیرکس اور چیک پوسٹوں کی تعمیر کے لیے 494.56 ملین روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری بھی دی گئی۔ ریکوڈک مائننگ کمپنی سے طے پانے والے معاہدے کے مطابق  ریکوڈک منصوبے کیلئے 1.792 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری سے متعلق وزارت داخلہ کی سمری کاجائزہ لیاگیا۔ 

ای پیپر دی نیشن