نئی دہلی (این این آئی )بھارتی لوک سبھا میں متنازع وقف ترمیمی بل منظور کر لیا گیا۔بھارتی میڈیا کے مطابق وقف ترمیمی بل لوک سبھا میں 12 گھنٹے بحث کے بعد منظور کیا گیا جس کی حمایت میں 288 اور مخالفت میں 232 ووٹ پڑے۔بھارتی میڈیا کے مطابق کانگریس کی رہنما سونیا گاندھی نے کہا کہ وقف ترمیمی بل آئین پر حملہ ہے۔ مودی حکومت ملک کو کھائی میں گھسیٹ رہی ہے، مودی حکومت آئین کو بھی برباد کرنا چاہتی ہے۔رکنِ پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے لوک سبھا میں وقف بل کی مخالفت کی اور کہا کہ یہ بل آرٹیکل 25، 26 کی خلاف ورزی ہے۔ وقف بل مسلمانوں کے ساتھ ناانصافی ہے۔مودی حکومت نے مسلمانوں کی وقف کردہ زمین کے انتظام میں زبردست تبدیلیوں کا منصوبہ بنایا ہے جس سے حکومت اور مسلمانوں کے درمیان ممکنہ طور پر کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔زمین اور جائیدادیں وقف کے زمرے میں آتی ہیں اور مذہبی، تعلیمی یا خیراتی مقاصد کے لیے کسی مسلمان کی جانب سے عطیہ کی گئی ہیں، ایسی اراضی کو منتقل یا فروخت نہیں کیا جاسکتا۔حکومت اور مسلم تنظیموں کا اندازہ ہے کہ وقف بورڈ کے پاس تقریبا 8 لاکھ 51 ہزار 5 سو 35 جائیدادیں اور 9 لاکھ ایکڑ اراضی ہے جس سے وہ بھارت کے سرفہرست تین بڑے زمینداروں میں شامل ہوتے ہیں۔وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت کا پیش کردہ وقف (ترمیمی)بل میں مرکزی وقف کونسل اور وقف بورڈ میں غیر مسلم اراکین کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور اس سے حکومت کو متنازع وقف املاک کی ملکیت کا تعین کرنے کا اختیار مل جائے گا۔یہ قانون مسلم برادری اور مودی حکومت کے درمیان کشیدگی کے دوران سامنے آیا۔ اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے کہا ہے کہ بل مسلمانوں کو پسماندہ کرنے اور ان کی جائیداد کے حقوق ختم کرنے کیلئے بنایا گیا، یہ صرف مسلمانوں پر حملہ نہیں بلکہ مستقبل میں بھی دیگر اقلیتوں کیخلاف بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔شیو سینا کا کہنا ہے مودی حکومت مسلمانوں کیلئے اتنی فکر مند کیوں ہو رہی ہے۔بل مسلمانوں کو دھوکا دینے کی سازش ہے۔