بابائے حریت سید علی گیلانی کی تیسری برسی سے دو روز قبل بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے در فطنی چھوڑی کہ بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 شامل کرنے کے بعد مسئلہ کشمیر ہمیشہ کے لیے ختم ہوچکا۔ تنازعہ کشمیر معاملے کے بعد اب پاکستان سے کسی سطح پر کسی قسم کی بات چیت کی ضرورت نہیں'' اب ہم جانیں او رکشمیری '' پاکستان خود کو معاملے سے دور رکھے!! بھارتی وزیر خارجہ کے ''زریں خیالات'' ایسے وقت میں سامنے آرہے ہیں جب بلوچستان میں اس کی خفیہ سرگرمیاں بڑھ رہی ہیں۔ چار روز قبل بلوچستان میں تخریب کاری کی چار مختلف وارداتوں میں چالیس معصوم شہریوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔ بلوچستان اور خیبرپختونخواہ میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت پوری طرح ملوث ہے یہ اب کوئی ڈکھی چھپی بات نہیں بھارت افغان سرزمین استعمال کرکے پاکستان میں شورش پیدا کرنے میں سرگرم ہے'' را'' مذموم مقاصد میں کل کامیاب ہوا اور انشاء اللہ آئندہ اسے منہ کی کھانی پڑے گی۔ بھارت ابھی تک 5 اور 6 اگست 2024 کو بنگلہ دیش میں ہونے والی تبدیلی کا زخم چاٹ رہا ہے، اسے معلوم ہے کہ کسی ملک میں حد سے زیادہ مداخلت اس کی خودمختاری پر سوالیہ نشان لگا دیتی ہے۔ بنگلہ دیشی نوجوانوں نے شیخ حسینہ واجد حکومت سے پہلے مخالفت اور پھر نفرت کا اظہار کیا اور بالآخر اس نفرت کا نتیجہ حسینہ واجد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی صورت میں نکلا۔ پاکستان نے ہمیشہ پڑوسی ممالک کی خودمختاری اور سلامتی کا احترام کیا اس کا ستر سال سے موقف رہا ہے کہ ہندوستان تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرے ، مسئلہ کشمیر دونوں ایٹمی ممالک کے درمیان جنگ کا ساخشانہ بن سکتا ہے اس لئے بھارتی سرکار کو حالات کی نزاکت کا احساس کرنا چاہیے۔ وقت گزارنے کی پالیسی کا دور ماضی کا حصہ بن گیا ہے اور نہ حالات آئین کی ترمیم سے مسئلہ ختم کرنے والے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا تو چین' روس اور امریکہ جیسی بڑی طاقتیں بہت کچھ کرسکتی تھیں اگر بھارت سمجھتا ہے کہ علی گیلانی کے جنازے پر پابندی لگانے سے تحریک آزادی کے جزبے جو دبا دیا گیا ہے تو یہ اس کی بھول ہے مسئلہ کشمیر ایک جوالہ مکھی بن چکا ہے جو جلد پھٹنے والا ہے جب پھٹے گا تو بھارت کی تمام چالاکیاں عیاریاں اور یاریاں بہا کر لے جائے گا، ایک گیلانی نہیں علی گیلانی آزادی کی شمع روشن کر چکا اس کو لے کر آگے بڑھنے والا نوجوان پر عزم ہیں اس کا نعرہ ہم پاکستانی ہیں پاکستان ہمارا ہے ہر گلی میں گونج رہا ہے جنرل سید عاصم منیر کا یہ کہنا کہ ارٹیکل 370 ایک ردی کا ٹکڑا ہے بہت بڑا پیغام ہے مناسب ہے کہ مودی روایتی ہٹ دھرمی کی بجائے ہوش کے ناخن لے وہ نہ ہو کشمیر پر قبضہ جماتے اور بہت کچھ گنوا دے کشمیر تو کشمیریوں کا ہی رہے گا…یادش بخیر بھارتی قیادت نے خود اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں دنیا سے وعدہ کیا تھا کہ وہ کشمیریوں کو ان کی رائے کے مطابق فیصلہ کرنے کا اختیار دے گی۔ستر سال سے بھارت اپنے وعدے کی پاسداری نہیں کر پارہا۔ وہ یہ یاد رکھے جلد یا بدیر اسے مذاکرات کی میزپر آنا پڑے گا اور مذاکرات کشمیر کے تنازعہ پر ہونگے۔تاریخ کا سچ یہ بھی ہے کہ کشمیر کا فیصلہ بھارت یا پاکستان نے نہیں خود کشمیریوں نے کرنا ہے!! بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پیدا ہونے والی کشمیر کی گھمبیر صورت حال دنیا کے سامنے ہے مگرکشمیریوں کے حق خود ارادیت پرعالمی رہنمائوں کے بیانات سے خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہوتا نظر نہیں آرہا۔ دوسری طرف کشمیری عوام کی بے کسی اوربد حالی پر عالمی برادری کی خاموشی بھی سمجھ سے بالاتر ہے۔ یکجہتی کشمیر منانے کا مقصد بنیادی طور پر یہ ہے کہ عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ مسئلہ کشمیر دنیا کا سب سے پرانا اور حل طلب بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ جو بھارت کی ہٹ دھرمی اور اقوام عالم کی عدم توجہ کے باعث آج تک حل نہیں ہو سکا۔ بھارت مسلسل اس کوشش میں ہے کہ جموں کشمیر کا معاملہ دبایا جائے۔ اور عالمی برادری کی توجہ بھارتی مظالم سے ہٹائی جائے۔ کشمیری آج بھی اس بات کے منتظر ہیں کہ اقوام متحدہ اپنا کردار ادا کرتے ہوئے ہندوستان پر دبائو ڈالے اور مقبوضہ کشمیر میںقابض افواج کی طرف سے نہتے کشمیر یوں پر مظالم بند کروائے۔ انتہا پسند بھارتی قیادت مقبوضہ کشمیر میں اپنا غاصبانہ قبضہ جمائے ہوئے ہے اور کشمیری اقوام متحدہ میں کشمیریوں سے کئے گئے وعدے کی پاسداری کے منتظر ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے اس سلگتی چنگاری کو بجھانے میں اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر پوری دنیا اس کی لپیٹ میں آ سکتی ہے۔ کشمیریوں خصوصا نوجوانوں کو چاہیے کہ بھارت کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے کیلئے سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو زیادہ سے زیادہ اجاگر کریںاور ٹویٹر،فیس بک اور وٹس ایپ کے زریعے مقبوضہ جموں کشمیر میں بھارتی فورسز کے مظالم کو شیئر کرنے اور عالمی برادری تک پہنچانے میں ااپنا کردار ادا کریں
٭…مرد آہن سید علی شاہ گیلانی
۔ قائد تحریک سید علی شاہ گیلانی ایک فرد نہیں تحریک اور مشن کا نام ہے جن کا نعرہ کشمیر بنے گا پاکستان ہے، وہ کشمیرکی آزادی کی تحریک میں مشعل بردارکا کردار ادا کرتے رہے۔انھوں نے آخری سانس تک کشمیریوں کے حقوق کی جنگ لڑی۔ 'سید علی گیلانی کی جدوجہد انڈین قبضے کے خلاف ناقابل تسخیر عزم کی علامت ہے۔ سید علی گیلانی تحریک آزادی کشمیر کے روح رواں تھے، حریت رہنما نے بھارتی ظلم و جبر کا دلیری سے مقابلہ کیا۔ سید علی گیلانی عزم و حوصلہ کے کوہ گراں تھے، جبر، جیل اور تشدد کا کوئی مرحلہ ان کے عزم آزادی کو کبھی کمزور نہ کر پایا۔ سید علی گیلانی کی زندگی بھر کی قربانیاں اور مسلسل جدوجہد کشمیریوں کے بھارتی قبضے کے خلاف ناقابل تسخیر عزم کی علامت ہے۔ ان کا خواب اور اس کا مشن تب تک زندہ رہے گا جب تک مقبوضہ کشمیرکے لوگ اپنے حق خود ارادیت کو حاصل نہیں کر لیتے، وہ تحریک آزادی کے سرخیل اور مزاحمت کا استعارہ تھے۔