مناظرے کا چیلنج

مہنگائی ہو گی تو ملک چلے گا ۔ملک میں کوئی غربت نہیں ۔میرے صوبے میں کوئی ایک غریب سامنے لا کر دکھادے ۔ملک میں لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں ۔اچھا رہن سہن ہے ۔ہمارے صوبے میں کوئی کچا گھر دکھا دے ۔ساری دنیا میں غربت ہے ۔ان خیالات کااظہار وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران کیا ۔شہباز شریف کو چیلنج دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی بیس سالہ اور میری پانچ سالہ کارکردگی کا موازنہ کر لیں اپنے کاموں کی فہرست لے آئیں ان سے موازنہ کریں شہباز شریف کی بیس سالہ حکومت سے میری پانچ سالہ کارکردگی بہتر ہے ۔پرویز خٹک جو باتیں قومی اسمبلی میں کر رہے تھے تحریک انصاف کے متعدد ایم این ایز ہنس رہے تھے ۔ مشہور کہاوت ہے کہ ایک ملک میں قحط آگیا بادشاہ کی بیٹی کو جب خبر پہنچی کہ قحط آگیا ہے اس نے کہا کہ گندم نہیں تو ہم بسکٹ اور بیکری کی اشیاء کھائیں گے ۔بادشاہ کی بیٹی کو علم نہ تھا کہ بسکٹ بھی آٹے سے بنتا ہے ۔قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان مہنگائی کے خلاف پھٹ پڑے ۔طاہر صادق نے بجٹ اجلاس میں کہا کہ تین ہزار ارب سے زائد کا  بجٹ خسارہ کیسے پورا کریں گے ؟تنخواہوں میں پچیس فیصد اضافہ ہونا چاہیے ۔حکومتی رکن قومی اسمبلی نور عالم نے بجٹ میں حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آٹا ،گھی ،بجلی سستی کرے ۔پی ٹی آئی کا ضرور ہوں مگر غلط کام پر آواز اٹھائوں گا ۔چینی سو روپے کلو ،گھی کا ڈبہ 1580روپے ،آٹے کا ٹھیلا1240روپے ،پانچ ہزار روپے بجلی کا بل ،ادویات کی قیمتیں دگنی ،سکول کی فیس کم سے کم دو ہزار روپے ،پندرہ سے بیس ہزار کمانے والا مزدو ر کیسے پورا کرے گا ۔احساس پروگرام کے بجائے بجلی ،تیل اور گیس سستا کروا دیتے تو غریب کو فائدہ ہوتا ۔لوگوں کو بھکاری نہ بنائیں ۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی ارکان کی طرف سے پرویز خٹک کو غربت کے بارے میں جواب مل گیا ۔
پرویز خٹک نے شہباز شریف کو مناظرے کا چیلنج دیا کہ 20 سال حکمرانی کی ۔شہباز شریف بارہ سال اور سات ماہ حکمران رہے ۔پرویز خٹک کئی مرتبہ  وزیراعلیٰ کے عہدے پر فائز رہے  شہباز شریف کی طرح ترقیاتی کام نہیں کر سکے گا ۔جب پرویز خٹک وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا تھے ۔اکتوبر 2017ء میں پشاور بی آر ٹی کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہباز شریف نے میٹرو کو ایک سال میں مکمل کیا تھا میں پشاور بی آر ٹی کو چھ ماہ کے قلیل عرصے میں مکمل کر کے دکھائوں گا ۔49ارب سے شروع کیاگیا منصوبہ تین سال میں مکمل کیا لاگت 90ارب روپے پہنچ گئی ۔ایک سال کے افتتاح کے بعد بھی تین ڈپوز پر تعمیراتی کام مکمل نہ ہو سکا ۔شہباز شریف نے لاہور میٹرو کو 11ماہ کے قلیل عرصے میں 29ارب میں مکمل کیا۔ اس وقت ترکی کے نائب وزیر ا عظم لاہور بی آر ٹی کے افتتاحی  تقریب میں شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کیا کہ ہم بھی اتنے قلیل عرصے میں یہ منصوبہ مکمل نہیں کر سکتے ۔لاہور،اسلام آباد،پنڈی اور ملتان میٹروز کو تقریباً 90ارب میں مکمل کیا ۔قومی خزانے کو اربوں روپے کی بچت کروائی ۔ناخواندگی کے خاتمے کے لئے شہباز شریف نے پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈز سے دو لاکھ طلبہ کو وظائف دیئے جس میں پورے ملک کے طلبہ بھی شامل ہیں ۔اجالہ پروگرام کے تحت طلبہ میں دو لاکھ دس ہزار سولر لیمپس تقسیم کئے۔پنجاب کے پسماندہ ترین اضلاع میں آٹھ دانش سکول قائم کئے جن کا معیار کیڈٹ کالج سے بہتر ہے ۔پنجاب میں بھٹہ مزدوروں کے تقریباً 96ہزار بچوں کو سکولوں میں داخل کرایا ۔ان کے لئے ایک ہزار ماہوار وظیفہ مقرر کیا۔لیپ ٹاپ سکیم کے تحت چار لاکھ پچیس ہزار لیپ ٹاپ میرٹ کی بنیاد پر طلبہ میں تقسیم کئے ۔
پنجاب کے غریب بچوں کو چھ لاکھ تعلیمی وظائف دیئے ۔4500سکولوں میں طلبہ کی تعداد کو دگنا کیا ۔80ہزار اساتذہ کو میرٹ کی بنیاد پر بھرتی کیا جن میں پچاس فیصد خواتین اساتذہ شامل تھیں ۔تعلیمی اصلاحات کے تحت دنیا بھر کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں ماسٹرز اور پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے لئے ’’شہباز شریف میرٹ سکالر شپ‘‘سکیم کا آغاز کیا ۔ذہین طلبہ کو امریکا اور یورپ کی یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کے لئے بھیجا ۔تحریک انصاف حکومت نے بر سر اقتدار آنے کے بعد نا صرف لیپ ٹاپ سکیم ،اجالہ پروگرام سمیت پی ایچ ڈی اسکالر شپ سکیم کو بند کیا ۔پرویز خٹک صاحب شہباز شریف کے عوام کے فلاح و بہبود کے لئے انقلابی اقدامات کو ملک سمیت بیرونی ملک سراہا جاتا ہے ۔قوم کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں محمد شہباز شریف جیسا بہترین لیڈر  نصیب ہوا ہے۔

ای پیپر دی نیشن