بھارت کو مزید جنونیت سے روکنا اب ٹرمپ کی ذمہ داری ہے

وزیراعظم محمد شہبازشریف نے باور کرایا ہے کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے لیکن ہم اپنے دفاع میں بھرپور جوابی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ہمارے شاہینوں نے دشمن کو چند گھنٹے میں نشانِ عبرت بنا دیا۔ یہ ہماری غیرت اور اصولوں کی فتح ہے۔ دشمن پر 10 مئی کی فتح مبین پر گزشتہ روز ملک بھر میں یوم تشکر منایا گیا اور ملک کی سلامتی اور ترقی و خوشحالی کی خصوصی دعائیں مانگی گئیں۔ اس سلسلہ میں وزیراعظم ہائوس اسلام آباد کے سبزہ زار میں قومی پرچم لہرایا گیا۔ پرچم کشائی اور یوم تشکر کی اس تقریب میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان کی عظیم کامرانی پر وہ قوم کی طرف سے سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر کا دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتے ہیں جن کی دلیرانہ‘ دانشمندانہ قیادت میں دشمن کیخلاف یہ عظیم معرکہ سر ہوا۔ وزیراعظم نے کہا‘ وہ آج چیف آف ایئرسٹاف ظہیربابر سدھو اور انکے شاہینوں کو بھی گرمجوشی کے ساتھ مبارکباد اور شاباش دیتے ہیں جنہوں نے اقوام عالم میں ہمارے سر فخر سے بلند کر دیئے ہیں۔ اسی طرح وہ پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نوید اشرف کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں جن کی قیادت میں پاکستان نیوی پاکستان کے سمندری پانیوں کی حفاظت کرتی رہی۔ 
دریں اثناء یوم تشکر کے موقع پر صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے خصوصی پیغامات بھی جاری کئے گئے جن میں عظیم کامیابی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ آج ہم بھارتی جارحیت کے جواب میں اپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر یوم تشکر منا رہے ہیں۔ وہ مسلح افواج کے دلیر سپاہیوں اور سربراہان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ یہ کامیابی صرف پاکستانی افواج کی نہیں‘ بلکہ پوری قوم کی کامیابی ہے۔ قوم دشمن کی جارحیت کیخلاف بنیان مرصوص کی مانند کھڑی رہی۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج نے بھارتی اشتعال انگیزی کا پیشہ ورانہ انداز میں بھرپور قوت سے جواب دیا ہے۔ دنیا نے پاکستان کے صبر و تحمل کا اعتراف کیا اور ہماری اپریشنل مہارت کو تسلیم کیا۔ صدر مملکت نے اپنے پیغام میں باور کرایا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے‘ ہم کسی کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں رکھتے تاہم پاکستان اپنی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریگا اور ہماری سرزمین کیخلاف کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا‘ ہم سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی مسترد کرتے ہیں۔ 
یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی فتح مبین پر یوم تشکر مناتے ہوئے پوری قوم‘ قومی سیاسی‘ عسکری قیادتوں اور مختلف مکاتب زندگی کی شخصیات نے جہاں شکرانے کے طور پر خدا کے حضور سر جھکایا ہے‘ وہیں تزک و احتشام کے ساتھ یوم تشکر کا اہتمام کرکے پوری دنیا بالخصوص اپنے دشمن کو یہ ٹھوس پیغام بھی دیا ہے کہ ملک کی آزادی‘ خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کیلئے بلاامتیاز پوری قوم یکجہت و یکجان ہے اور سیسہ پلائی دیوار بن کر ملک کی محافظ افواج پاکستان کے ساتھ ڈٹ کر کھڑی ہے۔ ہمارے مکار دشمن بھارت کو جہاں اپنی عسکری طاقت کا زعم تھا‘ وہیں اسے یہ گمان بھی تھا کہ پاکستان کے اندرونی مسائل‘ اسکی کمزوریوں اور پیدا شدہ سیاسی عدم استحکام سے فائدہ اٹھانے کا اسکے پاس یہی نادر موقع ہے۔ اپنے ذہن میں راسخ ہونے والے عسکری برتری کے اسی خناس نے بھارت کی مودی سرکار کو چین سے بیٹھنے نہیں دیا اور پاکستان کی سلامتی کیخلاف اس نے اپنی سازشوں کا دائرہ وسیع کرنا شروع کر دیا۔ جب فرانس کے ساتھ جنگی ہتھیاروں کی فراہمی کا معاہدہ کرکے بھارت نے اس سے جدید ٹیکنالوجی سے لیس رافیل جنگی جہاز حاصل کئے تو نریندر مودی نے سینہ چوڑا کرکے یہ بڑ ماری کہ میری 56 انچ کی اس چھاتی کو اب کوئی نیچا نہیں دکھا سکتا۔ بھارت کی ہندوانتاء پسند جماعت بی جے پی کا تو بنیادی ایجنڈا ہی اکھنڈ بھارت کے تحت ہندوتوا کے فروغ اور پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کا رہا ہے جبکہ مسلمانوں کو کرش کرنے کا خواب بھی بی جے پی کی قیادت نے اپنے دلوں میں سما رکھا ہے اس لئے بی جے پی کے 90ء کی دہائی والے اقتدار کے دوران بھی بھارتی مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کرنے کے اقدامات اٹھائے جاتے رہے اور بابری مسجد کو شہید کرکے اسکی جگہ رام مندر کی تعمیر کی بنیاد رکھی دی گئی۔ اگرچہ بھارتی وزیراعظم واجپائی نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد پاکستان کا دورہ کرکے مینار پاکستان پر کھڑے ہو کر پاکستان کے ساتھ امن سے رہنے کا پیغام دیا مگر پاکستان اور مسلم دشمنی تو بالخصوص بی جے پی کی گھٹی میں پڑی ہوئی ہے۔ چنانچہ جب 2015ء میں بی جے پی کے اقتدار کی راہ دوبارہ ہموار ہوئی تو گجرات کے قصاب نریندر مودی نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی پاکستان کے ساتھ سرحدی شرانگیزیوں اور بھارتی مسلمان اقلیتوں کو دبانے کا سلسلہ تیز کر دیا۔ نریندر مودی نے پاکستان دشمنی کے ایجنڈے کے تحت ہی لوک سبھا کے مسلسل تین انتخابات میں بی جے پی کو کامیاب کراکے اپنے اقتدار کی راہ ہموار کی اور اپنے ہر اقتدار کے دوران پاکستان کی سلامتی پر شب خون مارنے کی سازشوں کو تقویت پہنچاتے رہے۔ اس کیلئے فالس فلیگ اپریشن انکی مرغوب سازش ہے‘ جس کے تحت وہ بالخصوص اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر میں ’’را‘‘ کے ذریعے دہشت گردی کی کوئی نہ کوئی واردات کراکے اس کا ملبہ فوری طور پر پاکستان پر ڈالتے اور اس پر دہشت گرد ملک ہونے کا عالمی لیبل لگوانے کی سازش کرتے ہیں۔ انکے ادوار حکومت میں اڑی‘ پلوامہ ل، امرتسر پولیس سٹیشن اور اب پہلگام دہشت گردی اس کا بین ثبوت ہے۔ دہشت گردی کے ان تمام واقعات کے رونما ہوتے ہی بلاتحقیق و ثبوت پاکستان پر ملبہ ڈالا جاتا رہا اور اس پر باقاعدہ جنگ مسلط کرنے کی سازشیں کی جاتی رہیں۔ 
یہ قدرت کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہماری سلامتی کیخلاف بھارتی سازشوں کے موثر توڑ کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کی امنگ ہماری حکومتی سیاسی قیادتوں کے ذہنوں میں پیدا کی چنانچہ 1971ء کے سانحہ سقوط ڈھاکہ کے بعد بھارت نے باقیماندہ پاکستان کی سلامتی بھی تاراج کرنے کی نیت سے خود کو ایٹمی طاقت بنایا تو 1974ء میں اسی وقت وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو نے بھی پاکستان کیلئے ایٹمی ٹیکنالوجی کے حصول کا عزم باندھ لیا اور یہ کہہ کر بھارت کو چیلنج کیا کہ ہم گھاس کھا لیں گے مگر پاکستان کو ایٹمی ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرکے رہیں گے۔ خوش قسمتی سے اس عظیم کام کو سرانجام دینے کیلئے نوجوان ایٹمی سائنس دان ڈاکٹر عبدالقدیر خان بھی ذوالفقار علی بھٹو کو دستیاب ہو گئے چنانچہ انہوں نے اٹامک انرجی کمیشن تشکیل دیکر ایٹمی صلاحیتوں کے حصول کا عظیم کام ڈاکٹر اے کیو خان کو سونپ دیا جن کی بعدازاں ہر آنے والے فوجی اور سول حکمران نے ان کی بھرپور معاونت کی اور وسائل مہیا کئے چنانچہ مئی 1998ء کے دوسرے بھارتی ایٹمی دھماکے کے ساتھ ہی اس وقت کے وزیراعظم میاں نواشریف نے بھی معمار نوائے وقت مجید نظامی کے ٹھوس مشورے کو عملی جامہ پہنچا کر 28 مئی کو چاغی کے پہاڑ میں ایٹمی بٹن دبا کر پاکستان کے ایٹمی قوت ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا۔ 
یہ امر واقع ہے کہ ہمارے اعلانیہ ایٹمی قوت بننے کے باعث ہی دشمن کی گھنائونی سازشوں کے باوجود ہماری سلامتی اب تک محفوظ و برقرار ہے ورنہ ہمارا یہ دیرینہ روایتی دشمن بھارت تو ہمیں نرم چارہ سمجھ کر کب کا ہڑپ کر چکا ہوتا۔ اسی بدنیتی کے تحت مودی سرکار نے پہلگام فالس فلیگ اپریشن کا ڈرامہ رچایا اور اپنے رافیل جہازوں کی قوت کو پاکستان کیخلاف آزمانے کا فیصلہ کیا جسے پاک فضائیہ اور اسکی بری و بحری افواج کے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ہونے اور انکے جذبہ ایمانی کا ادراک ہی نہ ہو سکا۔ مودی سرکار نے برتری کے خناس کے ساتھ 7, 6 مئی 2025ء کی رات پاکستان پر رافیل جہازوں اور اسرائیلی ڈرونز کے ساتھ حملہ کیا مگر جب پاک فضائیہ کے مستعد جوانوں نے فوری جوابی کارروائی میں بھارت کے تین رافیل جہازوں سمیت اسکے پانچ جنگی جہاز گرائے اور پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے والے اسکے ہر ڈرون کو تباہ کر دیا تو مودی سرکار کا نشہ ہرن ہوا۔ اسکے باوجود اس نے پاکستان کیخلاف جارحیت کا سلسلہ برقرار رکھا اور 10 مئی کی علی الصبح اسکے مختلف شہرں پر باقاعدہ حملہ کر دیا۔ اسکے جواب میں پاک فضائیہ اور بری و بحری افواج نے بھارت کو جس عبرتناک شکست اور ہزیمت سے دوچار کیا‘ اس پر اقوام عالم بھی ششدر ہیں اور مودی سرکار امریکی صدر ٹرمپ کے پائوں پڑ کر پاکستان کے ساتھ جنگ بندی پر مجبور ہوئی تاہم مودی کی بڑھکوں سے یہی محسوس ہو رہا ہے کہ جلی ہوئی رسی کے بل ابھی تک نہیں نکلے۔ یقیناً اسی تناظر میں قوم‘ قومی سیاسی‘ عسکری قیادتوں اور ریاستی اداروں نے بھارت کو پوری قوم کے سیسہ پلائی دیوار بننے کا مسکت جواب دینا ضروری سمجھا۔ یہ جواب یوم تشکر منا کر اور ہر سال دس مئی کو یوم معرکہ حق منانے کا اعلان کرکے دیا گیا ہے۔ مودی سرکار اور دوسری عالمی قیادتوں بالخصوص امریکی صدر ٹرمپ کو علاقائی اور عالمی امن مقصود ہے تو وہ بھارت کی جنونیت کے آگے ابھی سے بند باندھ لیں اور یواین قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر مستقل طور پر حل کرادیں ورنہ پاکستان کی عسکری دفاعی قوت کا تو اب پوری دنیا کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہے۔

ای پیپر دی نیشن