آرمی چیف کے دو قومی نظریہ پر بیان سے ’’گودی‘‘ میڈیا کو آگ لگ گئی

 اسلام آباد (رپورٹ: عبدالستارچودھری) پہلگام حملے کے بعد بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی پر سوال اٹھنے لگے۔ اس بہت بڑی انٹیلی جنس ناکامی پر نہ صرف بھارتی عوام اور حکومتی اہلکار سیخ پا ہیں بلکہ خود بھارتی میڈیا بھی مودی سرکار کے ڈراموں کو ایکسپوز کرنے لگا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی صحافی راہول پنڈیتا نے کہا ہے کہ پہلگام حملہ کہیں نہ کہیں بھارتی فوج کی انٹیلی جنس ناکامی ہے، جبکہ سابق حکومتی اہلکار رادھا کمار نے سوال اٹھایا ہے کہ سی آر پی ایف کی پوسٹ کو الرٹ جاری ہونے کے باوجود کیوں ہٹا دیا گیا تھا، ایک کوتاہی کے بعد مزید کوتاہیاں برتی گئیں جیسے پلوامہ میں ہوا تھا۔ بھارتی ریٹائرڈ کرنل اجے شکلا نے کہا کہ دہشتگردی کو ختم کرنے کا جھوٹا بیانیہ بیشتر بھارتیوں کی جانیں لے چکا ہے۔ بھارتی شہری سدھارت واردھان نے کہا کہ بھارتی وزیر داخلہ کا شمار ان لوگوں میں ہوتا ہے جو سب سے زیادہ غیر ذمہ دار ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ وی پی ملک کہتے ہیں کہ میرا سوال یہ ہے کہ بھارتی انٹیلی جنس کو کیا ہوا اور ناکامی کیوں  ہوئی۔ مودی کی مسلم دشمنی مہم سے تنگ آئے ہوئے بھارتی شہری بھی اپنی سرکار کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ بھارتی شہریوں کا خیال ہے کہ پہلگام حملے کے فالس فلیگ آپریشن کے بعد بی جے پی کی نفرت انگیز سیاست کھل کر سامنے آگئی ہے۔ درحقیقت ہندو مسلم فساد کو ہوا دے کر مودی سرکار مسلمانوں کے حقوق سلب کرنے میں مصروف ہے۔ کشمیری مسلمانوں کو بدنام کر کے انکے گھروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اتراکھنڈ میں بلڈوزر کے ذریعے متعدد مساجد اور گھر مسمار کر دئیے گئے۔ دہشتگردی کا جھوٹا لیبل لگا کر سینکڑوں کشمیری مسلمانوں کے گھر مسمار کئے گئے ہیں جبکہ بھارتی عوام نے مودی کا یہ نفرت انگیر بیانیہ مسترد کر دیا۔ ذرائع کے مطابق پہلگام حملے کے دوران بھارتی سیاحوں نے کشمیری مسلمانوں کے اچھے رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیریوں نے بھارتی سیاحوں کی مدد کر کے انسانیت کی مثال قائم کی۔ بھارتی سیاحوں کے مطابق کشمیری مسلمانوں نے حملے کے دوران ہماری جان بچائی اور رہنے کو چھت دی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق مودی کا نفرت انگیز بیانیہ بھارتی عوام کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی مسترد کر دیا گیا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق مذہبی منافرت کو سیاسی طاقت بنانے پر مودی کو جوابدہ ہونا پڑے گا، دوسری جانب پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی میڈیا کی سازش بھی بے نقاب ہو چکی ہے جبکہ پاکستانی میڈیا نے بھارتی پروپیگنڈے کا منہ توڑ جواب بھی دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی میڈیا پاکستانی میڈیا کی رپورٹنگ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہو گیا ہے اور پاکستانی ڈیجیٹل وار فیئر نے بھارتی پروپیگنڈے کو روند ڈالا ہے۔ اس بات کا اعتراف ممتاز بھارتی اخبار انڈیا ٹو ڈے نے بھی کیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق بھارتی میڈیا نے پاکستانی میڈیا پر الزام لگایا کہ فالس فلیگ کا ڈرامہ رچا کر پاکستان عالمی برادری کی ہمدردی بٹورنا چاہتا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی بھارتی بیانیے کو بدترین شکست ہوئی۔ ٹوئیٹر کی ہزاروں سے زائد پوسٹوں میں مودی تنقید کی زد میں ہیں اور  #ModiExposed، #IndianFalseFlag، #PahalgamDramaExposed پر مبنی ہیش ٹیگ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سوشل میڈیا کی مربوط حکمت عملی بھارت پر بھاری پڑ گئی اور پاکستانی میڈیا کی جاندار رپورٹنگ سے بھارتی میڈیا کا جھوٹا بیانیہ دفن ہو چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق دنیا کو گمراہ کرنے کی بھارتی میڈیا کی کوشش نہ صرف ناکام ہو چکی یے بلکہ متعدد بھارتی صحافیوں نے بھی بھارتی بیانیے کو مسترد کر دیا ہے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) آرمی چیف نے جب دو قومی نظریہ کی بات کی اور قائد کے الفاظ کو دہرایا تو گودی میڈیا کو آگ لگ گئی۔ بھارتی میڈیا نے دو قومی نظریہ کے بیان کو سیاق و سباق سے ہٹ کر،  ہندو کارڈ کے طور پر استعمال کرنے کی ناکام کوشش کی۔ علاوہ ازیں سیاسی ہمدردیاں حاصل کرنے کے لیے بی جے پی دور میں جھوٹا پراپیگنڈا کرنے کے لیے دہشتگردانہ واقعات رونما کروانے کی لمبی تاریخ ہے۔ ’بلوم برگ‘ کی رپورٹ کے مطابق 1999ء میں قندھار میں ہوائی جہاز اغوا کا واقعہ ہوا،اس وقت بھی بھارت میں بی جے پی کی حکومت تھی جبکہ 2001ء میں بھارت کی پارلیمنٹ پر حملہ بھی بی جے پی کے دور میں ہوا۔ 2002ء  میں اکشردھام مندر پرحملہ کے وقت بھی بی جے پی ہی برسراقتدار تھی اور اسی سال امر ناتھ یاترا پر حملہ ہوا تھا۔ علاوہ ازیں 2016ء میں پٹھان کوٹ حملہ بھی بی جے پی سرکار کے دوران ہوا۔ اسی سال اڑی دہشتگردی حملہ ہوا۔ 2017ء میں ایک بار پھر امر ناتھ یاترا پر حملہ ہوا جبکہ 2019ء  پلوامہ دہشگردی کے واقعہ کے وقت بھی بی جے پی اقتدار کے مزے لوٹ رہی تھی۔ اب 2025ء  میں پہلگام دہشتگردی واقعہ بھی بی جے پی کے نریندر مودی کی سرکار میں ہوا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ یہ حملے بی جے پی سرکار کے دور میں اتفاقیہ نہیں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن