معاشی ترقی کے دعوے اور زمینی حقائق

 وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی واشنگٹن میں ملاقاتیں جاری ہیں۔ جن میں انہوں نے حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے اور اقتصادی اشاریوں میں بہتری سے آگاہ کیا اور کہا کہ مہنگائی میں کمی ہوئی اور پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کی آئی ایم ایف – ورلڈ بینک سپرنگ میٹنگز کے دوران فِچ ریٹنگز اور سٹی بینک کے وفود سے ملاقاتوں میں پاکستان کی اقتصادی بہتری کے جو خوش کن دعوے سامنے آئے ہیں، وہ بین الاقوامی سطح پر بلاشبہ پاکستان کی معاشی ساکھ میں مثبت اشارہ دیتے ہیں۔ فچ کی جانب سے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری ایک قابلِ ستائش پیش رفت ہے، جو مالیاتی نظم و ضبط اور اصلاحات کے اقدامات کا نتیجہ بتائی جا رہی ہے۔وزیر خزانہ کا یہ دعویٰ کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے اور معیشت مثبت اشاریوں کی طرف بڑھ رہی ہے، کاغذی سطح پر خوش آئند ہو سکتا ہے، لیکن اصل معیار وہ ہے جو عام پاکستانی کی زندگی میں تبدیلی کے ذریعے نظر آنا چاہیے۔ افسوس کی بات ہے کہ زمینی حقائق ابھی تک اس دعوے کی تصدیق نہیں کرتے۔ آج بھی ایک عام آدمی مہنگائی، بے روزگاری اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہے۔ اگر معیشت مضبوط ہو چکی ہے تو اس کے ثمرات براہِ راست عوام تک پہنچنے چاہئیں، نہ کہ صرف عوامی نمائندوں اور اشرافیہ کی مراعات میں اضافے تک محدود رہیں۔قومی ترقی کا خواب اسی وقت حقیقت کا روپ دھارے گا جب عوامی مشکلات میں کمی آئے گی اور ریلیف کا احساس معاشرے کے ہر طبقے تک پہنچے گا۔ حکومت کی معاشی پالیسیوں کی کامیابی کا حقیقی پیمانہ عالمی اداروں کی رپورٹس سے زیادہ اپنے شہریوں کی زندگی میں بہتری سے ناپا جانا چاہیے۔وزیر خزانہ کی طرف سے پیش کی گئی معیشت کی مثبت تصویر اور زمینی حقائق میں مطابقت پیدا کرنا حکومت کی بنیادی ذمے داری ہے۔ قومی ترقی اور معاشی استحکام کے لیے صرف خوشنما اعدادوشمار نہیں بلکہ عام شہری کی زندگی میں حقیقی آسانی اور خوشحالی ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن