غزہ (نیٹ نیوز+ این این آئی) اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا سلسلہ جاری ہے، جس میں خان یونس کے ناصر ہسپتال پر فضائی حملے میں حماس کے سیاسی دفتر کے رکن اسماعیل برہوم سمیت 5 افراد شہید ہو گئے۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی میزائل ہسپتال کے سرجری ڈیپارٹمنٹ پر گرا، جس سے شدید نقصان پہنچا۔ اسرائیلی فوج نے حملے کا دفاع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ایک "کلیدی دہشت گرد" کو نشانہ بنانے کے لیے کیا گیا تھا، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں ہسپتال کی تیسری منزل پر آگ بھڑکتی دیکھی جا سکتی ہے، تاہم ان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ دوسری جانب خان یونس اور رفح میں جاری اسرائیلی بمباری سے گزشتہ روز کے شہداء کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔ الجزیرہ کے مطابق خان یونس میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے اور گھروں کو نشانہ بنایا گیا، جس میں کم از کم 6 افراد شہید ہوئے، جبکہ ماعن کے علاقے میں اسرائیلی فوج کے حملے میں مزید 4 افراد شہید ہوئے۔ اس کے علاوہ 6 فلسطینی اسرائیلی حملے میں اس وقت زخمی ہوئے جب ان کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی چیف آف سٹاف ایال زمیر نے سیاسی سطح سے فلسطینی پٹی میں فوجی آپریشن میں توسیع کی منظوری دینے کی سفارش کی ہے۔ عرب ٹی وی کے مطابق ایال زمیر نے کہا کہ حماس اپنی طاقت کو دوبارہ بنانے کے لیے وقت خریدنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ حماس کا صرف مذاکراتی حربہ نہیں بلکہ اس کی ایک حکمت عملی ہے۔ اسرائیل کی اکنامک افیئر کمیٹی نے جنوبی اسرائیل میں ایک نئے بین الاقوامی ایئرپورٹ کی تعمیر کی منظوری دی ہے۔ یہ ایئرپورٹ غزہ کی سرحد سے متصل ہوگا۔ یہ ایئرپورٹ نیواتم میں قائم کیا جائے گا جو غزہ سے محض 65 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے ادھر مصری حکام نے غزہ میں جنگ بندی کیلئے نئی تجاویز پیش کر دیں جس کے تحت چماس ہر ہفتے پانچ اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی اور پہلے ہفتے کے بعد اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے دوسرے مرحلہ پر عمل کرے گا، نیوز ایجنسی کے مطابق اس پیشکش کو امریکہ، حماس نے قبول کر لیا، اسرائیل نے ردعمل نہیں دیا ہے۔ اسرائیل کے انخلاء کیلئے قائم لائن بھی دی گئی ہے، 18 مارچ کے بعد اسرائیلی حملوں میں 700 فلسطینی شہید ہو چکے جن میں 400 خواتین اور بچے شامل ہیں۔