ای او بی آئی کی طرف سے  جعلی پنشن کی ادائیگی


پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں 5131 غلط افراد کو ایمپلائز اولڈ ایچ بینیفٹ پنشن کی مد میں 2 ارب 79 کروڑ روپے دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ اجلاس چیئرمین جنید اکبر کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت اوورسیز پاکستانی کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ ایمپلائز اولڈ ایچ بینیفٹ انسٹی ٹیوٹ (ای او بی آئی) کی طرف سے ملازمین کی عمر میں تبدیلی کر کے 5 ہزار سے زائد افراد کو پنشن دی گئی ہے۔ اس موقع پر کمیٹی کے چئیرمین جنید اکبر نے کہا کہ یہ بتائیں کیا میٹرک کی سند اور شناختی کارڈ پر عمر الگ الگ ہو سکتی ہے۔ سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ اب شناختی کارڈ پر ہی پنشن کیس کو سیٹل کیا جائے گا۔ ا?ڈٹ حکام نے 8 لاکھ پنشنرز میں سے 5 ہزار پنشنرز کے کوائف کو غلط قرار دیا ہے، آڈٹ حکام نے پنشن کے ڈیٹا پر تاریخ پیدائش کا چیک لگا کر یہ ڈیٹا حاصل کر لیا، یہ پنشنرز 1950ء اور 1960ء کی تاریخ پیدائش والے ہیں۔ سیکرٹری اوورسیز نے کہا کہ یہ پنشنرز شناختی کارڈ اور نادرا سے پہلے دور کے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہے جو نظر آرہا ہے۔ پنشن میٹرک کی سند پر دی گئی، ہم میٹرک کی سند دیکھ کر پنشن دیتے ہیں۔ صاف نظر آ رہا ہے کہ سیکرٹری موصوف ایک غلط بات کا نا مناسب جواز پیش کر رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ آڈٹ کے ذریعے کسی محکمے میں ہونے والا گھپلا منظر عام پر آیا ہے، اس سے پہلے بھی ایسے کئی واقعات پیش آ چکے ہیں لیکن ایسے واقعات کا بار بار ہونا یہ بتاتا ہے کہ ان کی مستقل روک تھام کے لیے کیے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ اتنی بڑی کرپشن ملی بھگت کے بغیر ممکن نہیں، کرپٹ عناصر کو بے نقاب کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے، حکومتی اہلکاروں کی جانب سے کرپشن بے نقاب کرنا ہی کافی نہیں بد عنوانی روکنا اور بد عنوان افراد کیخلاف کارروائی کرنا بھی انہی کی ذمہ داری ہے

ای پیپر دی نیشن