کراچی‘ لاہور (سٹاف رپورٹر‘ کامرس رپورٹر) دریائے سندھ سے نئی نہریں نکالنے کے مجوزہ فیصلے کے خلاف سندھ بھر میں احتجاجی مظاہروں اور دھرنوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا جس کے سبب سندھ اور پنجاب کا زمینی راستہ مکمل بند ہوگیا۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کا دھرنا چھٹے روز میں داخل ہو چکا ہے، جبکہ صوبے کے مختلف شہروں میں مظاہرین نے سڑکیں بلاک کر رکھی ہیں۔ اوستہ محمد سے بھی مظاہرین ببرلو پہنچے ہیں جبکہ قمبر شہدادکوٹ میں مشتعل افراد نے ایم ایٹ موٹروے پر ٹائر نذر آتش کئے۔ مورو کے مقام پر قومی شاہراہ اور ٹھل بائی پاس بھی احتجاج کی لپیٹ میں آگیا، جہاں سڑکیں بند ہونے سے ٹریفک کا نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔ احتجاج کے باعث گاڑیوں میں پھنسے ہوئے بیوپاریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ گاڑیوں میں لدی سبزیاں، پھل اور ادویات خراب ہونے لگی ہیں، جبکہ بقرعید کیلئے کراچی کے لئے روانہ کئے گئے مویشی بھوک اور پیاس سے نڈھال ہیں۔ لاہور‘ ایکسپورٹرز‘ امپوٹرز اور تاجروں کیلئے سندھ میں قومی شاہراہ کی بندش جان کا روگ بن گئی۔ ملک بھر سے کراچی بندرگاہ کیلئے جانے والے سامان سے لدے ہزاروں کنٹینر رک گئے‘ اربوں روپے کے مال کی بروقت بیرون ملک ترسیل نہ ہونے سے ملکی ساکھ دائو پر لگ گئی۔ ایکسپورٹرز کی ایل سی ایکسپائر ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔